مصر میں الجزیرہ کے 3 صحافیوں کو 7 سال کی سزائے قید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-24

مصر میں الجزیرہ کے 3 صحافیوں کو 7 سال کی سزائے قید

قاہرہ
اے پی
مصر کی ایک عدالت نے الجزیرہ(انگلش) کے3صحافیوں کو دہشت گردی سے متعلق الزامات کے ایک کیس میں خاطی قرار دیتے ہوئے7سال کی سزائے قید سنائی ہے۔ حقوق انسانی تنظمیں اس کے خلاف احتجاج کررہی ہیں ۔ آسٹریلیائی نامہ نگار پیٹر کرسٹے کینیڈائی مصری کارگزار قاہرہ بیورو چیف محمد فہمی اور مصری پروڈیوسر بہار محمد کو7سال کی سزائے قید سنائی۔ بہار محمد کو دیگر الزامات کے تحت مزید 3سال کی سزا سنائی ۔ فہمی نے فیصلہ پر ملزمین کے کٹہرے میں ہی کھڑے کھڑے فوری رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے چیخ چیخ کر کہا کہ میں قسمیہ کہتا ہوں کہ انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی ۔ جب کہ کریسٹے نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہوا میں مکا لہرایا ۔ فہمی کے بردار عادل نے کہا کہ ان لوگوں نے(جج) نے ایک خاندان کو تباہ کردیا ۔ وہ عدالتی اجلاس میں شروع سے ہی شریک تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اب کرپشن چاروں طرف پھیل چکا ہے اور عدلیہ بھی اس سے پاک نہیں۔ جج نے2برطانوی صحافیوں اور ڈنمارک کے ایک صحافی کو بھی10سال کی سزائے قید سنائی ۔ ان کے خلاف مقدمہ ان کے غیاب میں زیر دوراں تھا کہ وہ مصر میں نہیں تھے ۔ اس کیس میں دو ملزمین کو الزامات سے بری کردیاگیا جن میں اخوان المسلمون کے ایک سینئر قائد محمد البلتاجی کا فرزند بھی شامل ہے ۔ کریسٹے، فہمی اور محمد کوگزشتہ دسمبر کے دوران قاہرہ کی ایک ہوٹل پر دھاوا کرکے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان لوگوں نے ہوٹل کے کمرہ کو ہی دفتر بنارکھا تھا ۔ ان تمام صحافیوں پر معزول صدر محمد مرسی کی تائید کا الزام تھا ، جسے حکام نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے ۔ ان لوگوں پر مصر کی قومی سیکوریٹی کو نشانہ بنانے کے لئے ویڈیو فوٹیج میں بھی ہیر پھر کا الزام ہے۔ حکام کے مطابق فوٹیج میں ہیر پھیر کر کے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ملک خانہ جنگی کا شکار ہے ۔ پرزیکیوشن بھی صحافیوں پر عائد الزامات کو صحیح ثابت کرنے کے لئے وافر ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ۔ صحافیوں اور ان کے حامیوں نے یہ عذر پیش کیا کہ وہ اپنی صحافتی ذمہ داریاں پوری نیک نیتی سے انجام دے رہے تھے ۔ فوجی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف اخوان المسلمون کی زیر قیادت احتجاجی مظاہرے حقیقی واقعات تھے، لہذا صحافتی نقطہ نگاہ سے اس کی اطلاعات فراہم کرنا اور عالمی عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ضروری ہونے کے علاوہ صحافتی ذمہ داریوں میں شامل تھا ۔ 3جولائی کو ان دنوں کے فوجی سربراہ رعبدالفتاح السیسی نے صدر محمد مرسی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا ، جس کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ۔ احتجاجیوں کے خلاف پولیس کا رروائیوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں کو گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیاگیا۔عدالت میں ان صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کے ناظرین میں برطانوی سفیر جیمس واٹ بھی شامل تھے انہوں نے بھی عدالتی فیصلہ پر حیرت و مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادئ اظہار کسی بھی جمہوریت میں بنیادی حق ہے ۔ دیگر ملزمین میں بیشتر طلباء شامل تھے ، جنہیں علیحدہ علیحدہ طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ان طلباء پر الجزیرہ کے صحافیوں کو ویڈیو فوٹیج فراہم کرنے کا الزام تھا۔ ان کے خلاف مختلف النوع الزامات عائد تھے ، جن میں اخوان المسلمون کے ساتھ روابط یا پھر اس کا کارکن ہونے کا الزام بھی شامل ہے ۔

Three Al-Jazeera journalists jailed for seven years in Egypt

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں