آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات - کانگریس پارٹی امیدواروں کی قطعیت ختم مارچ تک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-14

آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات - کانگریس پارٹی امیدواروں کی قطعیت ختم مارچ تک

حیدرآباد۔
(پی ٹی آئی)
ریاستی اسمبلی کے انتخابات کیلئے کانگریس پارٹی امیدواروں کے ناموں کو 28مارچ تک قطعیت دے دی جائے گی۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور ریاست میں پارٹی امور کے انچارج ڈگ وجئے سنگھ نے آج یہ بات بتائی۔ تلنگانہ پردیش کانگریس اور سیما آندھراپردیش کانگریس کیلئے علیحدہ علیحدہ کمیٹیوں کی تشکیل کے پیش نظر کانگریس جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے آج انتخابی تیاریوں کے تحت دونوں کمیٹیوں کے قائدین کے ساتھ مشاورت کا آغازکیا۔ تلنگانہ کانگریس کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا اور سیما آندھرا کانگریس کمیٹی کا اجلاس 15مارچ کو منعقد ہوگا، جب کہ انتخابی کمیٹی کا بھی اجلاس اسی دن منعقد ہوگا۔ بلاکس اور اضلاع سے بھیجے گئے نام کانگریس اسکرین کمیٹی کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے بتایاکہ ہم 22اور28مارچ کو اپنے امیدواروں کو قطعیت دیں گے۔ ڈگ وجئے سنگھ آج حیدرآباد پہنچے۔ ریاست کی تقسیم کے پیش نظر کانگریس پارٹی نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے 11مارچ کو سیما آندھرا اور تلنگانہ ریاستوں کیلئے علیحدہ علیحدہ صدور پردیش کانگریس کی نامزدگی عمل میں لائی۔ این رگھوویرا ریڈی کو سیما آندھرا کا پردیش کانگریس صدر مقرر کیا گیا، جب کہ تلنگانہ کے صدر پردیش کانرگیس کی حیثیت سے پونالہ لکشمیا کی نامزدگی عمل میں آئی۔ تلنگانہ میں اتم کمار ریڈی کو کارگذار صدر کی حیثیت سے نامزد کیاگیا۔ کانگریس پارٹی کو امید ہے کہ وہ تلنگانہ میں بہترین انتخابی مظاہرہ کرے گی، حالانکہ ٹی آرایس نے جس کا علاقہ میں دبدبہ ہے، قومی پارٹی میں ضم ہونے سے انکار کردیاتھا، اس کے علاوہ دونوں پارٹیوں کے درمیان انتخابی مفاہمت کے بارے میں بھی تجسس برقرار ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ، امکان ہے کہ اپنے سہ روزہ دورہ حیدرآباد میں اس مسئلہ پر بھی توجہ مرکوز کریں گے۔ دوسری طرف ریاست کی تقسیم پر تنقیدوں میں گھری کانگریس پارٹی کے سیما آندھرا میں امکانات انتہائی تاریک ہیں اور ریاست کے دو ٹکڑے کئے جانے کے بعد اس کے کئی وزراء، ارکان مقننہ اور ارکان پارلیمنٹ کانگریس پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹیوں سے جا ملے ہیں۔ منصف نیوز بیورو کے بموجب تلنگانہ کانگریس کی انتخابی کمیٹی کا ایک اجلاس جو آج شام گاندھی بھون میں منعقد ہوا 24کے منجملہ 22قائدین نے جنرل سکریٹری اے آئی سی سی و انچارج پی سی سی امور کو مشورہ دیا کہ وہ ٹی آرایس سے کوئی انتخابی مفاہمت نہ کرے۔ انتخابی مفاہمت سے کانگریس کو نقصان ہوگا۔ سابق وزیر محمد علی شبیر نے کہا کہ صدر ٹی آرایس کے چندر شیکھر راؤ نے علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل پر ٹی آرایس کو کانگریس میں ضم کردینے کا اعلان کیاتھا۔ لیکن آج وہ اپنے وعدہ سے مکر گئے ہیں۔ صدر ٹی آر ایس کے قول و فعل کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ بے بھروسہ پارٹی سے انتخابی مفاہمت کرنابھی ٹھیک نہیں ہے۔ ٹی آرایس نہ صرف ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرے جبکہ تمام انتخابات کے موقع پر اس گلابی پارٹی کو 25سے زیادہ نشستیں حاصل نہیں ہوگی۔ انتخابی مفاہمت سے کانگریس پارٹی کا کیڈر متاثر ہوگا۔ تلنگانہ میں کانگریس پہلے سے زیادہ مستحکم ہے۔ محمد علی شبیر نے تلنگانہ کے ہر ضلع سے ایک مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کی تجویز پیش کی اور کہاکہ ہارنے والی نشستوں سے ٹکٹ دینے سے مقصد پورا نہیں ہوگا۔ بلکہ مسلمانوں کو منتخب ہونے والی نشستوں کا ٹکٹ دے کر انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا جائے۔ تلنگانہ کے دیگر قائدین نے بھی ٹی آرایس سے انتخابی مفاہمت نہ کرنے کا ڈگ وجئے سنگھ کو مشورہ دیا۔ ڈگ وجئے سنگھ نے اپنی تقریر میں چندر شیکھر راؤ سے ابتداء میں پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ آج وہ انتخابی مفاہمت کی بات کررہے ہیں۔ وہ کانگریس قائدین کی اس تجویز کو ہائی کمان کے روبرو پیش کریں گے۔ اجلاس میں سابق ریاستی وزیر ڈی ناگیندر اور انجن کمار یادو ایم پی نے انتخابات میں ایم آئی ایم سے مفاہمت کرنے کی تجویز پیش کی۔ آج کے اجلاس میں سابق مرکزی وزراء ایس جئے پال ریڈی، بلرام نائک، سینئر قائدین وی ہنمنت راؤ، محمد فرید الدین، سابق وزیر، ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا اور دیگر نے شرکت کی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں