سیکولر ووٹوں کو تقسیم سے بچانے متحدہ اقدام کی اپیل- سونیا گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-03

سیکولر ووٹوں کو تقسیم سے بچانے متحدہ اقدام کی اپیل- سونیا گاندھی

رائے بریلی۔
(پی ٹی آئی)
صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج حلقہ لوک سبھا رائے بریلی سے اپنے پرچہ جات نامزدگی داخل کردئیے۔ اس طرح وسطی اترپردیش سے جو ان کے خاندان کا گڑھ رہا ہے، پھر ایک بار پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔ نامزدگی داخل کرنے سے قبل انہوں نے "ہون" کا اہتمام کیا۔ پرچہ جات داخل کرتے وقت ان کے فرزند راہول گاندھی بھی ان کے ساتھ تھے۔ قبل ازیں سونیا گاندھی 3مرتبہ، بشمول ایک ضمنی انتخاب، اس حلقہ سے کامیاب ہوچکی ہیں۔ 67 سالہ سونیا گاندھی نے ضلع الیکشن آفیسر ادیتی سنگھ کے سامنے پرچہ جات نامزدگی کے 3 سیٹس پیش کئے۔ اس موقع پر ان کے قدیم خاندانی وفادار ستیش شرما اور سونیا گاندھی کے نمائندہ کے این شرما بھی موجود تھے۔ سونیا گاندھی کا نام تجویز کرنے والوں میں اوما شنکر سنگھ( صدر ضلع کانگریس)، اشوک کمار سنگھ( سابق ایم ایل اے)، اور راجہ رام تیاگی(سابق ایم ایل اے) شامل ہیں۔ ضلع کلکٹریٹ جانے اور وہاں نامزدگی داخل کرنے سے پہلے سونیا گاندھی نے مقامی کانگریس کے دفتر میں "ہون" کا اہتمام کیا۔ اس میں راہول گاندھی نے بھی شرکت کی۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ سماج وادی پارٹی نے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کے خلاف اپنا کوئی امیدوار کھڑا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بی جے پی نے اجئے اگروال(سپریم کورٹ کے وکیل) کو میدان میں اتارا ہے۔ اے اے پی نے بھی اپہنے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے۔ نامزدگی کے ادخال کے بعد اخبار نویسوں سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہاکہ "رائے بریلی کے عوام نے مجھے حددرجہ خلوص دیا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ، انتخابات میں مجھے پھر ایک بار فاتح بنائیں گے۔ پرچہ نامزدگی سے متعلق قواعد کی تکمیل سے قبل سونیا گاندھی نے کل بعض مسلم علماء سے ملاقات کی جو فیروز گاندھی اور اندرا گاندھی کے زمانہ ہی سے ایک روایت رہی ہے"۔ انہوں نے جامع مسجد دہلی کے شامی امام سید احمد بخاری سے ملاقات کی تھی۔ یہ ملاقات سونیا گاندھی کی قیام گاہ پر ہوئی۔ جامع مسجد کے امام کی زیرقیادت چھ رکنی وفد نے سونیا گاندھی سے تقریباً 45منٹ تک بات چیت کی۔ اس ملاقات کے دوران سید احمد بخاری نے مسلمانوں کے مسائل اور دیگر امور سے صدر کانگریس کو واقف کروایا۔ احمد بخاری کے قریبی ذرائع نے بتایاکہ آئندہ انتخابات میں کانگریس کی تائید کا تقریباً فیصلہ کرلیا گیا ہے اور جمعہ کو اس کا باقاعدہ اعلان کردیاجائے گا۔ جامع مسجد کے ترجمان راحت محمود چودھری نے بتایاکہ اس ملاقات کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں معصوم مسلم نوجوانوں کی گرفتاری، شعبہ تعلیم میں مسلمانوں کو تحفظات، فرقہ وارانہ فسادات میں سکیورٹی کی فراہمی، سچر کمیٹی اور رنگا ناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات پر عمل آوری کے علاوہ مخالف فرقہ وارانہ تشدد بل جیسے امور پر بات چیت کی گئی۔ سونیا گاندھی نے وفد کو بتایاکہ ان کی پارٹی اقلیتوں کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتی ہے لیکن بعض ریاستوں میں مرکزی اسکیمات پر عمل نہیں کیا جاسکا، کیونکہ وہاں اپوزیشن جماعتوں کی حکومتیں ہیں۔ موجودہ سیاسی حالات میں صدر کانگریس نے سب سے اہم بات یہ کہی کہ آئندہ انتخابات میں سیکولر ووٹوں کی تقسیم ہونے سے روکا جائے اور فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف متحدہ ہوکر ووٹ دیں۔ ایک دن قبل کانگریس لیڈر راجیو شکلا نے سید احمد بخاری سے ملاقات کرکے انہیں صدر کانگریس سونیاگاندھی سے ملنے کی دعوت دی تھی۔ اس ملاقات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے اخبار نویسوں کوبتایاکہ "ووٹوں کو خانوں میں باٹنے کے کھیل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ مولانا بخاری سے ملاقات کے دوران سونیاگاندھی نے کہا تھا کہ آنے والے انتخابات میں سیکولر ووٹس تقسیم نہیں ہونے چاہئیں"۔ صدر کانگریس آج صبح نئی دہلی سے یہاں پہنچیں۔ طیرانگاہ فرصت گنج سے لے کر ضلع کلکٹریٹ کے دفتر تک ان کا زبردست والہانہ خیرمقدم کیاگیا۔ وہ، ایس یو وی کار میں سوار تھیں اور راہول گاندھی کار چلارہے تھے۔ راستہ تمام مردو خواتین اور بچوں نے سونیا گاندھی پر پھول نچھاور کرتے ہوئے ان کا خیرمقدم کیا اور ان کی تائید میں نعرے لگائے۔ رائے دہندوں سے ملاقات کے لئے وہ غوثیانہ روڈ اور دیگر مقامات پر کار سے اترگئیں۔ خواتین کی بڑی تعداد نے ان سے ملاقات کی۔ یہاں یہ تذکرہ بیجانہ ہوگا کہ حلقہ لوک سبھا رائے بریلی 1960ء کے دہے ہی سے نہرو۔ گاندھی خاندان کا گڑھ رہا ہے۔ 1967ء میں اندرا گاندھی نے پہلی بار اس حلقہ سے کامیابی حاصل کی تھی۔ قبل ازیں اس حلقہ سے ان کے شوہر فیروزگاندھی بھی ایم پی تھے۔ فیروزگاندھی کے انتقال کے بعد اندرا گاندھی اس حلقہ سے منتخب ہوئی تھیں۔ صدر کانگریس رائے بریلی سے 3بار منتخب ہوئیں۔2006ء میں منعقدہ ضمنی انتخابات بھی ان کامیابیوں میں شامل ہے۔ عہدہ منفعت کے مسئلہ پر وہ مستعفی ہوگئی تھیں۔ 2004ء میں وہ قریبی امیٹھی کے حلقہ سے رائے بریلی منتقل ہوئیں اور امیٹھی کو اپنے فرزند راہول گاندھی کیلئے چھوڑ دیا۔ 1999ء میں وہ (سونیا گاندھی) امیٹھی سے منتخب ہوئیں اور بی جے پی کی سشما سوراج کو کرناٹک کے حلقہ لوک سبھا بیلاری سے شکست بھی دیں۔ خبر ملی ہے کہ کل مولانا بخاری کی قیادت میں مسلمانوں کے ایک وفد نے سونیا گاندھی سے ملاقات کی تھی۔ سونیا گاندھی نے اس موقع پر اس وفد سے کہاکہ انہوں نے پس و پیش کے بعد سیاست کو قبول کیاہے تاکہ سیکولرازم کے کاز کو آگے بڑھانے میں مدد ملے۔ انہوں نے سیکولر ووٹوں کو تقسیم سے بچانے متحدہ اقدام کی اپیل کی۔ سونیا گاندھی نے بی جے پی کے فرقہ پرستی کی سیاست کرنے کے الزام کو مسترد کردیا۔

'Secular vote' must not split, Sonia tells Muslims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں