گجرات فسادات - مودی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا - شردپوار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-18

گجرات فسادات - مودی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا - شردپوار

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
مرکزی وزیر زراعت اور این سی پی سربراہ شرد پورا نے ایک بار پھر بی جے پی سے قربت کے اشارے دیتے ہوئے کہاکہ گجرات میں 2002ء کے فرقہ وارانہ تشدد کیلئے مودی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا کیونکہ عدالت نے انہیں کلین چٹ دیدی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بار بار یہ موضوع اٹھانے سے کیا فائدہ ۔ قبل ازیں موصولہ اطلاع کے مطابق انہوں نے گجرات تشدد کے پس منظر میں کہاکہ اگر کسی چیف منسٹر کے برسر اقتدار رہتے ہوئے اس کی ریاست میں فسادات ہوں تو اسے ذمہ داری لینی پڑتی ہے۔ انہوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایاکہ میں ایک چیف منسٹر ہوں اور اگر میری ریاست میں کچھ ہوتا ہے تومجھے ذمہ داری لینی ہوگی۔ میں نہیں، نہیں کہہ سکتا۔ ہوسکتا ہے کہ میں راست طورپر اس میں ملوث نہ ہوں۔ لیکن بحیثیت چیف منسٹر، بحیثیت وزیر داخلہ، بحیثیت منتظم، میرے خیال میں شہریوں کے مفادات کا تحفظ کرنا میری ذمہ داری ہے۔ ان سے دریافت کیا گیا تھا کہ آیا چیف منسٹر گجرات نریندر مودی 2002ء کے فرقہ وارانہ فسادات کیلئے ذمہ دار ہیں یا نہیں۔ اپنے پہلے دئیے گئے بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فرقہ وارانہ فسادات کیلئے مودی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہئے کیونکہ عدالت نے چیف منسٹر گجرات کو الزامات منسوبہ سے بری کردیا ہے، سے متعلق استفسار پر پوار نے کہاکہ عدالت کا فیصلہ کو قبول کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ وہ عدالت کے فیصلہ کے آگے سر جھکاتے ہیں۔ پوار نے یہ بھی کہاکہ گجرات کی ترقی صرف ایک چیف منسٹر کی کوششوں کا نتیجہ نہیں۔ انہوں نے کہاہک چمن بھائی پٹیل اور دیگر سے لے کر کئی چیف منسٹرس نے اچھا کام کیاہے۔ مودی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پوچھے جانے پر این سی پی لیڈر نے کہاکہ بشمول مودیک ئی قائدین کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں۔ شرد پوار ، نریندر مودی کے تعلق سے حالیہ عرصہ میں کئی مرتبہ اپنا موقف بدل چکے ہیں۔ مہاراشٹرا میں نشستوں کی تقسیم سے قبل بھی انہوں نے مودی کی تعریف کی تھی۔

دریں اثناء پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب گجرات کے 2002ء کے فسادات سے نمٹنے کے نریندر مودی حکومت کے انداز کے تعلق سے ان کے ریمارکس کیلئے راہول گاندھی پر اپنی نکتہ چینی میں شدت پیدا کرتے ہوئے بی جے پی نے آج ان پر مایوسی کی حالت میں آئندہ انتخابات کو فرقہ وارانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔ راہول گاندھی اور ان کی پارٹی کو چاہئے کہ سپریم کورٹ اور اس عدالت کی نگرانی میں کی گئی تحقیقات کا احترام کرنا شروع کریں جو ضلع عدالت کو نریندر مودی کو ایک کلین چٹ دینے کا باعث بنی ہے۔ یہ راہول گاندھی کی جانب سے ایسے سوالات اٹھانے کی بہ نسبت زیادہ قابل اعتبار ہے۔ راہول گاندھی مایوسی کی حالت میں اس انتخاب کو فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بی جے پی لیڈر سدھارتھ ناتھ سنگھ نے ایک نیوز چیانل سے یہ بات کہی۔ مودی پر جوابی نکتہ چینی کرتے ہوئے گاندھی نے پی ٹی آئی کو جامع انٹرویو میں 2002ء کے گجرات فسادات کے دوران حکومت کی ناکامی کیلئے اس کو قابل احتساب بنانے کا مطالبہ کیا تھا اور مودی کو دی گئی کلین چٹ کی بات مسترد کردی۔ راہول گاندھی اور ان کی پارٹی کا جو کچھ بھی خیال ہے وہ منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی کے تحت گذشتہ 10 برسوں سے جاری ہے۔ ہندوستان بھاری کرپشن کا سامنا کررہا ہے۔ اس ملک میں افراط زر میں اضافہ ہوا ہے۔ عام آدمی مصائب کا شکار ہیں۔ ان کیلئے کوئی انفراسٹرکچر نہیں ہے اور ملک میں کوئی ترقی اور روزگار کی تخلیق نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا اگرراہول گاندھی اور ان کی پارٹی کا خیال ہے تو ہمارا اور مودی کا خیال بالکل مختلف ہے۔ جہاں ہم زیادہ روزگار تخلیق کرنا چاہتے ہیں اور ہم افراط زر پر قابو پانا چاہتے ہیں، فرقہ وارانہ فسادات نہیں چاہتے ، ہم 120 کروڑ ہندوستانیوں کیلئے ترقی چاہتے ہیں کسی مخصوص طبقہ کیلئے نہیں۔

'Can't blame Narendra Modi for 2002 riots': Sharad Pawar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں