دہلی دھماکہ کے مجرم بھلر کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-01

دہلی دھماکہ کے مجرم بھلر کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

Bhullar-death-sentence-to-life-imprisonment
سپریم کورٹ نے آج دہلی دھماکے کیس (1993) کے خاطی دیویندر پال سنگھ بھلر کی سزائے موت کو اس بنیاد پر سزائے عمر قید میں تبدیل کردیا کہ بھلر کی درخواست رحم کے تصفیہ میں غیر معمولی تاخیر ہوئی ہے۔ اور وہ (بھلر) خلل دماغی میں مبتلا تھا۔ (یہاں یہ بتادینا مناسب ہوگاکہ ستمبر 1993 میں دہلی میں بم دھماکے میں 9افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے تھے۔ زخمیوں میں اس وقت کے صدر یوتھ کانگریس منندر سنگھ بٹا شامل تھے)۔ چیف جسٹس، جسٹس پی سداشیوم، جسٹس آرایم ایم لودھا، جسٹس ایم ایل دتا اور جسٹس اے جے مکوپادھیائے پر مشتمل بنچ نے بھلر کی سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے اسی عدالت کے صادر کردہ فیصلہ (مورخہ 21جنوری 2014) کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ درخواست رحم کے تصفیہ میں غیر معمولی یا غیر وضاحت کردہ یا غیر واجبی تاخیر، سزائے موت کے منتظر خاطی سے غیر انسانی سلوک ہے اور سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی بنیاد ہے۔ دالت نے دہلی میں قائم انسٹی ٹیوٹ برائے انسانی طرز عمل و متعلقہ سائنس کی رپورٹ( مورخہ 5فروری 2014) بھی نوٹ لیا جس میں کہا گیا تھا کہ بھلر خلل دماغی میں مبتلا تھا۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ 12 اپریل کو انسٹی ٹیوٹ سے خواہش کی تھی کہ وہ بھلر کا طبی معائنہ کرے اور اپنی رپورٹ پیش کرے۔ 12اپریل 2013 کو سپریم کورٹ نے بھلر کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سزائے موت کے منتظر کسی خاطی کی درخواست رحم کو صدرجمہوریہ کی جانب سے مسترد کئے جانے میں تاخیر پر عدالتی نظر ثانی کی گنجائش نہیں ہے۔ بشرطیکہ خاطی کو کسی ایسے جرم پر سزا دی گئی ہو جس(جرم) سے کثیر تعداد میں بے قصور جانوں کا اتلاف ہوا ہو۔ عدالت نے اپنے اُس فیصلہ کو الٹتے ہوئے کہاکہ "ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ (درخواست رحم کی) غیر وضاحت کردہ تاخیر، سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کرنے کی ایک بنیاد ہے۔ عدالت کومطمئن کرنے کا واحد پہلو یہ ہے کہ تاخیر، عاملہ کے ہاتھوں غیر واجبی اور غیر وضاحت کردہ یا غیر معمولی ہوئی ہو"۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہا کہ تاخیر کے علاوہ خلل دماغی بھی، سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کرنے کی التجا کا سبب ہوسکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے گذشتہ 12مارچ کو اپنے ہی ایک حکم (مورخہ 21جنوری 2014) پر نظر ثانی کی، مرکز کی درخواست خارج کردی تھی اور کہا تھا کہ مرکز کی اس درخواست نظر ثانی میں کوئی میرٹ نہیں ہے۔ بھلر کی درخواست رحم پر لیفٹنٹ گورنر دہلی نجیب جنگ نے گذشتہ 6جنوری کو اپنی رائے اس طرح دی تھی"میرے سامنے سوال یہ ہے کہ آیا اخلاقی اصولوں کی اصطلاحوں میں ایک ایسے شخص کو سزائے موت دی جاسکتی ہے۔ کئی اعتبار سے ایسا ظاہر ہوگیا کہ ایک بے شعوراور ناقص صحت کے حامل بچہ کو ایک ایسے واقعہ پر سزائے موت سنائی گئی ہے جب، اس کے ارتکاب جرم کے وقت اس کے ذہن میں اور اس کے جسم کی حالت یکسر مختلف تھی۔ انسانی اخلاقیات اور فطری انصاف کے اصولوں پر میں ، نونیت کور(بھلر کی بیوی) کی درخواست رحم مسترد کرنے کی سفارش نہیں کرسکتا"۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ سپریم کورٹ نے بھلر کی سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کرنے کا فیصلہ نوینت کور کی درخواست پر دیا ہے۔

SC commutes Devinderpal Singh Bhullar's death sentence to life imprisonment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں