فورس ون کے زیر عنوان مہاراشٹرا میں 17 سیاسی جماعتوں کا قیام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-20

فورس ون کے زیر عنوان مہاراشٹرا میں 17 سیاسی جماعتوں کا قیام

17 سیاسی پارٹیوں پر مشتمل "فورس ون " کا ریاست مہاراشٹرا میں سیاسی حصہ داری کے حصول کا عہد ، مزید پارٹیوں کو جوڑنے کا بھی عزم

ریاست مہاراشٹر میں بالآخر مسلمانوں و دیگر پسماندہ طبقات پر مشتمل 17 مختلف سیاسی پارٹیوں کا ایک مضبوط اور طاقتور سیاسی محاذ وجود میں آگیا ، آل انڈیا مسلم محاذ کے سربراہ اسمعیل باٹلی والا کے صدارت میں کئی دنوں سے جاری کوششیں کامیابی کے منزلیں طئے کررہی ہیں اس نئے سیاسی محاذ کا نام "فورس ون "رکھا گیا ۔عوامی وکاس کے پارٹی کے سربراہ شمشیر خان پٹھان نے محاذ کا یہ نام تجویز کیا میٹنگ میں موجود تمام شرکاء نے اس کی تائید کی ۔ واضح رہے ریاست مہاراشٹر کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی اتنی پارٹیاں متحد ہوکر کانگریس ، این سی پی و دیگر پارٹیوں سے میدان سیاست میں لوہا لیں گی۔ اس محاذ میں مسلم ، دلت ، OBC ، مراٹھا ،آدی واسی اور تمام سماج سے وابستہ افراد شامل ہیں ۔کل دوپہر 12 بجے تاشام 8 بجے تک مجگاؤں کی سینٹ ایزا بیل اسکول کے ہال میں منعقدمیٹنگ میں فور س ون میں شامل تمام جماعتوں کے نمائندوں نے الگ الگ سیاسی و سماجی پہلوؤں پر غور خوص کرتے ہوئے ایک آواز میں کہاکہ کانگریس نے آزادی سے آج تک فرقہ پرستوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے تاکہ وہ مسلمانوں پر ظلم روا رکھے اور وہ مسلمانوں کو خوفزدہ کرکے سیکولرزم کے نام پران سے ووٹ حاصل کرے محاذ نے دعویٰ کیا کہ آج تک کانگریس نے مسلمانوں کے فلاح وبہبود کے لئے کوئی کام نہیں کیابلکہ اس کے دور حکومت میں مسلمانوں پر ظلم بڑھتاگیایہی وجہ ہے کہ آزادی کے 67 سال بعد بھی مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدترہے۔میٹنگ میںیہ بھی کہا گیا کہ RSS عناصر کا پوری طرح حکومت پر غلبہ ہے اوروہ مسلمانوں کو ایک مضبوط سیاسی طاقت بننے کا موقع نہیں دے رہے ہیں۔اس موقع پر فورس ون کی کو ر کمیٹی بنائی گئی اس کمیٹی میں تمام 17 پارٹیوں کے نمائندے شامل ہیں ۔ اسمٰعیل باٹلی والا اور ایڈوکیٹ حلواسیہ بھی اس کورکمیٹی کے ممبربنائے گئے ۔ فورس ون کی ساخت مضبوط تر کرنے کے لئے مندرجۂ ذیل باتیں ایجنڈے میں شامل کئی گئیں۔
1) غیر ممالک کو بھارت کی سرزمین پر سرمایہ کاری سے روکا جائے اور اس مد میں مرکزی حکومت کے منظور شدہ FDIکو ختم کیا جائیگا ۔ تاکہ ہمارا سرمایہ غیر ملکوں میں نہ جائے۔ اور ہمارے بچوں کو یہیں نوکریاں ملے۔
2) اقلیتوں کے تحفظ کے لئے فساد مخالف بل فوراً پاس کیا جائے گا ۔
3) 1950 کے سیاہ صدارتی حکم کوردّکر دیا جائے گا ۔جو مسلم و عیسائی پچھڑی جماعتوں کو دیگر پسماندہ جماعتوں کے ساتھ مساوی حقوق دلانے کا باعث ہوگا ۔
4) سچر اور رنگناتھن مشر اکمیشن کی ریزرویشن کے سفارشات کومکلمل طورپر عمل میں لایا جائے گا ۔
5) مہاراشٹرا سرکار کو سپرد کی گئی محمود الرحمن کمیٹی کی تمام سفارشات کو جوں کا توں نافذ کیا جائے گا۔
6) اندومل کی جگہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کا ایک عظیم الشان میموریل بنایا جائیگا ۔
7) یو۔اے۔پی۔ اے ایکٹ پوری طرح سے منسوخ کیا جائے گا کیونکہ یہ ایکٹ قبل کے ایکٹ ٹاڈا ،پوٹا، مکوکا سے بھی زیادہ غیر انسانی اور خطرناک ہے جس کے ذریعے مسلمانوں کو ہر وقت خوف کے سائے میں جینا پڑے گا۔
8) قانون سازی کر کے وقف کی تمام قطعہ اراضی اور دیگر املاک فوری طور پر قبضہ میں لی جائیں گی اور ان جگہوں پر شاندار اقلیتی اسکول اور کالج تعمیر کئے جائیں گے اور تمام اخراجات اسی ملکیت سے پیدا کئے جائیں گے۔ 9) وشو ہندو پریشد ۔ آر۔ ایس ۔ ایس ، بجرنگ دل اور سناتھن سنستھا جیسی دہشت گردتنظیموں پر فوراً پابندی عائد کی جائے تاکہ ملک کی اتحاد و سالمیت واخوت کوئی گزند نہ پہونچا سکے۔
علاوہ از یں اقلیتوں کے فلاح وبہود سے متعلق مزید موضوعات ایجنڈے میں اگلی میٹنگ میں شامل کئے جائیں اور اسی وقت تمام پارٹیوں کے سربراہان کو مدعو کرتے ہوئے ایک عظیم الشان عوامی جلسہ منعقد کیا جائیگا جس میں پارلیمانی انتخابات کا لائحہ عمل تیار کرتے ہوئے مہاراشٹر کی تمام 48 پارلیمانی حلقوں میں امیدواروں کے انتخاب کے لئے اسکریننگ کمیٹی بنائی جائیگی اور خوش اسلوبی سے امیدواروں کا انتخاب ان کی قابلیت اور لیاقت کی بنیاد پر کیا جائیگا۔واضح ہوکہ حالیہ پارلیمنٹ میں مہاراشٹر سے منتخب ہونے والے 48 ممبران میں ایک بھی رکن پارلیمان مسلمان نہیں ہے، کانگریس اور این سی پی نے صرف نام کے لئے 17 فی صد مسلم آبادی والے مہاراشٹر میں صرف دو مسلمانوں کو ٹکٹ دیا اور انہیں ناکام بھی کیا جس حلقۂ انتخاب میں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دی گئی یہ عمل مسلمانوں کے تئیں کانگریس اور این سی پی کی بدنیتی کوظاہر کرتاہے۔ نو تشکیل محاذ کے مطابق فورس ون کی تشکیل سے کانگریس اور این سی پی کے خیمہ میں زبردست سیاسی بوکھلاہٹ ہے اب مسلمانوں کو لبھانے کے لئے یہ دونوں پارٹیاں نئے ہتھکنڈے آزمائینگی لیکن اب مسلمان سیاسی غلامی برادشت نہیں کریں گے اور خود کی سیاسی طاقت تشکیل دے کر گرام پنچایت سے پارلیمنٹ تک اپنی قوم کی نمائندگی خود کریں گے۔ اس محاذ کی میٹنگ میں حافظ منظور علی خان قومی نائب صدر (ایس ڈی پی آئی) ڈاکٹر سراج عثمانی (ویلفئر پارٹی آف انڈیا ) عبدالحمید گوگا (آل انڈیامسلم او بی سی آرگنائزیشن ) ڈاکٹر ایڈوکیٹ طیب پٹیل (اے آئی یو ڈی ایف) شمشیر پٹھان (عوامی وکاس پارٹی ) نورالدین آفتاب سید ( راشٹر علماء کونسل ) بدیع الزماں (لوک ہند پارٹی غریب نواز)فیروز محصولدار ( شیوراج پکش) سنجے کوکرے (اوبی سی این ٹی پارٹی) نورالدین شیخ (نیشنل لوک تانترک پارٹی) ہری رام ورما (اپنا دل ) تسلیم خان(ڈیموکریٹک پارٹی ) منصور خان (بھارتیہ مسلم پارٹی ) رستم خان (جب ہت فاؤنڈیشن) ملند سروے ( پیپلس ری پبلیکن پارٹی جوگندر کواڑے) سراج انصاری (حضرت ابوایوب انصاری فاؤنڈیشن) شریک تھے ۔

Force-One political alliance in maharashtra

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں