پرانے شہر کی خبریں - #oldcityHyd news ۔ 09-apr-2014 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-09

پرانے شہر کی خبریں - #oldcityHyd news ۔ 09-apr-2014


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-apr-09

اعتماد نیوز
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے عثمانیہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹ جوائنٹ ایکشن کمیشن کے بانی این جی شرد چمار ( مادیگا) کو حلقہ اسمبلی عنبر پیٹ سے پارٹی کا امید وار بنایا ہے۔ شرت نے علیحدہ ریاست تلنگانہ کی جدوجہد کے لئے عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس اور سادے تلنگانہ میں طلبہ کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ وہ عثمانیہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹ جوائنٹ ایکشن کمیشن کمیٹی کے بانی صدر رہے۔ اس وقت وہ تلگولٹریچر میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں ۔ صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی جو دلت ، پسماندہ اور مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی مساعی کر رہے ہیں ، نے شرت کو حلقہ اسمبلی عنبر پیٹ سے ٹکٹ دینےکا فیصلہ کیا ہے۔ شرت انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا خاندان پتھر پھوڑنے کا کام کرتا ہے اور والد آج بھی موچی کا کام کر رہے ہیں ۔ شرت نے عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں جہاں علحدہ ریاست تلنگانہ کی جدوجہد میں اہم کردار نبھایا ہے وہیں انھوں نے اس یونیورسٹی کو فرقہ پرست تنظیموں اور عناصر کے اثر سے محفوظ رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ شرت جس دلت طبقےسے تعلق رکھتے ہیں ، ان کی قابل لحاظ تعداد عنبر پیٹ میں پائی جاتی ہے ۔ شرت کے پاس انتخابات لڑنے کے لئے بنیادی رقم ڈپازٹ تک نہیں ہے اس کے باوجود اس حلقہ سے بھاری اکثریت سے کامیابی کا یقین رکھتے ہیں ۔

(پریس نوٹ)
’’ ہندوستانی آئین پوری دنیا میں ایک ممتاز اور منفرد مقام کا حامل ہے ۔ یہ اکثریت کے ساتھ ساتھ اقلیت کو بھی تمام بنیادی حقوق دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مذہبی اور لسانی اقلیت کو خصوصی حقوق بھی عطا کرتا ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے حقوق کے حصول کے لئے سنجیدگی سے کوشش کریں ۔ سماج ، قوم اور ملک کو صحیح سمت دینے کا کام یونیورسیٹیاں کرتی ہیں اور یہ امر خوش آئند ہے کہ پروفیسر محمد میاں کی قیادت میں اردو یونیورسٹی یہ ذمہ داری بخوبی انجام دے رہی ہے ۔ آج ہمارا ملک مختلف قسم کے مسائل سے دوچار ہے اور ان میں سے بیشتر مسائل کا حل دینی تعلیم میں موجود ہے۔2002 ء میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اس سلسلہ میں قانون کا حکم رکھتا ہے ۔ اس فیصلہ میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ کہ سماج میں تیز ی سے رو بہ زوال انسانی اقدار ، ظلم و تشدد اور سماجی برائیوں کے خاتمہ کے لئے تعلیمی نظام میں اخلاقی و مذہبی تعلیم کو شامل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اردو یونیورسٹی میں دینی تعلیم مرکز کا قیام اس سلسلہ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ بہتر ہوگا اگر یہ مرکز ٹکنالوجی کی مدد لے اور پورے ملک کے طلبہ کو اس سے استفادہ کا موقع فراہم کرے۔اس کے لئے ایک ایسا ٹائم ٹیبل تیار کیا جائے جس سے بہ یک وقت ملک کے ہر خطہ کے طلبہ و طالبات مستفید ہوسکیں‘‘۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز ماہر تعلیم جناب پی ۔ اے ۔ انعامدار نے دینی تعلیم مرکز، مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ ایک روزہ مشاورتی ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔
واضح رہے کہ اردو یونیورسٹی نے حال ہی میں دینی تعلیم مرکز قائم کیا ہے اور یہ ورکشاپ اس مرکز کے مقاصد اور سرگرمیوں کا تعین کرنے کے لئے منعقد کیا گیا تھا۔ ورکشاپ کا آغاز پروفیسر عبد المعز ، صدر شعبہ عربی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔
اس موقع پر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شیخ الجامعہ پروفیسر محمد میاں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہر انسان کو اپنے مذہب کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے بارے میں جاننا چاہئے ۔ انھوں نے بین مذہبی مکالمہ کی ضرورت پر زور دیا اور سماج کے غریب اور کمزور طبقات کو روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم مہیا کرانے پر زور دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سی بی ایس سی ہمیں اپنی ضرورت کے مطابق کسی بھی مضمون کو نصاب میں شامل کرنے کی اجازت دیتی ہے ۔ اسی لئے یونیورسٹی نے اپنے ماڈل اسکولوں میں دینیات کا پرچہ شامل کیا ہے ۔ دینی تعلیم مرکز کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ اس مرکز کے تحت تمام مدارس سے رابطہ کیا جائے گا ، اساتذہ کی تربیت کا انتظام کیا جائے گا اور تمام ملک کے طلبہ کو روایتی طریقہ کے ساتھ ساتھ جدید تعلیمی ٹکنالوجی کے ذریعہ بھی تعلیم دی جائے گی ۔ انھوں نے نظامت فاصلاتی تعلیم کے ذریعہ آئندہ تعلیمی سال سے ڈپلوما ان ریلیجیس اسٹڈیز شروع کرنے کا منصوبہ بیان کیا۔
بعد ازاں ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد ، پرووائس چانسلر نے تمام مدعوئین کا استقبال کیا اور دینی تعلیم مرکز کے قیام کی غرض و غایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں ابتدائی سے اعلیٰ درجات تک اخلاقی اقدار کی تعلیم کا رواج عام تھا لیکن آج اس کا فقدان نظر آتا ہے ۔ آج تعلیمی اداروں کی رینکنگ کا معیار یہ ہے کہ کسی تعلیمی ادارے کے فارغین کو کتنے زیادہ سے زیادہ مشاہرہ پر ملازمتیں ملتی ہیں۔ گذشتہ پانچ چھ دہائیوں میں اخلاقی ، روحانی اور سماجی قدروں میں زبردست گراوٹ آئی ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے معاشرہ میں انتشار و خلفشار کا اضافہ ہواہے۔دینی تعلیم مرکز کے قیام کے پیش نظر یہ مقصد ہے کہ نوجوان نسل کو اعلیٰ انسانی اقدار ، مذہبی رواداری اور باہمی ہم آہنگی کی صفات سے آراستہ کیا جائے ۔ اردو یونیورسٹی عظیم مجاہد آزادی، عالمِ دین، دانشور اورملک کی سیکولر اقدار کے زبردست حامی مولانا آزاد کے نام سے موسوم ہے ۔ اس یونیورسٹی پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مولانا آزاد کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرے۔
دینی تعلیم مرکز کے کنوینر اور شعبۂ اسلامیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد فہیم اختر ندوی نے اس موقعے پر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کے ذریعے دینی تعلیم مرکز کے مشن، وژن،مقاصد اوراس کے تحت مستقبل میں کی جانے والی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔
افتتاحی اجلاس کے بعد ورکشاپ کے تین اجلاس منعقد ہوئے۔ مشن ، وژن اور مرکز کے تنظیمی ڈھانچہ کے زیر عنوان منعقدہ پہلے اجلاس کی صدارت جناب پی اے انعامدار اور پروفیسر احمد اللہ خاں نے کی ۔ مرکز کے اغراض و مقاصد پر مبنی دوسرے اجلاس کی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور پروفیسر سعود عالم قاسمی نے کی ۔ جبکہ تیسرے اور آخری اجلاس میں مرکز کی سرگرمیوں کے تعین پر گفتگو ہوئی جس کی صدارت جناب عبد الرحیم قریشی اور جناب اعجاز احمد اسلم نے کی۔
اختتامی اجلاس میں ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد نے ورکشاپ کے دوران پیش کئے گئے تمام نکات کا خلاصہ پیش کیا اور آئندہ کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔
اس ورکشاپ میں ممتاز عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری جناب عبد الرحیم قریشی، معروف ماہر تعلیم جناب پی اے انعامدار، سابق ڈین کلیہ دینیات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پروفیسر سعود عالم قاسمی ، صدرشعبۂ عربی عثمانیہ یونیورسٹی پروفیسر عبدالمجید، ممتاز ماہر قانون پروفیسر احمد اللہ ، ممتاز صحافی جناب اعجاز احمد اسلم دہلی، ٹائمزآف انڈیا حیدرآباد کے ایڈیٹر اسپیشل افیئرس جناب میر ایوب علی خاں ،حیدرآباد کی مشہورغیر سرکاری تنظیم میسکو کے ڈائرکٹر ڈاکٹر فخر الدین محمد کے علاوہ اردو یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، یونیورسٹی کے مشیر پروفیسر محمد قمرالدین خاں، پروفیسر آمنہ کشور، پروفیسر آزاد چیئر ، ڈائرکٹر نظامت فاصلاتی تعلیم پروفیسر کے۔ آر۔ اقبال احمد،صدر شعبۂ عربی پروفیسر عبدالمعز ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ عربی ڈاکٹر سید محمد علیم اشرف جائسی اور اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ عربی ڈاکٹر ثمینہ تابش نے دینی تعلیم مرکز کے اغراض و مقاصد، سرگرمیوں اور تنظیمی ڈھانچہ وغیرہ امور پر تبادلۂ خیالات کیا۔ آخر میں ڈاکٹر ثمینہ تابش کے شکریہ پر ورکشاپ کا اختتام عمل میں آیا۔

پریس نوٹ
اویسی ارین ہیلت سنٹر بھوانی نگر تالاب میں عالم یوم صحت کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس سال کا موضوع حشرات سے پھیلنے والی بیماریاں یعنی " معمولی کاٹ غیرمعمولی خطرہ " اس پروگرام میں دکن میڈیکل کالج کے ڈاکٹرس کی ٹیم نے حصہ لیا جس میں ڈاکٹر جویریہ صدیقی ، ڈاکٹر کہکشاں ، ڈاکٹر ایشوریہ ، ڈاکٹر خیر انساء ڈاکٹر تسنیم شاہستہ اور ڈاکٹر حید ر قادری نے موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی اور عوام سے خواہش کی کہ حشرات سے پھیلنے والی بیماریاں جس میں ملیریا ، ڈینگو بخار ، چکن گنیا، کالا زار، فیل پا اور جاپانی بخار ان تمام بیماریوں کی چند احتیاطی تدابیر کرنے سے روک تھام ہو سکتی ہے اس کے لئے ایک جگہ پانی جمع ہونے نہ دیں ۔ پانی کے برتن ڈھانک کر رکھیں ۔ اپنے گھروں میں یا اس کے اطراف و اکناف صفائی کا خاص خیال رکھیں ۔ بخار آنے کی صورت میں قریبی ہیلتھ سینٹر یا سرکاری دواخانہ سے رجوع ہو کر خون کا معائنہ کروائیں ۔ اس پروگرام میں جو ہیلتھ سینٹر بھوانی نگر میں ہوا ، عوام کی کثیر تعداد دیکھی گئی۔ اس پروگرام کا اہتمام ڈاکٹر سلطانہ انچارج لیڈی میڈیکل آفیسر نے کیا مسٹر محمد غوث الدین ہیلتھ سوپروائزر نے اس پروگرام کی راست نگرانی کی ۔ عوام سے حشرات الارض کے پھیلنے والی بیماریوں سے بچنے والی احتیاطی تدابیر پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ہر ذمہ دار شہری اگر اپنے پاس اور پڑوس میں صفائی سے متعلق عوام میں شعوری بیداری پیدا کریں تو حشرات کے وبائی اور مہلک امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں