تلنگانہ میں ٹی آر ایس تنہا حکومت تشکیل دے گی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-03

تلنگانہ میں ٹی آر ایس تنہا حکومت تشکیل دے گی

تلنگانہ میں عام انتخابات کے فیصلہ کن نتائج سامنے نہ آنے مختلف گوشوں سے کی جارہی پیش قیاسیوں کو مسترد کرتے ہوئے ٹی آر ایس نے آج واضح کیا کہ وہی تلنگانہ میں آئندہ حکومت تشکیل دے گی اور اسے واضح اکثریت حاصل ہونے والی ہے ۔ ٹی آر ایس کسی کی تائید کے بغیر تنہا ریاستی حکومت کی تشکیل عمل میں لائے گی کیونکہ ٹی آر ایس کے حق میں تلنگانہ بھر میں ایک خاموش لہر چل رہی ہے ۔ ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کے فرزند رکن اسمبلی تارک راما راؤ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ہی فیصلہ کن اکثریت کے ساتھ حکومت تشکیل دینے والے ہیں اور کسی کی تائید نہیں لے رہے ہیں ۔ چند اطلاعات پر کہ تلنگانہ میں جو 2جون کو نئی ریاست بن جائے گا، معلق اسمبلی سامنے آنے کا امکان ہے ، کے تارک راما راؤ نے ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انٹلیجنس اور میڈیا کے ذرائع سے ٹی آر ایس نے خود اپنے طور پر معلوم کیا ہے کہ ہماری پارٹی کسی کی تائید کے بغیر اپنے بل بوتے پر حکومت تشکیل دینے کے موقف میں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے حق میں تلنگانہ بھر میں ایک خاموش لہر جاری ہے اور یہی لہر ہمیں حکومت تشکیل دینے کا موقع دے گی ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا انتخابی نتائج میں ٹی آر ایس واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو وہ کانگریس سے ہاتھ ملا لے گی تو تارک راما راؤ نے جواب دیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی پارٹی کو ایسی کسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ ٹی آر ایس نے اسمبلی کے تمام119اور لوک سبھا کے تمام17حلقوں سے تنہا انتخابات میں حصہ لیا جب کہ کانگریس پارٹی نے سی پی آئی سے مفاہمت کی تھی ، کانگریس پارٹی کے اس الزام پر کہ ٹی آر ایس نے وعدہ کرنے کے باوجود کانگریس میں ضم ہونے سے انکار کردیا، تارک راما راؤ نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے تو وہ صحیح سمجھتا ہے اور اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے ۔ ٹی آر ایس نے پارٹی قائدین اور سماج کے مختلف طبقات کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد ہی کانگریس پارٹی میں ضم نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا ۔ انتخابی نتائج آنے دیجئے، آپ کو ہماراموقف درست معلوم ہوگا کیونکہ عوام خود اس کی توثیق کریں گے۔یہ پوچھے جانے پر کہ آیا کانگریس یہ سمجھتی ہے کہ ٹی آر ایس نے انضمان سے انکار کرتے ہوئے کانگریس کے سیاسی امکانات کومتاثرکیا ہے تو تارک راما راؤ نے جواب دیا کہ وہ اس سلسلہ میں کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ انتخابی مہم کے دوران دونوں پارٹیوں کے قائدین کے درمیان شخصی حملوں اور الزام تراشیوں سے متعلق پوچھے جانے پر انہوں نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے اس کی ابتداء کی تھی حالانکہ انتخابی مہم مسائل پر چلائی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کانگریس کو اسی کے انداز میں جواب دیا تھا کہ تارک راما راؤ نے اشارہ دیا کہ انتخابی نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ٹی آر ایس کے لئے ضروری نہیں ہے کہ وہ این ڈی اے یا یوپی اے کی تائید کرے ۔ انہوں نے کہا کہ مواقع صرف دونوں محاذوں تک ہی محدود نہیں ہیں اور ہماری پارٹی تیسرے محاذ کی بھی تائید کرسکتی ہے ۔ ہم نے اس سلسلہ میں تمام راستے کھلے رکھے ہیں ۔ ہم تلنگانہ میں لوک سبھا کی قابل لحاظ نشستوں پر بھی کامیابی کی امید رکھتے ہیں اس طرح ہمیں دہلی میں ایک اہم رول ادا کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ٹی آر ایس ،یوپی اے یا این ڈی اے میں سے کس کی تائید کرے گی تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ہمارا ملک دو قطبی سیاسی نظام پر چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں موجودہ سیاسی حالات کو دو قطبی سیاسی نظام کے منشور سے نہیں دیکھا اور میں یہ نہیں سمجھتا کہ یوپی اے اور این ڈی اے جیسے دو متبادل ہی ہمارے سامنے ہیں۔ انتخابات کے بعد بڑے پیمانے پر تبدیلیاں پیش آئیں گی اور نئی سیاسی صف بندی بھی ممکن ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ خواہ جو کچھ بھی ہو،ٹی آر ایس دہلی میں بھی تشکیل حکومت کے سلسلہ میں ایک اہم رول ادا کرے گی۔ نریندرمودی کے بارے میں پوچھے جانے پر تارک راما راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر گجرات نے ایک ایسے آدمی کے ساتھ جو چندرابابو نائیڈو ایک لااعتبار قائد ہیں ۔ اس طرح نریندر مودی نے آندھرا پردیش میں خود کشی کرلی ۔ اب انہیں خدا ہی بچا سکتا ہے۔

TRS alone will form govt in telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں