پرانے شہر کی خبریں - #oldcityHyd news ۔ 05-apr-2014 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-05

پرانے شہر کی خبریں - #oldcityHyd news ۔ 05-apr-2014


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-apr-05

(پریس نوٹ)
اے پی سکریٹریٹ کی عمارت جی بلاک کو منہدم کرنے کے منصوبہ کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے صدر واسٹیٹ کوآرڈنیٹر تلنگانہ پرجا فرنٹ ایم ویدا کمار نے کہاکہ جی بلاک تاریخی اہمیت کی حامل عمارت ہے جس کو سن 1887ء میں آصف جاہ ششم نے تعمیر کروایا تھا۔ انہوں نے مزید کہاکہ جی بلاک جو دراصل سیف آباد پیالس کے نام سے موسوم ہے کی عمارت کیلئے لکڑی رنگون سے منگائی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہاکہ جی بلاک کے فن تعمیرات حیران کردینے والے ہیں انہوں نے کہاکہ لکڑی کی سیڑھیاں اور دروازوں کی تعمیرات عمارت کی خوبصورتی کو دوبالا کرتی ہیں۔ ویدا کمار نے کہاکہ نظام ششم کے بعد نظام ہشتم کی کابینہ نے ریاست کے انتظامی امور بھی اس عمارت سے انجام دئیے۔ انہوں نے ریاست حیدرآباد کی انڈین یونین میں شمولیت کے بعد انڈین یونین کے جنرل ایڈ منسٹریشن اور فینانس کے ریاستی امور بھی اسی عمارت سے انجام دئیے مگر دس سال قبل بوسیدہ خستہ ہوجانے کے بعد سیف آباد پیالس (جی بلاک) کو مہندم کرنے کی منصوبہ سازی تیار کی گئی اورکروڑہا روپئے کی قیمتی عمارت کو مہندم کرنے کیلئے چند ایک لاکھ روپئے کے ٹنڈر کے ذریعہ احکامات بھی جاری کئے گئے مگر تلنگانہ میں ثقافتی مرکز کے تحت کی جدوجہد میں مصروف تنظیمیں جن میں فورم فار بیٹر حیدرآباد، انٹیک، اپنا وطن شامل ہیں نے ریاستی انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور عمارت کے انہدام کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ ویدا کمار نے کہاکہ عدالت نے ریاستی انتظامیہ کو عمارت سے متعلق کسی بھی فیصلے سے قبل ریاستی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی ہیرٹیج کمیٹی سے رائے حاصل کرنے کا مشورہ دیا جس کے بعد آج تک جتنے بھی سکریٹریز پی سکریٹریٹ میں برسر خدمات رہے۔ انہوں نے عمارت کے منہدم کرنے کے بجائے عمارت کی آہک اور نگہداشت کا ہی مشورہ دیا۔ ویدا کمار نے کہاکہ متحدہ ریاست آندھراپردیش میں جی بلاک کو مہندم کرنا تلنگانہ حامیوں کیلئے ناقابل برداشت تھا تو جبکہ 2جون کو تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا دن مقرر ہے تو ان حالات میں تلنگانہ کی قدیم ثقافتی تہذیب کی نشانیوں کے ساتھ کھلواڑ کس طرح منظور ہوگا۔ ویدا کمار نے سیف آباد پیالس کو منہدم کرکے وہاں پر سیما آندھرا چیف منسٹر کے دفترکی تعمیر کی تمام قیاس آرائیوں کو تلنگانہ کے چار کروڑ عوام کے جذبات سے کھلواڑ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ریاست میں صدر راج نافذ ہے اور بالخصوص ریاستی انتظامیہ گورنر کے کنٹرول میں ہے اور تلنگانہ کے عوام بالخصوص تلنگانہ حامی اور رضاکارانہ تنظیمیں سیف آباد پیالس کی حفاظت کے متعلق گورنر سے پرامید ہیں کہ وہ تاریخی اہمیت کی حامل سیف آباد پیالس(جی بلاک) کے انہدام کے بجائے عمارت کی تزئین نو آہک پاشی کے ذریعہ جی بلاک جیسے ثقافتی ورثہ کو تحفظ فراہم کریں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اس ضمن میں فورم فار بیٹر حیدرآباد، انٹیک، اپنا وطن تلنگانہ ریسورس سنٹر کا وفدآج چیف سکریٹری سے ملاقات کرتے ہوئے ایک یادداشت بھی پیش کی جس میں سیف آباد پیالس کو مہندم کرنے کے تمام منصوبوں کی سختی کے ساتھ مخالفت بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے سیف آباد پیالس (جی بلاک) کی حفاظت کیلئے بڑی تحریک چلانے کا بھی اس موقع پر اعلان کیا۔

(پریس نوٹ)
مائناریٹیز رائٹس پروٹیکشن فورم (ایم آر پی ایف) تلنگانہ میں قائم ہونے والی حکومت سے یہ مطالبہ کرے گی کہ ہرسال 5اپریل کو سابق حکمراں نظام حیدرآباد کے یوم پیدائش کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا جائے۔ ایم آر پی ایف کے صدر ایم اے فارق احمد نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہر حیدرآباد اور تلنگانہ کو ترقی عطا کرنے کے معاملہ میں سابق حکمراں نواب میر عثمان علی خان بہادرمرحوم کا ناقابل فراموش رول رہا ہے۔ ان کے دور میں تلنگانہ میں نہ صرف فرقہ وارانہ اتحاد و یکجتی کا مثال مظاہرہ کیا جاتا تھا بلکہ انہوں نے اس علاقہ میں بہترین نظم و نسق قائم کیا تھا باوجود عوام کو سہولتیں حاصل تھیں۔ ریاست کے انڈین یونین میں انضمام کے بعد نظام کو راج پریکھ مقرر کیا گیا تھا جو موجودہ گورنر کے برابر عہدہ تھا۔ آندھراپردیش کی تشکیل کے بعد یہ عہدہ برخواست کردیاگیا۔ 1962ء میں چین کے ساتھ جنگ کے دوران انہوں نے حکومت ہند کو کئی کنٹل سونے کا عطیہ دیا تھا مگر آندھرا کے حکمرانوں نے ایسی عظیم ہستی کو فراموش کردیا بلکہ ان کی قائم کردہ یادگاروں پر آندھرا والوں کی چھاپ لگادی۔ جوبلی ہلزمیں 350ایکڑ اراضی پر واقع چیریان پالیس کو بی آر پارک سے موسوم کردیاگیا۔ اس کا نام بدل کر آصفجاہی پارک یا عثمان پارک کردیاجانا چاہئے۔ اسی طرح باغ عامہ میں واقع آثار قدیمہ کے میوزیم کو حال ہی میں وائی ایس آر میوزیم کا نام دیا گیا ہے جو انتہائی نامناسب اور غلط ہے۔ اس کا نام تبدیل کرتے ہوئے اسے نطامیہ میوزیم سے موسوم کیا جائے ۔ اسمبلی کی عمارت بھی نواب عثمان علی خان کا تحفہ ہے۔ یہاں گاندھی جی اور بی آر امبیڈکر کے مجسمے وہاں بھی نواب عثمان علی خان کی یادگار قائم کی جائے۔ بیگم پیٹ ایرپورٹ کو ختم کردیا گیا ہے اور جو انٹرنیشنل ایرپورٹ قائم کیا گیا ہے اس کا عثمانیہ انٹرنیشنل ایرپورٹ سے موسوم کیا جائے۔ فاروق احمد نے کہاکہ تلنگانہ حلقوں میں ایسی باتیں چل رہی ہیں کہ یہاں جو اضلاع مسلمانوں کے نام سے موسوم ہیں ان کا نام بدل کر نئے نام رکھے جائیں۔ یہ نام تلنگانہ کی ہندو مسلم رواداری اور یکجہتی کی علامت ہیں۔ اس لئے ان نامو سے چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے۔ البتہ جو مزید 14اضلاع قائم کرنے کی جتویز ہے ان کو نئے نام دئیے جاسکتے ہیں جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ موجودہ اضلاع کے ناموں کی تبدیلی مسلم دشمنی کا مظاہرہ سمجھی جائے گی۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں