ڈاکٹر اسلم فاروقی کا سائنس نامہ -سائینسی مضامین کا مجموعہ- - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-08

ڈاکٹر اسلم فاروقی کا سائنس نامہ -سائینسی مضامین کا مجموعہ-

science-nama-aslam-faruqi
کتاب : سائنس نامہ (سائینسی مضامین کا مجموعہ)
مصنف: ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
مبصر: ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل

سائنس کا علم فطرت میں پوشیدہ حقائق کو عقلی طور پر ثابت کرتے ہوئے پیش کرتا ہے۔ کرہ ارض پر انسان کی ترقی سائینسی دریافتوں کی مرہون منت ہے۔ او ر ان دریافتوں کی بنا انسان اپنی زندگی کو خوب سے خوب تر بناتا ہے۔ دور حاضر میں سائنس کے ذریعہ قدم بہ قدم نئی نئی دریافتوں و ایجادات کا سلسلہ جاری ہے۔ سائنسی ترقی کی باتیں ہم تک ذیادہ تر انگریزی زبان میں پہونچتی ہیں جب کہ سائنس کی لمحہ بہ لمحہ ہونے والی ترقی کی باتوں کو اردو میں پیش کرنا اردو والوں کی اہم ضرورت ہے۔ اور اس ضرورت کی تکمیل اردو داں طبقے کے کچھ ماہرین، سائنس کی باتوں کو اردو میں ترجمہ اور ترتیب و تالیف کے ذریعے پیش کررہے ہیں اگر ہم اپنے اسلاف کی تاریخ پر روشنی ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ مسلمانوں نے سائنس کے ذریعہ کئی ایک ایجادات عمل میں لائی اور اہم چیزوں کو دریافت بھی کیا۔قران مجید میں بھی سائنس اور فطرت سے متعلق کئی اہم باتیں ملتی ہیں مگر ہم تدبر ،غور وفکر سے کام نہیں لیتے۔ اردو میں جامعات کی سطح پر سائنسی علوم کی تدریس کا آغازبیسویں صدی کے اوائل میں جنوبی ہند کی پہلی ارود زریعہ تعلیم کی دانش گاہ جامعہ عثمانیہ سے ہوا۔ اس جامعہ کے دارلترجمہ میں سائنسی علوم کی معیاری کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا گیا جن سے آج بھی استفادہ کیا جارہا ہے۔ عصر حاضرکو سائنس و ٹکنالوجی کا دور قرار دیا جارہا ہے۔ اردو کی نئی نسل اردو زبان کو سائنس و ٹکنالوجی سے جوڑ نے کی کوشش کر رہی ہے اردو کے سیمناروں اورورکشاپ کے انعقاد سے اردو کو ٹکنالووجی سے جوڑنے کا لائحہ عمل مرتب کیا جارہا ہے اردو ادیبوں، اساتذہ، طلبا اور اردو داں طبقہ کے ہر فرد پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اردو کے فروغ کے نئے تقاضوں کی تکمیل کے لئے کوشاں رہیں اردو میں سائنسی علوم کی کتابیں بہت کم دستیاب ہیں۔ اور اردو میں سائنسی ادب لکھنے والوں کی قلت بھی ہے۔ جنوبی ہند میں حالیہ عرصہ میں سائینس کے موضوع پر مضامین لکھتے ہوئے جو ادیب مشہور ہوئے ہیں ان میں ڈاکٹر وہاب قیصر، ڈاکٹر یوسف کمال، ڈاکٹر عزیز ااحمد عرسی، سید علی حسین، یوسف مڑکی، ڈاکٹر ایم اے حفیظ مرحوم اور دیگر ہیں۔ جب کہ اردو کی نئی نسل کے ادیبوں میں سائینسی و معلوماتی مضامین لکھتے ہوئے مشہور ہونے والوں میں ایک اہم نام ڈاکٹر محمداسلم فاروقی کا بھی ہے۔ جو دینی مدرسے سے فارغ ہیں یونیورسٹی آف حیدرآباد سے اردو میں پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کی۔ اور پبلک سرویس کمیشن کے امتحان میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے لیکچرر کے عہدے پر فائز ہوئے اور ان دنوں ضلع نظام آباد کے گری راج کالج میں صدر شعبہ اردو ہیں۔ اپنی ذات میں شمع کی مانند وہ تدریس اردو کے علاوہ فروغ اردو کے کام کرتے ہیں۔ تصنیف و تالیف میں سائینسی و ادبی مضامین لکھتے ہوئے تین کتابیں شائع کراچکے ہیں۔ ان کے پہلے دو مجموعے " قوس قزح" اور مضامین نو" کی مقبولیت کے بعد اس سال ان کے سائنیسی مضامین کا تیسرا مجموعہ"سائنس نامہ"زیور طباعت سے آراستہ ہوکر منظر عام پر آچکا ہے۔ اس کے علاوہ وہ اردو کو کمپیوٹر سے جوڑنے اور سوشیل میڈیا کے ذریعے اردو کو عام کرنے کی مسلسل کوشش میں لگے ہیں۔ اور اپنے شاگردوں کو اردو ذریعے تعلیم کے ساتھ ترقی کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
ڈاکٹرمحمد اسلم فاروقی کی یہ تصنیف "سائنس نامہ"میں جملہ 27مضامین شامل ہے۔جو انٹر میڈیٹ اور ڈگری کی سطح پر طلباء کی نصابی ضرورتووں کے تحت لکھے گئے ہیں اور دیگر مضامین بھی مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہوچکے ہیں۔"سائنس نامہ " کا انتساب بھی ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کی شخصیت کا عکاس ہے وہ لکھتے ہیں:والدین اور اساتذہ کے نام جن کی تربیت نے مجھے علم کا فیض حاصل کرنے اور علم کا فیض عام کرنے کا سلیقہ سکھایا"۔ص۔2
"سائنس نامہ " کے آغاز میں مصنف نے "کچھ اس کتاب کے بارے میں"کے عنوان پر اظہار خیال کرتے ہوئے اس تصنیف کی اشاعت کے مقصد اور کتاب میں شامل موضوعات سے متعلق لکھا ہے کہ۔
"اس کتاب میں ہمارے ماحول اور اس کے تحفظ ،انسانی صحت اور اس متعلق اہم اموراور ٹکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی ترقی سے متعلق مضامین شامل کئے گئے ہیں۔مضامین کے مواد کے لئے انگریزی کتابوں،تفسیر قرآن معارف القرآن اور سائنسی موضوعات پر دستیاب قدیم کتب سے استفادہ کیاگیا ہے۔ سائینسی مضامین میں چونکہ دستیاب حقائق کی پیشکشی ہوتی ہے اس لئے اس کتاب میں پیش کئے گئے مواد کا تحقیقی انداز سے نہیں بلکہ معلوماتی انداز سے جائزہ لیا جائے اور موضوع کی افادیت مد نظر رکھی جائے۔" ص(6)
زیر نظر تصنیف پر محمد مصطفی علی سروری اسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ جرنلزم مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے تعارفی تبصرہ لکھا ہے۔جس میں انہوں نے ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کی شخصیت پر بھر پور روشنی ڈالی ہے۔ اور انہیں اردو کا خاموش خدمت گذار قرار دیتے ہوئے ان کی اس تصنیف کا تعارف پیش کیا ہے۔ اردو ادب میں سائنسی مضامین کمی اور اس کمی کو پورا کرنے میں ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ:
"اردو زبان میں سائنسی مضامین بہت کم لکھے جاتے ہیں۔اور زیادہ تر مواد من وعن انگریزی سے ترجمہ کرکے لیا جاتا ہے۔اردو ترجمہ کے دوران مضمون کی روح چھوٹ جاتی ہے اور عبارت ترسیل کے المیہ کا شکار ہوجاتی ہے۔اور مضمون برائے نام رہ جاتا ہے تاہم ڈاکٹر اسلم فاروقی کی اس کتاب میں شامل سائنسی مضامین کو ادبی چاشنی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے اور موضوع کو مذہبی انداز سے بھی سمجھانے کی کوشش کی ہے۔" ص8
اپنے اس تبصرے میں محمد مصطفی علی سروری نے ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کے مضامین کو فطرت اور سائینس کے رشتے کا تعارف قرار دیا ہے۔زیر نظر تصنیف میں شامل کچھ مضامین اس طرح ہیں۔"ہمارا ماحول اور اس کے تشکیلی عناصر،فضائی آلودگی،آبی آلودگی،جنگلاتی وسائل اور ان کا تحفظ،توانائی کے قابل تجدید وسائل، تمباکو نوشی کے نقصانات، زیر زمین پانی کا تحفظ کیسے کریں، حجامہ سنت طریقہ علاج، نمک کی اہمیت، دودھ ایک مکمل صحت بخش غذا، انفارمیشن ٹکنالوجی، تعلیم میں جدید ٹکنالوجی، فیس بک سہولت یا لعنت، انفارمیشن ٹکنالوجی وغیرہ۔
اس تصنیف کا پہلا مضمون "ہمارا ماحول اور اس کے تشکیلی عناصر" ہے جس میں مصنف نے ماحول کیا ہے اور ماحول کے تشکیلی عناصردرجہ حرارت،روشنی پانی ، رطوبت اور دھاتی عناصرپر تفصیلات فراہم کی ہیں اور ماحول میں آلودگی کی وجوہات سے متعلق لکھا ہے۔
"جب سے انسان نے صنعتیں شروع کی ہیں۔ان صنعتوں اور فیکڑیوں سے نکلنے والے بے کارمادے اوردریاوں،تالابوں اور زیر زمین پانی کو آلودہ کررہے ہیں۔" ص 12۔
اس مضمون میں مصنف نے ماحول کو پاک رکھنے اور آلودگی سے بچانے کے لئے انسانی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا ہے۔مضمون " زیر زمین پانی کی سطح کیسے بڑھائیں " میں شہری علاقوں میں پانی کی قلت کی وجوہات بیان کی گئی ہیں کہ شہر کنکریٹ کے جنگل بن گئے ہیں اور بارش کے پانی کی زمین میں نفوذ پذیری نہیں ہورہی ہے جس کے لئے انہوں نے چھوٹے تالاب بنانے اور چھتوں پر بارش کے پانی کو زمین تک پہونچانے کی تکنیک کو عام کرنے پر زور دیا۔
زیرنظر تصنیف کا ایک اہم عنوان"اسلامی تعلیمات اور مرض ایڈز سے تحفظ" ہے جس میں مصنف نے ایڈز کے پھیلا و کی جوہات اور حل پر بحث کی ہے اور اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اسلامی تعلیمات پر عمل آوری سے اس موذی مرض سے بچا جا سکتا ہے اس ضمن میں وہ لکھتے ہیں۔
"سماجی سطح پر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندوستان میں شادی کی عمر کو کم کیاجائے اور لڑکی کی شادی 18تا21سال میں اور لڑکے کی شادی 21تا 25سال میں کی جائے اور سماج سے کٹنم (جہیز۔لین دین) کی لعنت کو دور کرنے کے لئے سماجی اور مذہبی ادارے آگے آئیں۔ مسلمانوں میں بھی جہیز کی لعنت کے سبب شادی میں تاخیر ہورہی ہے۔ تاہم مسلمانوں میں بچپن میں لڑکوں کی ختنہ کی سنت سے بھی ایڈس سے بچاؤ میں 99%تک کامیابی مل رہی ہے۔" ص47

اس تصنیف میں حفظان صحت سے متعلق معلوماتی مضامین جیسے آنکھوں اور بالوں کی حفاظت، صحت ایک عظیم نعمت اور احتیاط علاج سے بہتر معلوماتی ہیں۔ اور ان پر عمل پیرا ہونے سے انسان صحت مند زندگی گذار سکتا ہے۔ مضامین : نمک کی اہمیت،شہد کی مکھی،کلونجی کے فوائد،حجامہ سنت طریقہ علاج اور دودھ ایک مکمل صحت بخش غذ ا میں اسلامی انداز میں موضوع سے متعلق مواد پیش کیا گیا ہے۔ ان مضامین میں ادبی چاشنی کے ساتھ سائنسی معلومات دی گئی ہیں۔نمک کے بارے میں مختلف قسم کی معلومات پیش کرتے ہوئے کتاب کے مصنف لکھتے ہیں:
"نمک" کے نام کے ساتھ ایفائے عہد ، وفاداری وغیرہ کے محاورے اردو ادب میں ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں ۔ وفاداری نبھانے والے کو نمک حلال اور غداری کرنے والے کو نمک حرام کہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نمک کھانا نمک کا حق ادا کرنا وغیرہ محاورے بھی مشہور ہیں ۔ نمک غذا میں استعمال ہونے کے علاوہ دیگر اشیا کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔ اس سے ایش سوڈا ، کاسٹک سوڈا، سالٹ کیک ، صابن ، گلیسرین ، بارود ، بلیچنگ پوڈر اور ہائیڈروکلورک ایسڈ بنتے ہیں ۔ نمک جانوروں کی کھال سکھانے کھاد بنانے ، مچھلی کو محفوظ کرنے کے کام بھی آتا ہے ۔ آج کل طبی ماہرین بچوں اور حاملہ خواتین کو آیوڈین ملے نمک کے استعمال پر زور دے رہے ہیں تاکہ بچوں کو مختلف امراض سے بچایا جاسکے ۔ مختلف زبانوں میں نمک کے مختلف نام ہیں۔ اسے اردو اور فارسی میں نمک ، عربی میں ملح ، ہندی اور تلگو میں نون ، انگریزی میں سالٹ کہا جاتا ہے ۔ نمک کا سائنسی نام سوڈیم کلورائیڈ (NaCl ) "ہے ۔ ص۔ 79

ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی اردو کی نئی نسل کے ایسے ادیب ہیں جو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو اردو کے فروغ کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے کالج کے شعبہ کی ایک ویب سائٹ "فیس بک گروپ شمع فروزاں" اور حاجیوں کی رہبری کی ویب سائٹ " حج کا سفر" بھی تیار کی ہے چنانچہ اس تصنیف میں انہوں نے اردو کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے اور تعلیم کے فروغ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے میں نہایت معلوماتی مضامین اس تصنیف میں شامل کئے ہیں مضمون "فیس بک سہولت یا لعنت" میں انہوں نے فیس بک کے غلط استعمال اور نوجوانوں میں وقت کی بربادی کو بیان کیا ہے۔اور اس کے صحیح استعمال سے متعلق رقمطراز ہیں۔
"فیس بک پر اسلامی باتیں،احادیث،اقوال زرین اور اسلامی ویڈیوزپوسٹ کئے جائیں۔۔۔۔اگر فیس بک کو اچھے مقصد کے لئے استعمال کیا جائے تو اس سے سماجی بیداری اور عوامی رابطہ کا کام لیا جاسکتا ہے" ص 120
ڈاکٹر اسلم فاروقی نے اپنے اس تصنیف میں دور حاضر کے سائنسی موضوعات پر کھل کر بحث کی ہے اور اسکی وجوہات اور حل کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اس تصنیف کو کالج اور یونیورسٹی طلبہ کو پیش نظر رکھ کر رقم کیا ہے تاکہ اردو زریعہ تعلیم طلبہ کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے ساتھ ہی انکے نصاب میں شامل ان موضوعات پر بھر پور معلومات اور مواد فراہم کیا جائے۔بہر حال ڈاکٹر اسلم فاروقی قابل مبارکباد ہے کہ انہوں نے اردو ادب میں سائنسی موضوعات کو اپنی اس تصنیف کے ذریعہ وسعت دی ا وراردو میں سائنسی ادب کے فروغ میں نئی نسل کی نمائیندگی کی ہے میں ان کی اس تصنیف کی اشاعت پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں اور یہ امید کرتا ہوں کہ یہ تصنیف اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوگی ساتھ ہی اردو دنیا میں اس کتاب کی کی خوب پذیرائی کی جائیگی۔ اس کتاب کو تمام کالجوں اور یونیورسٹیوں کی لائبریری کا حصہ بنانا چاہئے۔ اور اردو کی نصابی کتابوں میں اس کتاب سے مضامین لئے جانے چاہئیں۔
132 صفحات 27 موضوعات پر مشتمل خوبصورت ٹائٹل اور بہترین طبابت کے ساتھ اس کتاب کی قیمت 200 روپئے رکھی گئی ہے جو کہ نیشنل بک ڈپو نظام آباد یا ہدی بک ڈپو، پرانی حویلی حیدرآباد سے یا مصنف سے موبائیل نمبر 9247191548 پر ربط پیدا کرتے ہوئے حاصل کی جا سکتی ہے۔

***
ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل
مکان نمبر:4-2-75 ، مجید منزل لطیف بازار، نظام آباد 503001 (اے پی )۔
maazeezsohel[@]gmail.com
موبائل : 9299655396
ایم اے عزیز سہیل

A Review on book 'Science Nama' by Dr. Aslam Faroqui. Reviewer: Dr. M.A.A.Sohail

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں