کجریوال نے تھپڑ رسید کرنے والے آٹو ڈرائیور کو معاف کر دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-10

کجریوال نے تھپڑ رسید کرنے والے آٹو ڈرائیور کو معاف کر دیا

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
دہلی میں انتخابات سے ایک دن قبل حیرت انگیز قدم اٹھاتے ہوئے عام آدمی پارٹی لیڈر اروند کجریوال نے آج اس آٹو رکشہ ڈرائیورکے مکان کا دورہ کیا جس نے کل سلطان پوری علاقہ میں روڈ شو کے دوران انہیں تھپڑ رسید کیا تھا اور کہاکہ انہوں نے حملہ آور کو معاف کردیا ہے۔ کجریوال نے آوٹر دہلی کے امن وہار علاقہ میں 38سالہ آٹو رکشہ ڈرائیور لالی کے مکان پر اس سے ملاقات کے بعد کہاکہ میں نے اسے معاف کردیا ہے۔ لالی نے کل کجریوال کی گلپوشی کی تھی اور پھر انہیں زور دار تھپڑ رسید کیا تھا جس کے نتیجہ میں ان کی ایک آنکھ سوج گئی تھی۔ کجریوال کے اس اقدام سے متاثر ہوکر آٹو رکشہ ڈرائیور نے آج انہیں اپنا بھگوان قرار دیااور کہاکہ انہوں نے سابق چیف منسٹر پر حملہ کرتے ہوئے غلطی کی تھی۔ لالی نے کہاکہ وہ میرے بھگوان ہیں۔ میں نے غلطی کی۔ میں نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ انہوں نے چند دن بعد حکومت چھوڑ دی تھی۔ حکومت صرف لوک پال بل کیلئے نہیں ہوتی۔ دیگر کئی اہم مسائل بھی ہوتے ہیں۔ لالی نے کہاکہ انہوں (کجریوال) نے جنتا دربار لگایا تھا۔ میں بھی وہاں گیا تھا لیکن ان سے ملاقات نہیں کرسکا۔ میں نے ان سے ملاقات کرنے کی سخت کوشش کی اور میرا سارا دن ضائع ہوگیا۔ میں سمجھ رہا تھا کہ ان سے دوبارہ نہیں مل سکوں گا۔ پھر مجھے پتہ چلا کہ بی جے پی کے حکومت تشکیل دینے کا امکان ہے اور پھر کچھ نہیں ہوسکتا۔ کجریوال پر حملہ کرنے کے بعد لالی نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے آٹو ڈرائیوروں سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا ہے۔ پولیس نے اسے پکڑ لیا تھا لیکن کجریوال یا عام آدمی پارٹی کی جانب سے کوئی شکایت درج نہیں کرائے جانے پر اسے چھوڑ دیا گیاتھا۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق کجریوال نے آج لالی سے ملنے کے بعد پولیس کمشنر بی ایس بسی سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ وہ ان پر حالیہ حملوں کے اصل سازشی کا پتہ چلائلیں۔ اس بات پر قائم رہتے ہوئے کہ وہ سکیورٹی قبول نہیں کریں گے، کجریوال نے کمشنر سے کہاکہ اگر میرے ساتھ بیس پولیس ملازمین بھی تعینات کردئیے جائیں تب بھی یہ حملے جاری رہیں گے۔ اصل سازشی کا پتہ چلائیں اور یہ حملے رک جائیں گے۔

Kejriwal forgives auto-driver who slapped him

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں