اترپردیش میں مودی کی کوئی لہر نہیں - اکھلیش یادو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-08

اترپردیش میں مودی کی کوئی لہر نہیں - اکھلیش یادو

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
چیف منسٹر اترپردیش اکھلیش یادو نے آج تسلیم کیا کہ بی جے پی کی رسائی میں ان کی سیاسی طورپر اہم ریاست میں کچھ توسیع ہوئی ہے لیکن زور دے کر کہاکہ یہ ایک مودی لہر جیسی نہیں ہے۔ یادو نے گجرات سے ببروں کو اترپردیش کو دینے جیسے ان کی پارٹی کے بیانات کیلئے بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار نریندر مودی پر سخت نکتہ چینی کی اور کہاکہ صرف ایک ایسا شخص وزیراعظم بن سکتا ہے جس کا دل بہت بڑا ہو۔ وہ مودی کے اس بیان پر ردعمل کا اظہار کررہے تھے کہ گذشتہ 10برسوں میں گجرات میں ایک بھی فساد نہیں ہوا لیکن اترپردیش میں گذشتہ دو برسوں میں زائد از100فسادات دیکھے گئے ہیں۔ یہ الزام لگاتے ہوئے کہ یہ مودی کی حکومت تھی جس نے گجرات میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانا شروع کیا تھا۔ وہ اترپردیش میں اس کو روکنے کیلئے کام کررہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کی ریالیاں بی جے پی کی ریالیوں کی بہ نسبت زیادہ بڑی رہی ہیں۔ اکھلیش یادو نے انڈیا ٹوڈے کانکلیو میں یہ دعویٰ کیا اور مزید کہاکہ بی جے پی کے حامی ان کے اطراف خالی جگہ چھوڑتے ہوئے بظاہر بڑی تعداد میں جمع ہورہے ہیں جبکہ سماج وادی پارٹی کے حامی قریبی طورپر یکجاہوکر بیٹھے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ بی جے پی نے کچھ حد تک عوام میں اس کی تعداد میں اضافہ کیا ہے اور ان کی ریالیوں میں عوام شرکت کررہے ہیں لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ نتائج ان کے حق میں جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کے احیاء سے مودی کی ریالیوں میں عوام کی غیر آمادہ شرکت اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کیلئے چیلنج بنے گی جو لوک سبھا میں 80ارکان پارلیمان کا ایک بڑا دستہ بھیجتی ہے۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا اترپردیش میں میں مودی کی لہر ہے انہوں نے اس کو مسترد کردیا اور کہاکہ تاحال ایسا کوئی ماحول نہیں ہے۔ اکھلیش یادو نے بی ایس پی سربراہ مایاوتی اور عام آدمی پارٹی لیڈر اروند کجریوال پر بھی تنقید کی اور کہاکہ دہلی کے سابق چیف منسٹر سے ملاقات کرنا ان کی خواہش نہیں ہے جنہوں نے حال ہی میں کانپور میں ایک ریالی اور اترپردیش کے ٹاونس میں روڈ شوز منعقد کئے تھے۔ اترپردیش میں آپ کا کوئی زیادہ اثر نہیں ہے انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی۔ مایاوتی کے تعلق سے انہوں نے کہاکہ مایاوتی نے اپنے مجسمے تعمیر کرتے ہوئے عوامی روپیوں کو ضائع کیا ہے اور یہ تاثر دیا ہے کہ وہ بھیم راؤ امبیڈکر سے بھی بڑی لیڈر ہیں کیونکہ ان کے مجسمے دلت آئیکان کے مجمسوں کی بہ نسبت زیادہ بڑے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں