hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں 2014-mar-19 |
(اعتماد نیوز)
انوار العلوم تعلیمی ادارہ جات کی جانب سے دفتر ریاستی اقلیتی کمیشن پر شکایت درج کروائی گئی ہے کہ ان اداروں میں زیر تعلیم تقریباً 10ہزار طلبہ کے مستقبل کا تحفظ کیا جائے۔ انوارالعلوم اداروں کے سکریٹری نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ انوارالعلوم ایک سرکردہ مسلم اقلیتی اداروں کا جال ہے۔ جس میں کئی اسکولس، کالجس، پیشہ وارانہ کالج بھی شامل ہیں۔جو ایک رجسٹرڈ تنظیم کے تحت چلائے جاتے ہیں۔ اہم کالجس ملے پلی میں واقع ہیں جو تقریباً15ہزار مربع گز پر محیط ہیں۔ یہ اراضی سوسائٹی کے ذمہ داران کی جانب سے سٹی امپرومنٹ بورڈ (ہاؤزنگ بورڈ) سے خریدی گئی ہے۔ اپنی شکایت میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کے تعلیمی اداروں میں بعض جائیدادیں سوسائٹی کے بانیاں نے انوارالعلوم کے استعمال کے مقصد سے وقف کی تھیں جو وقف بورڈ میں درج ہیں لیکن وقف بورڈ کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ انوارالعلوم کالج ملے پلی وقف بورڈ کی جائیداد ہے جو کہ غلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2001ء میں بوقف بورڈ سے یہ خواہش کی گئی تھی کہ وہ مذکورہ جائیداد کا وقف نامہ پیش کرے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نہ کوئی نوٹس جاری کی گئی نہ کوئی سروے کیا گیا اور نہ وقف بورڈ کے پاس کوئی وقف نامہ موجود ہے۔ اس کے بعد 2006ء میں بوقف بورڈ نے نوٹس جاری کی کہ سروے کیا جائے جو اب تک نہیں کیا گیاتھا۔ سکریٹری انوارالعلوم نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ کئی وقف جائیداد وقف کے رجسٹرمیں درج ہیں لیکن غیر رجسٹرشدہ ہیں کئی غیر وقف جائیدادوں کو اوقافی جائیداد ہوین کا غیر ضروری دعویٰ کیا گیا ہے۔ اسی وجہہ سے حکومت کی جانب سے وقف جائیدادوں کے سروے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ ان میں انوارالعلوم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ سکریٹری انوارالعلوم کی شکایت پر اقلیتی کمیشن کی جانب سے وقف بورڈ سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ریاستی وقف بورڈ نے 19فروری 2014 کو انوارالعلوم کالجس اور متعلقہ اداروں اور اس سے منسلک جائیدادوں کو ایک وجہ نمائی نوٹس جاری کی تھی کہ ان اداروں میں بغیر اجازت تعمیرات کی گئیں اور ان وقف جائیدادوں کے حسابات اور وقف فنڈ، وقف بورڈ میں جمع نہیں کئے گئے۔ اس نوٹس میں وقف بورڈ نے ان اداروں کے 1955ء میں جاری کردہ منتخب کی تفصیلات، 2001ء میں بورڈ کی جانب سے حسابات داخل کرنے کی نوٹس اور دیگر تفصیلات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ وقف بورڈ یا حکام کی اجازت کے بغیر انتظامیہ نے اداروں کی جانب سے نہ حسابات پیش کئے گئے اور نہ وقف فنڈ جمع کیاگیا۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ وقف بورڈ یا حکام کی اجازت کے بغیر انتظامیہ نے ان اداروں کو اپنے ارکان خاندان کے نام سے قائم کیا۔ ان اداروں کیلئے وقف کردہ کئی مکانات اور ملگیات کی تفصییلات پیش نہیں کی جبکہ یہ غیر قانونی قبضوں میں ہیں۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ وقف جائیداد یا ادارہ کا ذمہ دار اعزازی سکریٹری عوامی خدمت گذار کے زمرہ میں آتے ہیں۔ اس لئے یہ نوٹس جاری کی جارہی ہے کہ کیوں نہ اعزازی سکریٹری انوارالعلوم کے عہدہ سے برخواست کیاجائے؟ اندرون 7یوم اس کی وضاحت پیش کی جائے۔ وقف بورڈ کی اس نوٹس کے خلاف سکریٹری انوارالعلوم ریاستی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے مقدمہ نمبر 5395/2014 کے تحت جسٹس ولاس افضل پور کرنے ہدایت دی تھی کہ اندرون 2ہفتہ وقف بورڈ کی نوٹس کا جواب داخل کیا جائے۔ ہائی کورٹ کی ان ہدایات کے باوجود سکریٹری انوار العلوم ریاستی اقلیتی کمیشن سے رجوع ہوئے جس پر کمیشن نے وقف بورڈ سے رپورٹ طلب کی ہے۔
(پریس نوٹ)
مغل ایجوکیشنل سوسائٹی محلقہ حیدرآباد کی جانب سے قومی سطح کی ٹکنیکل و کلچرل تقریب MOGHAL ITE2K14 کا 20تا22 مارچ اہتمام کیا جارہا ہے۔ میکانیکل، سیول، سی ایس ای، آئی ٹی، ای سی ای، ای ای ای اور پٹرولیم کے اساتذہ طلباء اس پروگرام میں حصہ لے سکتے ہیں۔ طلباء کو تقریب کے دوران مختلف پروگرام میں اپنے مظاہرہ کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا جیسے مقالہ، پوسٹرس، ٹیکنیکل کوئز، ایلوکیشن، تحریری مقابلے اور جنرل نالج شامل ہے۔ افتتاحی تقریب 20مارچ کو 10:30 بجے منعقد ہوگی۔ اختتامی تقریب 22مارچ کو ہوگی جس میں انعامات کی تقسیم عمل میں آئے گی۔ خواہشمند امیدوار اپنے نام قبل ازوقت درج کرواسکتے ہیں۔ مغل کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی کے پرنسپل پروفیسر گریجا شنکر اور کنوینرس تقریب محمد اکبر اور سشیل کمار نے طلباء سے شرکت کی خواہش کی ہے۔ تفصیلات کیلئے ای میل moghalite@gmail.com پر ربط پیدا کرسکتے ہیں۔
(پریس نوٹ)
مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی ، مرکز برائے مطالعہ سماجی اخراج و شمولیت پالیسی کے زیر اہتمام دوروزہ قومی سمینار بعنوان ’’ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد، مسلمانوں اور عیسائیوں کی ایذا رسانی اور سماجی اخراج‘‘ کا 20 اور 21؍ مارچ 2014ء کو اہتمام کیا جارہا ہے۔ پروفیسر کنچہ ایلیا، ڈائرکٹر مرکز کے بموجب اس کا افتتاحی اجلاس 20؍ مارچ 2014ء کو 10:30 بجے دن لائبریری آڈیٹوریم میں منعقد ہوگا۔ جس میں جناب عابد رسول خان، صدر نشین اقلیتی کمیشن، حکومت آندھرا پردیش مہمانِ خصوصی ہوں گے۔ پروفیسر فیضان مصطفی، وائس چانسلر، نلسار یونیورسٹی آف لاء، حیدرآباد پہلا کلیدی خطبہ دیں گے جبکہ ڈاکٹر جوزف ڈیسوزا، صدر نشین ، آپریشن موبلائزیشن انڈیا اینڈ پریزیڈنٹ، دلت فریڈم نیٹ ورک دوسرا کلیدی خطبہ دیں گے۔ پروفیسر محمد میاں، وائس چانسلر صدارت کریں گے۔ سمینار کا اختتامی اجلاس 21؍ مارچ 2014ء کو 4:30 بجے شام لائبریری آڈیٹوریم میں منعقد ہوگا۔ جس میں ڈاکٹر رام پنیانی، صدر نشین سنٹر فار سوسائٹی اینڈ سیکولرزم، ممبئی اختتامی خطبہ دیں گے۔ ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، پرو وائس چانسلر صدارت کریں گے جبکہ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ مہمانِ اعزازی ہوں گے۔ مدعوئین سے شرکت کی خواہش کی گئی ہے۔
Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں