(پی ٹی آئی)
موجودہ ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمات کی کارروائی کو تیز رفتاری سے انجام کو پہنچانے کے مقصد سے نچلی عدالتوں کو ہدایت دی کہ قانون سازوں سے متعلق مقدمات میں الزاما وضع کرنے اندرون ایک سال ان کی سماعت مکمل کرلیں۔ جسٹس آر ایم لودھا کی قیادت میں ایک بنچ نے کہاکہ سماعتی عدالتیں اندرون ایک سال مقدمہ کی عدم تکمیل کی صورت میں متعلقہ ریاستوں کے ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کو جواب دہ ہوں گے۔ بنچ نے تاہم کہاکہ اگر ہائی کورٹ متعینہ مدت میں مقدمہ کی عدم تکمیل کی پیش کردہ وجوہات سے مطمئن ہوتو اسے دی گئی مہلت میں توسیع کا اختیار حاصل ہوگا۔ عدالت نے سیاست کو جرائم سے پاک کرنے کے مقصد سے دائر کردہ مفاد عامہ کی ایک عرضی کی سماعت کرتے ہوئے حکم دیا کہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کے ارکان کے خلاف زیریں عدالتوں میں ایف آئی آر دائر ہونے کے دن سے نافذ العمل ہوگی۔ عدالت عظمی نے اس معاملہ میں وزیر قانون سے مشورہ طلب کیا تھا جس کی رپورٹ آنے کے بعد یہ حکم سنایا۔ عدالت عظمی نے اس معاملہ میں وزیر قانون سے مشورہ طلب کیا تھا جس کی رپورٹ آنے کے بعد یہ حکم سنایا۔ عدالت عظمی نے کہاکہ ایسے تمام مقدمات کی جن میں قانون ساز ملوث ہیں، تیز رفتار یکسوئی کے مقصد سے لازماً یومیہ سماعت کی جائے۔ ان مقدمات کی جلد ازجلد یکسوئی اس لئے ضروری ہے کہ برسہا برس تک عدالتی کارروائی چلتی رہتی ہے جس کے نتیجہ میں قانون ساز سنگین جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے کے باوجودقانون ساز اداروں کی رکنیت سے فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں۔ عدالت نے ، عوامی مفاد فاؤنڈیشن، نامی این جی او کی جانب سے پیش کردہ مفاد عامہ کی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔ درخواست میں عدالت عظمی سے گذارش کی گئی کہ قانون سازوں سے متعلق مقدمات کی تیز رفتار یکسوئی کیلئے تحت کی عدالتوں کو ہدایت دی جائے۔ این جی او نے استدلال کیا کہ ایم پیز اور ایم ایل ایز ان مقدمات کے طویل التواء کے سبب طویل عرصہ تک پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کے ارکان برقرار رہتے ہیں۔
Finish trial against MPs and MLAs in one year - SC
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں