پرانے شہر کی خبریں - old city news 18 mar 2014 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-18

پرانے شہر کی خبریں - old city news 18 mar 2014


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2014-mar-18

منصف نیوز بیورو
قومی الیکشن کمیشن اور ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک میں پارلیمانی انتخابات اور ریاست میں پارلیمانی، اسمبلی حلقوں، بلدیات اور ادارہ جات مقامی کے اعلان کے باعث انتخابات میں استعمال کئے جانے والی انتخابی اشیاء جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے جھنڈے، کھنڈوے، فرار، ٹی شرٹ، ٹوپیوں کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوگیا۔ انتخابی اشیاء تیار کرنے والے تاجرین ان اشیاء کی تیاری میں مصروف ہوگئے۔ انہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے زیادہ آرڈر ملنے کے باعث وہ انتخابی اشیاء مقررہ وقت پر سربراہ نہیں کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بازار میں انتخابی اشیاء تیار کرنے والے تاجرین کو کپڑے کے بیوپاری جھنڈے و دیگر انتخابی اشیاء سلک پالیسٹر کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کرکے فروخت کررہے ہیں۔ انتخابی اشیاء تیار کرنے والے تاجرین جنہوں نے انتخابات کے اعلان کے موقع پر سیاسی جماعتوں سے جو انتخابی اشیاء سربراہ کرنے سے متعلق اشیاء کی قیمتوں کا جو معاہدہ کیا تھا وہ اس معاہدے پر نظر ثانی کرکے ان سے قیمتوں میں اضافہ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وہ مقامی تاجرین سے انتخابی اشیاء خریدنے کے بجائے غیر مقامی تاجرین جن کا تعلق بنگلور، دہلی، ممبئی، احمد آباد سے انتخابی اشیاء خرید رہے ہیں جس کے نتیجہ میں مقامی انتخابی اشیاء تیار کرنے والے تاجرین کو زبردست مالی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ نائب صدر اے پی فلیگ مینوفیکچرنگ اسوسی ایشن و پروپرائیٹر ایم بی انٹر پرائزس عبدالمقیت چندا نے نمائندہ منصف کو بتایاکہ شہر حیدرآباد کے مختلف محلہ جات پتھر گٹی، جیڈی مٹلہ، چپل بازار، کاٹے دھن، بالا نگر، ناگول، جیا گوڑہ کے علاوہ سرسلہ اور راجمندری میں انتخابی اشیاء تیار کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس تجارت سے وہ خود کے علاوہ گھریلو خواتین کو روزگار دیتے ہیں انہوں نے کہاکہ ملز اور پلاسٹک انڈسٹری میں مختلف سیاسی جماعتوں کو جھنڈے، فرارے، ٹوپیاں، ٹی شرٹ و دیگر اشیاء تیار کرنے کا آرڈر دیتے ہیں۔ وہ جھنڈے تیار ہونے پر گھریلو خواتین کو جھنڈے سینے کا کام دیتے ہیں جس سے انہیں یومیہ 200تا300روپئے آمدنی ہوتی ہے۔ انہو نے کہاکہ اب تک ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں کانگریس، بی جے پی، تلگودیشم پارٹی، بی جے پی، ٹاملناڈو میں اے آئی ڈی ایم کے، ڈی ایم کے، پی ایم کے ریاست مغربی بنگال میں ٹی ایم سی، ریاست کرناٹک میں بی جے پی، کرناٹک جنتادل سیاسی جماعتوں کے انتخابی اشدیاء تیار کئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست آندھراپردیش میں پارلیمنٹ، اسمبلی اور ادارہ جات مقامی اور بلدیات کے انتخابات اندرون چند ماہ ہونے کے اعلان کے باعث انہیں انتخابی اشیاء تیار کرنے میں دقت ہورہی ہے اور اس سے انہیں اس تجارت میں مالی نقصان ہونے کا اندیشہ بھی ہے۔

پریس نوٹ
بھیک مانگنا اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا انسانی غیرت و حمیت کے خلاف ہے۔ اس سے خوداری ختم ہوجاتی ہے۔ شرم و حیاء جاتی رہتی ہے اور یہ مسلمان کے شان کے بھی خلاف ہے اسی لئے شریعت میں اس کام کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ بھیک مانگنا ذلت و رسوائی کا سبب ہے اور مسلمانوں کیلئے ذلت کا کام کرنا حرام ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا کہ "گناہ اور نافرمانی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو"۔ مانگنے سے انسان کاہل ہوجاتاہے وہ سب کی نگاہوں میں ذلیل و خوار ہوجاتاہے۔ ان خیالات کا اظہار مفتیہ شہناز اختر خان نے چنچل گوڑہ میں خواتین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ کئی لوگ مانگنے کا پیشہ اختیار کئے ہوئے ہیں ، شرم و حیاء کو بالائے طاق رکھ کر عزت کی پرواہ کئے بغیر جھڑکیاں برداشت کرکے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں اور مختلف حیلے اور تدابیر کے ذریعہ بھیک مانگنے کا سلسلہ معاشرہ میں جاری ہے۔ حضور پاک صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس نے لوگوں سے ان کا مال زیادہ جمع کرنے کی نیت سے مانگا تو اس نے آگ کا انگارہ مانگا چاہے زیادہ مانگے یا کم"۔ انہوں نے کہاکہ مانگنا، سوال کرنا ایسے شخص کے لئے ہی جائزہے جو ضرورتمند، فقیر، سخت پریشان حال ہو یا مقروض ہو۔ لالچ انسان کو تباہ و برباد کردیتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مانگنے سے جو ملتا ہے اس میں برکت نہیں ہوتی، محتاج سمجھ کر کوئی خود سے دیدے، بے طلب مدد کردیح تو اسی میں برکت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شادی کے موقعوں پر جہیز طلب کرنا بھی بھیک مانگنے جیسا ہی ہے۔ اسلام نے شادی کو آسان بنانے کا حکم دیا ہے۔ ایک مسلمان کو چاہئے کہ دوسرے مسلمان کے ساتھ ہمدردی اور نرمی کا معاملہ کرے اور مصیبت اور پریشان میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں