ویلفیئر پارٹی اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-24

ویلفیئر پارٹی اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے

welfare-party
گزشتہ دو سالوں میں ملک کے سیاسی منظرنامہ پر دو اہم سیاسی جماعتیں نمودار ہوئیں ۔ ان میں ’ سے ایک ’ عام عادمی پارٹی‘ کے بارے میں ہر عام وخاص بہتر واقفیت رکھتا ہے ۔ دوسری جماعت ویلفیئر پارٹی سیاسی پارٹی (Welfare Party of India)ہے۔ جس کو ملک کا درد رکھنے والے افراد نے ایک عرصہ تک غور و خو ض کے بعد قائم کیا کہ سیاست میں جو تعفن پیدا ہوا اور اقدار جو زوال ہوا ہے اسے روکا جائے اور باشندگان ملک کے سامنے اقدار پر مبنی سیاست کا ایک ماڈل پیش کیا جائے ۔
اگر چہ WPIکا قیام وقت کا اہم تقاضہ ہے ۔ اُسے اس ملک کے انتخابی سیاست میں حصّہ لے کر ایک متبادل کے طور پر اُبھرنا ہے ۔ یہ کام بتدریج انجام پائے گا۔ عوامی مسائل کے حوالے سے فضا بنانا ،اپنے موقف کو ملک کے سامنے مضبوطی سے رکھنا ، بڑی تیزی سے اپنے ہم نوا بنانا،عوام ا لنّاس میں نفوذ کی راہیں تلاش کرنا، مضبوط تنظیمی ڈھانچہ تیار کرنا وغیرہ۔ مگر افسوس کہ پارٹی کی قیادت اس جہت میں ابھی کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھاسکی ۔
پارٹی کے Launchingپروگرام بالخصوص آندھرا پردیش ،کیرالا ، کرناٹک اور مہاراشٹر میں بڑے کامیاب رہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک رہے۔ پارٹی کو اس بات کا احساس تھاکہ Launchingپروگرام کو کامیاب بنانے والے مخلص ،خیر خواہ افراد پارٹی کے کارکنوں کا ہر قدم پر ساتھ نہیں دیں گے (کچھ کو چھوڑ کر)بلکہ ا ب اسے خوداپنے قدم پر کھڑا ہونا تھا۔ وہ ابھی عبوری دورسے گزررہی ہے ۔ نہ اسکا حلقہ اثر بن سکا نہ میڈیا میں جگہ بن سکی ۔ ان ہی حالات میں پارلیمانی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی WPIنے بھی اپنے عزائم کا اعلان کیا۔ ظاہر ہے یہ تو ہر سیاسی پارٹی کی اپنی آزادی کامعاملہ ہے ۔وہ وجود میں ہی اسی لئے آتی ہے کہ انتخابی سیاست میں حصّہ لیے۔WPIنے بھی ریاست مہاراشٹر میں نو مقامات پر اپنے نمائندے کھڑے کئے ہیں ۔ اقدار پر مبنی سیاست کی دعویدا ر پارٹی جو فسطا ئیت کے خاتمہ کو اپنا اوّلین ہدف سمجھتی ہے ۔ اس کے فیصلے سے بہت سے مسائل پیدا ہوئے ۔
WPIنے مہاراشٹر میں جن مقامات پر اپنے نمائندے کھڑے کئے ہیں وہاں سیکولراور فسطائی پارٹیوں کے درمیان میں کانٹے کامقابلہ ہے۔ ایسے حالات میں سیاسی حربے کے طور پر مدّمقابل کے ووٹوں کی تقسیم کے لئے کئی کئی امیدوار کھڑے کئے جاتے ہیں۔ آج کل بہ آسانی انہیں بکاؤ مال میّسر آرہاہے ۔ ایسے حالات میں WPIکا میدان میں آنا کیا فسطائی طاقتوں کو تقویت پہنچانے کا ذریعہ نہیں بنے گا؟
تاہم پارٹی کے اس فیصلے نے ملّت کے ایک بڑا طبقہ کو بے چین کردیا ہے کیونکہ اس سے فسطائیت کو تقویت پہنچ سکتی ہے ۔ اُسے WPIکے مخلص خیر خواہ تحریک کے سیاسی بصیرت پر بھروسہ ہے۔ لیکن اب اس پر بھی سوالیہ نشان لگنے لگے ہیں۔ اس پورے عمل میں آزمائش کا شکار وہ افراد ہورہے ہیں جو مخلصانہ WPIکی خیر خواہی کررہے تھے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ WPIکا امّیدوار تو کیا اس کا ایک ادنیٰ کارکن بھی اقدار سے پٹا ہوا روّیہ اختیار نہیں کرتا لیکن سب سے دکھ اور تکلیف دہ بات یہ ہے کہ عام طور پر ووٹوں کی تقسیم کے لئے جو بکاؤ مال بازا ر میں ہے اس صف میں WPIکے امیدوار کو شامل سمجھتے ہوئے مشکوک نگاہوں سے دیکھا جارہا ہے ۔
WPIکے خیر خواہ افراد جب اس فیصلے کے بارے میں پوچھتے ہیں تب WPIکے ذمّہ داروں کا جواب بڑا ہی عجیب اس طرح ہے کہ’’ ہمیں معلوم ہے کہ امیدوار چن کر نہیں آئے گا ۔ ہم نے اپنی پارٹی کے تعارف کے لئے امید وار کھڑے کئے ہیں۔‘‘فسطائیت مخالف کسی نومولود سیاسی پارٹی کایہ جواب آج کے نارمل حالات میں جہاں فسطائیت کاوجود نہیں ہے یا ہے تو بڑاکمزور ہے۔ مقابلہ دو سیکولر پارٹی کے درمیان ہو تو بات سمجھ میں آتی ہے آپ نہ بھی آئے تو نقصان نہیں بہر حال آنے والاسیکولر ہی ہوگا۔تب تو آپ کا تعارف صحت مند سمجھا جائے گا ۔ اور تعارف کا عمل متنازعہ نہیں ہوگا۔ لیکن جہاں فسطائی اور سیکولر کے درمیان مقابلہ کانٹے کی ٹکّر کا ہو تو تعارف کے چھوٹے سے فائدے کیلئے فسطائیت کا آنا بہت بڑا نقصان دہ ہوگا۔
تعارف کا سب سے بڑا مؤثر طریقہ یہ ہوتاکہ WPIپورے بھارت میں ایسے دو ایک حلقہ انتخاب منتخب کرتی اپنی اور اپنے خیر خواہوں کی پوری توانائی وہاں لگادیتی اس طرح دو یا ایک امیدوار کی پارلیمنٹ میں انٹری ہوتی اس کے ذریعے ملک و ملّت کے اشوز Issuesکو موثر انداز میں ایوان میں اٹھاتی ۔ یہی چیز پارٹی کے تعارف بہترین ذریعہ بنتا ۔ اس کے نتیجہ میں پارٹی کے لئے مختلف ریاستوں کے آنے والے اسمبلی انتخابات کا دروازہ کھولتا نیز یہ آئندہ پارلیمانی انتخابات کے لئے معاون ثابت ہوتا۔
پارٹی کی قیادت باصلاحیت ، حالات پر گہری نظر رکھنے والی اور دور اندیش ہے ۔ مگر موجودہ پارلیمانی انتخابات میں امیدوار کھڑنے کا فیصلہ عجلت پسندانہ معلوم ہوتاہے۔ لہٰذا ملک و ملّت کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر نیز پارٹی کے مثبت تعارف اور مستقبل میں بہتر مقام کی خاطر پارٹی کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر نی چاہیے اور اپنے امّیدواروں کو فسطائیت کو شکست دینے کی غٖرض سے سیکولر امیدواروں کے حق میں دست بردار کرانا چائے ۔ یہ فیصلہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا لیکن ملک کی سیاست و جمہوریت جس نازک موڑ پر کھڑی ہے اس مرحلہ میں پیچھے ہٹنا یقیناًمشکل ہوگا لیکن تب بھی یہ فیصلہ ملک کی سیاسی تایخ میں ناگزیرمرحلہ بن کر سامنے کھڑا ہے ۔( اللہ WPIکو اس کا حوصلہ عطا کرے۔آمین۔)

Welfare Party to reconsider its decision

1 تبصرہ: