(یو این آئی)
گیہوں کے آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف سپریم کورٹ حکومت کی زبردست سرزنش کی اور کہاکہ اگر وہ غریب عوام کو سبسیڈی پر آتا نہیں دے سکتی تو انہیں چوہے مارنے کی گولیاں ہی دیدے۔ عدالت عظمی نے جماعت اسلامی کے سکریٹری جنرل لیاقت بلوچ کی درخواست وفاق اور صوبوں سے 14 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ حکمرانوں کے کتنے مربے کھارہے ہیں‘ اربوں روپے کی زمینیں اونے پونے داموں فروخت کی جارہی ہیں‘ کروڑوں روپے کے میلے ٹھیلے سجائے جارہے ہیں‘ بے حسی کی انتہا ہوگئی‘ غریب آدمی کو سستا آٹا نہیں دے سکتے تو چوہے مارنے کی گولیاں ہی دے دیں عوام کو اس طرح سے مرتا ہوا دیکھا نہیں جاسکتا۔ وفاق اور صوبے اچھی طرح جان لیں جب اور جہاں بھی بنیادی انسانی حقوق اور آئین و قانون کی خلاف ورزی ہوگی‘ سپریم کورٹ ہرحال میں اور ضرور مداخلت کرے گا اور کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ جمہوری حکومت عام لوگوں کو آٹا بھی سستے داموں فروخت نہیں کرسکتی تو پھر اس کے اقتدار میں رہنے کا جواز باقی رہ جاتا ہے۔ خواتین اپنے بچے فروخت کررہی ہیں۔ لوگ خودکشیاں کررہے ہیں‘ اربوں روپے کے اثاثے مگر عام آدمیوں کو اشیائے ضروریہ تک دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس پیر کو درخواست کی سماعت کے دوران کئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ حکومت نے اناج کی قیمتیں اتنی بڑھادی ہیں کہ عوام الناس بہت پریشان ہیں۔ جمہوری حکومت تو لوگوں کے حقوق کا خیال رکھتی ہے اب ایسا کیوں نہیں ہورہا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ان سے پوچھا کہ غریب آدمی کیا کرے۔ اسے چوہے مارنے کی گولیاں ہی دے دیں۔ ہمیں اتنی پروا نہیں‘ ہماری تنخواہیں اور مراعات اتنی ہوتی ہے کہ ضرورت نہیں ہوتی۔ اﷲ نے ہمیں رزق دے رکھا ہے ‘ جو غریب ہیں جن کے بچے ہیں وہ کہاں جائیں۔ قیمتیں کہاں سے کہاں پہنچ چکی ہیں۔ عتیق شاہ نے کہاکہ وزارت خوراک کے ساتھ میٹنگ ہونی ہے۔ چاروں چیف سکریٹریز سے بھی اس تعلق سے جواب طلب کیا گیاتھا۔ عدالت نے کہاکہ ہم نے صوبوں کو بھی نوٹس دیا تھا۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بتایاجئے کہ کیا آیا صوبے بھی لوگوں کو بھوکا مارنا چاہتے ہیں۔
Supreme Court flays govt over rising flour price
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں