(ایجنسیاں)
گجرات سے تعلق رکھنے والے ممتاز ماہرین قانون اور سماجی کارکنوں نے یہ سنسنی خیز الزام عائد کیا ہے کہ الیکشن کمیشن میں فرقہ پرست عناصر داخل ہوگئے ہیں۔ ان حالات میں الیکٹرانک مشینوں کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس صورت میں آزاد و شفاف انتخابات کا انعقاد خطرہ میں پڑجائے گا اور ہندوستانی جمہوریت کو زبردست چیلنج درپیش ہے۔ نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیول لبرٹیز گجرات کے صدر گوتم ٹھاکرے، ممتاز ماہر معاشیات پروفیسر ہیمنت کمار اور سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے کہاکہ الیکٹرانک مشینوں میں ایسی ساز باز کی جاسکتی ہے کہ کسی ایک امیدوار کے حق میں تمام ووٹنگ ہوجائے۔ آسام میں ایسا ہی کیا یا تھا کہ صرف بی جے پی کے امیدوار کو تمام ووٹ ڈالے گئے۔ گجرات اسمبلی انتخابات 2012ء میں بھی الیکٹرانک مشینوں کا بھی بے جا استعمال کیاگیا۔ اس وقت بھی انسانی حقوق کارکنوں نے یہی سوال اٹھایا تھا کہ ای وی ایم کا رواج ختم کرتے ہوئے بیالٹ باکس کا سسٹم بحال کردیاجائے، لیکن الیکشن کمیشن نے اس مطالبہ کو نظر انداز کردیا۔ گوتم ٹھاکرے نے گجرات میں کی گئی دھاندلیوں کو ذکر کرتے ہوئے کہاکہ قومی اور بین الاقوامی سطح کے ماہرین نے تجربہ سے ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان میں استعمال کی جانے والی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ سیول لبرٹیز نے اس ضمن میں ایک مکتوب الیکشن کمیشن کو روانہ کردیا تھا۔ کمیشن اب بھی اسی غلط فہمی میں ہے کہ ووٹنگ مشنیں بالکل محفوظ ہیں، اس میں کسی قسم کی ساز باز نہیں کی جاسکتی۔ شبنم ہاشمی نے کہاکہ الیکٹرانک ووٹنگ میشنوں کے استعمال پر پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ گجرات جہاں فساد اور فرقہ پرستی کی لیبرٹی کا کامیاب تجربہ ہوا ہے، اسی طرح بوکس ووٹنگ اور ہندوستان کی جمہوریت کو ختم کرنے لیبرٹی بھی ثابت ہوئی ہے۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں مودی کے خلاف زبردست لہر تھی۔ وہ ہرگز کامیاب نہیں ہوسکتے تھے، لیکن الیکٹرانک مشینوں کے بے جا استعمال کے ذریعہ مودی کو کامیاب بنایا گیا۔ گجرات سوشل واچ کے صدر مہیش پانڈیا نے مثال پیش کی کہ پاڈرا اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں ایک الکٹرانک مشن میں 111وٹ ریکارڈ کئے گئے جب کہ اس بوتھ پر صرف44 ووٹرس تھے اور تمام ووٹ بی جے پی کے حق میں ڈالے گئے۔ اس طرح ووٹنگ مشینوں میں دھاندلیوں کی ایسی گنجائش ہوسکتی ہے کہ کسی ایک ہی امیدوار کے حق میں ووٹنگ کا ریکارڈ درج ہو۔ پروفیسر شاہ نے کہاکہ الیکشن کمیشن ہندوستانی جمہوریت کو بچانے کیلئے انتخابات مزید 15تا20دن کیلئے ملتوی کرسکتا ہے جیسے کہ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے بعد کیا گیا تھا۔ نریندر مودی کی انتخابی دھاندلیوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ دھاندلیوں کے ذریعہ ہی انہوں نے ابھی تک کامیابی حاصل کی ہے۔ ان دھاندلیوں کیلئے آر ایس ایس کے کارکنوں کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔ ان سماجی کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے رول پر بھی شک و شبہ کااظہار کیا اور کہاکہ جس طرح گجرات میں الیکٹرانک مشینوں کے ذریعہ دھاندلیاں کی گئیں، اسی طرح سے ملک بھر میں یہ تجربہ دہرایا جاسکتا ہے۔ یہی وجہہ ہے کہ مودی اور اس کے حواری بڑے یقین کے ساتھ کامیابی کے دعوے کررہے ہیں۔ ماہرین نے اس بات کا مطالبہ کیا کہ الیکٹرانک مشین کے ذریعہ ووٹنگ کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اس کمیٹی میں آئی ٹی ٹیز، ڈی آر ڈی او جیسے سائنسی اداروں سے وابستہ ٹکنوکریٹس کو شامل کیا جائے۔
Noted activists warn of EVMs manipulations as happened in Gujarat,seek postponement of polls
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں