2/مئی حیدرآباد یو۔این۔آئی
تلگو دیشم کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے نتیجہ میں علاقائی پارتلگو دیشم کے سیما آندھرا میں کامیابی کے امکانات کو خطرہ ہے کیونکہ اقلیتی طبقہ کے رائے دہندگان زعفرانی جماعت سے تلگو دیشم کے اتحاد سے فکر مند ہیں ۔ مسلمان رائے دہندگان کی تعدادسیما آندھرا میں12فیصد ہے اس کے علاوہ10فیصد عیسائی بھی اس اتحاد سے ناراض نظر آرہے ہیں۔ ان رائے دہند گان کو تمام پارٹیاں اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کررہی ہیں ۔ تلگو دیشم سربراہ چندرابابو نائیڈو ان طبقات کو اس اتحاد کے بارے میں قائل کرانے میں مشکلات کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ یہ طبقات بی جے پی کے تلگو دیشم کے ہاتھ ملانے پر فکر مند ہیں اور اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں ۔ اقلیتیں ان انتخابات میں وائی ایس آر کانگریس اور کانگریس کی جانب سے اتارے گئے مسلم امیدواروں کوووٹ دینے پر غور کررہے ہیں۔ وائی ایس آر کانگریس نے175اسمبلی حلقوں میں صرف چار ایسے امیدواروں کو اتارا ہے جن کا تعلق اقلیتی طبقہ سے ہے جب کہ اس نے سیماآندھراکی25لوک سبھا نشستوں میں میں سے کسی پر بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے ۔ جہاں تک تلگو دیشم اور کانگریس کا تعلق ہے ان دونوں جماعتوں نے صرف ایک مسلم امیدوار کو ٹکٹ دیا ہے ۔ تلگو دیشم نے نندیال سے این محمد فاروق کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس نے گنٹور سے عبدالواحد شیخ کو امیدوار بنایا ہے ۔ جمعیۃ العلماء ضلع کڑپہ کے صدر حامد حسین کے مطابق اگر تلگو دیشم بی جے پی کے ساتھ اتحاد نہ کرتی تو سیما آندھرا میں انتخابی نتائج مختلف ہونے کی امید تھی کیونکہ اس اتحاد کے بارے میں مسلم طبقہ میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ تلگو دیشم کے اتحاد پر مسلم رائے دہندگان نائیڈو کی جماعت کو ووٹ دینے کو ترجیح نہیں دیں گے ۔ تلنگانہ میں پہلے مرحلے میں رائے دہی کا عمل مکمل ہوگیا ہے جب کہ سیماآندھرا میں7مئی کو رائے دہی ہونے والی ہے ۔ایسا سمجھاجاتا ہے کہ مسلم رائے دہندگان کی ایک بڑی تعداد اس مرتبہ وائی ایس آر کانگریس کی تائید کرتے ہوئے اس پارٹی کو ووٹ دے گی۔--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں