پرانے شہر کی خبریں - #oldcityHyd news ۔ 02-may-2014 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-02

پرانے شہر کی خبریں - #oldcityHyd news ۔ 02-may-2014


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-may-02

اعتماد نیوز
ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر کی جانب سے رائے دہی سے متعلق ایک تازہ رپورٹ آج جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق ضلع حیدرآباد میں رائے دہی کا تناسب 53.30ریکارڈ کیا گیا جب کہ کل رائے دہی کے بعد جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شہر میں پولنگ53فیصد رہی۔ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حلقہ پارلیمان حیدرآباد میں53.70فیصد ووٹ ڈالے گئے ۔ حلقہ اسمبھی ملک پیٹ میں54فیصد، کاروان میں52فیصد،گوشہ محل میں55.35فیصد، چار مینار میں55.81فیصد، چند رائن گٹہ میں51.76فیصد، یاقوت پورہ میں51.08فیصد اور بہادر پورہ میں55.91فیصد رائے دہی ہوئی ۔ اس کے علاوہ سکندرآباد پارلیمانی حلقہ میں جملہ رائے دہی 53.29فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی جب کہ کل شام6بجے جو رپورٹ جاری کی گئی تھی اس میں بتایا گیا تھا کہ کہ جوبلی ہلز میں53فیصد رائے دہی ہوئی ۔ ضلع حیدرآباد کے اسمبلی حلقوں میں سب سے زیادہ رائے دہی حلقہ اسمبلی سکندرآباد میں ہوئی جہاں رائے دہی کا فیصد56.94رہا۔ اس کے بعد بہادر پورہ، چار مینار، گوشہ محل اور عنبر پیٹ حلقوں میں55فیصد سے زائد رائے دہی ریکارڈ کی گئی۔ ڈسٹرکٹ الیکشن اتھارٹی کی جانب سے رائے دہی کے دوران جو خامیاں رہی اس کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ مرتبہ کافی زیادہ شکایتیں موصول ہوئی تھیں لیکن اس مرتبہ شکایتوں میں کمی آئی ہے۔ رائے دہی کے عمل کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ پولنگ عملہ کے خلاف جو شکایتیں موصول ہوئی ہیں اس کی تحقیقات بھی کی جائیں گی ۔ ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر نے کل حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے پولنگ مراکز 226اور227کے دو بوتھ لیول آفیسرس کو معطل کردیا تھا ، ان کے خلاف بھی تحقیقات ہوگی۔

(پریس نوٹ)
سما جی ترقّی تعلیمِ نسواں میں مضمر ہے عصرِ حا ضر میں سبھی اس بات کو محسوس کر رہے ہیں کہ خواتین میں تعلیمی پسما ندگی کی وجہ سے ہماری معا شی ، سما جی ترقّی میں رُکا وٹ ہو رہی ہے اس با ت پر سنجیدگی سے غور کر تے ہوئے خوا تین کی تعلیم کے لئے ہر سطح سے آوا زیں اُٹھنے لگیں اور پرو گرام تر تیب دئے گئے۔ جب خوا تین تعلیم کے لئے آ گے آنے لگیں تو اُنہیں بے شمار مسائل کا سا منا ہوا ۔لہٰذا خواتین کے لئے اُن مسائل کو سمجھنے ، مشا ہدہ کر نے اور مشا ہدہ کرنے اور مطا لعہ کر نے کے لئے مختلف سطح پر کو ششیں کی جا نے لگیں جا معات اور جامعات سے با ہر خواتین کی مختلف تنظیموں کے ذریعے مطا لعاتِ نسواں (ویمنس اسٹڈیز ) پرو گرام شروع کیا گیا جس کا مقصد خوا تین کے سما جی ، معاشی ، تعلیمی، سیا سی ، مذہبی، ثقافتی و روایتی مسائل کا جائزہ لینا اُنکے حقوق سے آگاہ کرنا اُنہیں سماج میں مسا وی حق دلانا ، اُن پر ہو رہے مظا لم کو روکنا اور اُنہیں سما جی و معاشی ترقّی میں برا بر کے حصّہ دار بنا کر صنفی انصاف دلانا ہے۔ ہندوستان بھر میں قریب 50 ویمن ا سٹڈیز سنٹر ہیں جس میں خواتین سے متعلق تحقیق کا کام ہو رہا ہے اور ساتھ میں ایم ۔اے ویمنس اسٹڈیز پرو گرام بھی چلا یا جا رہا۔مو لا نا آزاد نیشنل اُردو یو نیور سٹی کے شعبۂ ویمن ایجو کیشن کے تحت دو سا لہ ایم ۔اے ویمنس اسٹڈیز پرو گرام چلا یا جا رہا ہے۔ یہ پرو گرام مشترکہ مضا مین پر مبنی ہے۔اس لحاظ سے اس کو رس کی کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔کیو نکہ اُمید وار کے لئے کورس کی تکمیل کے بعد روزگار ملازمت کے علاوہ تحقیق کے لئے مختلف شعبوں میں راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔ ایم۔فل و پی۔ایچ ۔ڈی(ویمنس اسٹیڈیز)میں با لترتیب10،10نشستیں دستیاب ہیں جس میں سماجی علوم سے مربوط کسی بھی ایک مضمون کا ہو نا لازمی ہے۔ داخلہ بذریعہ انٹرنس ٹسٹ اور انٹرویوکے یونیور سٹی کے قوائد کے مطابق ہوگا قابل اساتذہ کی سرپرستی میں درس و تدریس کا انتظام ہے۔اُمیدواروں کی تخلیقی و تحقیقی صلا حیتوں کو فروغ دینے کے لئے مختلف ورکشاپ، سمینار،سمپوزیم اور مباحثوں کا انعقاد کیا جا تا ہے۔ ایم۔اے میں تمام آمیدواروں کو 80%حا ضری کی بنیاد پر مہا نہ 1000ہزار روپئے ما ہا نہ اسکا لر شپ دی جا تی ہے جبکہ ایم۔فل اور پی۔ایچ ۔ڈی میں UGCاسکا لر شپدی جا تی ہے۔ مزید معلومات کے لئے یو نیورسٹی ویب سائیٹwww۔manuu۔ac۔in پر یا ڈپارٹمنٹ آف ویمن ایجوکیشن،مو لا نا آزاد نیشنل اُردو یو نیور سٹی ، گچّی باؤلی، حیدر آباد 500032 فون نمبر:(Ext۔201) 040-23006612-15پر ربط کیا جا سکتا ہے۔

(پریس نوٹ)
شعبۂ اردو مولا نا آزاد نیشنل اردو یونیور سٹی میں دو توسیعی لکچر س کا انعقاد عمل میں آیا۔ پروفیسر رحمت یوسف زئی نے "مشینی ترجمے کے مسائل اور امکانات " پر ایک پر مغز لکچر پیش کیا پروفیسر رحمت یوسف زئی آئی آئی آئی ٹی 'حیدرآبا د ' میں اس پروجیکٹ پر گذشتہ دس برسوں سے کام کر رہے ہیں ۔انھوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں مشینی ترجمے کے مسائل پر گفتگو کی۔ انھوں نے پاورپوائنٹ پر زنٹیشن کے ذریعے شعبے کے اسمارٹ کلاس روم میں اس پورے پروسس کی وضاحت کی، جس کے ذریعے ایک زبان کے مواد کو دوسری زبان میں ترجمے کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔ مشینی ترجمے کے طریقۂ کار اور تکنیکی باریکیوں کو خاکوں کی مدد سے طلباء کے لیے عام فہم بنا کر پیش کیا اور ان عوامل پر بھی گفتگو کی جو زبان کے مواد کو ہدف زبان میں منتقل کرنے کے دوران پیش نظر رکھے جانے چاہئیں، جن میں جملے کی ساخت 'فعل 'فاعل 'مفعول قواعد'روزمرہ اور محاوروں پر خصوصیت سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھونے اس سلسلے میں IIITحیدرآباد کی پیش رفت اور کو ششوں سے حاضرین کو روشناس کرایا اور مزید کہا کہ اس میدان میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے اور دورِ حاضر میں مشینی ترجمے کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کی مدد سے اردو میں علمی وادبی مواد کے ذخیرے کو دسعت دی جاسکتی ہے۔ اس لکچر میں صدرِشعبہ ڈاکٹر ابوالکلام 'اساتذہ کرام 'رسیرچ اسکالرس اور طلباو طالبات نے شرکت کی ۔پروفیسر عقیل ہاشمی نے"علامہ اقبال اور تلمیحات قرآنی "کے عنوان سے ایک نہایت دلچسپ اور معلوماتی لکچر پیش کیا۔انھوں نے اقبال کے کلام میں تلمیحات اور خصوصََا قرآنی تلمیحات پر گفتگو کی۔ پروفیسر صاحب نے کہا کہ اقبال کی فکر و فلسفہ کا مرکزو منبع قرآن و حدیث ہیں۔ اقبال نے قرآنی تعلیمات کو شاعری کے قالب میں ڈھال کر پیش کیا۔ انھوں نے کلام اقبال میں عظمت انسانی کے تصور کو تلمیحات کے ذریعے واضح کیاسیرت النبی ﷺ اور معراج کی عظمتوں کی معنویت کلام اقبال میں مثالوں سے روشنی ڈالی۔ انبیاکے معجزات کا بیان جوقرآن مجید میں ہے، اقبال نے اپنی شاعری میں تلمیحات کے طور پر پیش کیا ہے، مثلاً حضرت موسی کا پتھرپر عصا مار کر پانی بہادینا اور دریا میں عصا مار کر راستہ نکال لینا، حضرت آدم اور ابلیس کا واقعہ، حضرت ابراہیم کے لیے نمرود کی آگ کا گل گلزار ہو جانا وغیرہ جیسی تلمیحات کی وضاحت قرآنی آیات کے حوالوں سے کی اور کہا کہ کلام اقبال کو سمجھنے کے لیے قرآن کا مطا لعہ بے حد ضروری ہے۔ انھوں نے شکوہ اور جوابِ شکوہ سے بھی مثالیں پیش کیں اور کہا کہ شکوہ کے جواب میں اقبال نے بہ اعتبار بند جواب شکواہ لکھا اگر وہ جواب شکوہ کا آخری شعر 'کی محمد سے وفاتونے تو ہم تیرے ہیں #یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں' لکھتے تو بھی کافی تھا۔ اس لکچر میں صدر شعبہ ڈاکٹر ابوالکلام ' اساتذۂ کرام، ریسرچ اسکالرس اور طلباو طالبات نے شرکت کی ۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں