بی جے پی کی انتخابی مہم کے پس پشت آر ایس ایس کارفرما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-03

بی جے پی کی انتخابی مہم کے پس پشت آر ایس ایس کارفرما

تھریسر۔
(پی ٹی آئی)
وزیر دفاع اے کے انٹونی نے آج دعویٰ کیا کہ آر ایس ایس بی جے پی کیلئے انتخابی کارروائی کے پیچھے کام کرہی ہے اور زعفرانی پارٹی نے سنگھ پریوار کے مشورہ کے مطابق امیدواروں کوکھڑا کیا ہے۔ حتی کہ کانگریس لیڈر نے کہاکہ نریندر مودی وزیراعظم بنیں گے تو یہ ملک کیلئے ایک المیہ ہوگا۔ تھریسر پریس کلب کے صحافت سے ملاقات پروگرام سے انتونی نے کہاکہ آر ایس ایس نے انتخابات کے انتظام اور انعقاد کی ذمہ داری لی ہے۔ جیسا کہ 1977ء میں ان کی جانب سے کیا گیا تھا۔ ان امکانات کے تعلق سے پوچھنے پر کہ بی جے پی برسر اقتدار آئے اور مودی وزیراعظم بن جائیں انتونی نے کہاکہ مودی کیلئے وزیراعظم بننے کے امکانات انتہائی موہوم ہیں۔ کیونکہ کارپوریٹس کی جانب سے تشہیر کے مطابق مودی کی کوئی لہر نہیں ہے۔ اگر اتفاقی طورپر مودی وزیراعظم بنتے ہیں تو یہ ملک کیلئے ایک سانحہ ہوگا اور یہ فرقہ وارانہ تقسیم کا باعث ہوگا۔ اس کے علاوہ اس سے ملک کے اتحاد پر منفی اثر پڑے گا۔ وزیر دفاع نے دعوی کیا کہ مودی کیلئے عوام کی جانب سے کوئی مقبول تائید نہیں ہے۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ انہیں چند کارپوریٹس کی تائید حاصل ہے کیونکہ انہوں نے گجرات میں چند کارپوریٹرس کی اراضی اور جائیداد کا دریادلی کے ساتھ عطیہ دیا ہے۔ انتونی نے کہاکہ بی جے پی کیرالا سے ایک بھی نشست نہیں جیت سکتی، چاہے مودی کتنی ہی بار ریاست کا دورہ کریں۔ انتونی نے کہاکہ کسارگوڈ سے آغاز کرتے ہوئے ریاست کے نصف اضلاع کا دورہ کیا ہے اور ریاست میں مودی کی کوئی کہر نہیں پائی۔

دریں اثنا بنگلور سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب سابق وزیر خارجہ اور کانگریس کے بزرگ قائد ایس ایم کرشنا نے آج کہاکہ انہوں نے ملک میں مودی لہر نہیں دیکھی اور ایسی کوئی لہر نہیں ہے لیکن یہ خود بھارتیہ جنتا پارٹی اور میڈیا کے ایک حصہ کی پیداکردہ ہے۔ یہاں اخباری نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ایس ایم کرشنا نے کہاکہ رائے دہندے حق رائے دہی کے لئے جانے سے قبل خود فیصلہ کرلیں گے کہ کس پارٹی کوووٹ دیا جائے۔ کانگریس کے مخالفین یہ دیکھیں گے کہ رائے دہندے جو کہ فی الحال خاموش ہیں اور رائے دینے کے موقع پر رائے دہندے کانگریس کو ہی ووٹ دیں گے۔ سابق مرکزی وزیر نے کہاکہ کانگریس پر امید ہے کہ اس کو رائے دہندوں کی تائید برقرار رہے گی۔ بی جے پی کے حق میں کوئی لہر نہیں ہے۔ سال 1971ء میں اندرا گاندھی کے حق میں کانگریس کی لہر پیدا ہوگئی تھی اور سال 1984ء کے دوران راجیو گاندھی کے موافق کانگریس کی لہر چل رہی تھی اور 402 نشستیں حاصل ہوئی تھیں اور یہیں دیہی ہندوستان کے عوام کی دلی تائید کانتیجہ تھیں لیکن اب ایسی کوئی لہر بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے حق میں نہیں ہے۔ نام نہاد مودی لہر کا صرف تذکرہ ہورہا ہے درحقیقت ایسی کوئی لہر نہیں ہے۔ سابق مرکزی وزیر نے کہاکہ حالیہ پول تجزیہ کانگریس کے خلاف ہوسکتا ہے لیکن یہ تجزیہ پارٹی کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کئی مرتبہ اس طرح کی اسٹڈیز غیر درست ثابت ہوئیں اور تجزیہ غلط رہا۔ 17اپریل کو جبکہ کرناٹک میں رائے دہی ہوگی اس تعلق سے جواب مل جائے گا۔ ہم کو برسر اقتدار آنے کا مکمل یقین ہے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کو مخالفین اور ان کی سرگرمیوں کا علم ہے اور مخالفت فطری عمل ہے۔ عوام کانگریس اور اس پارٹی کی خدمات کو فراموش نہیں کریں گے جو کہ کرپشن کے خلاف سرگرم ہے اور اسکام کے ذمہ داروں کو سزا دئیے جانے کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم اسکامس کیلئے اظہار معذرت کرتے ہیں لیکن اس کیلئے ذمہ دار افراد کو سزا بھی دی جائے گی۔ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی شفافیت کے خواہاں ہیں اور اس کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی حاصل کرنے پر ایس ایم کرشنا نے بی جے پی کے وزیراعظم عہدہ کے امیدوار نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ نریندر مودی نے کسانوں کو بے زمین کردیا۔ یہ اراضی "ادانی" جیسے افراد میں تقسیم کردی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اس وجہہ سے کانگریس نے "حصول اراضی بل" کو یقینی بنایا تاکہ ان کسانوں کو اختیارات دئیے جاسکیں جن کی اراضی حاصل کرکے صنعت کاروں کو دی گئی ہے۔

AK Antony claims RSS working behind BJP's poll process

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں