ممبرا میں کومبنگ آپریشن سے خوف و ہراس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-14

ممبرا میں کومبنگ آپریشن سے خوف و ہراس

کل نیم شب میں ممبرا کے رشید کمپاؤنڈ میں پولیس کے کومبنگ آپریشن میں پولیس نے 200سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا جن میں معمر افراد، بزرگ، نوجوان اور طلباء کے علاوہ مشہور شاعر عبیداعظم اعظمی بھی شامل ہیں۔ کل تقریباً1:30بجے سے 2:30 بجے کے درمیان تھانے ضلع کے ممبرا علاقے کے اے سی پی امیت کالے نے تقریباً 200سے زائد پولیس اہکاروں کے ساتھ رشیدکمپاؤنڈ کی 7 کثیر منزلہ عمارت میں کومبنگ آپریشن کیا۔ اس آپریشن میں تقریباً 85 افراد کو بھیڑ بکریوں کی مانند پولیس کی بڑی وینوں میں بٹھاکر ممبرا پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ رشید کمپاونڈ کے ان "زیر حراست" افراد میں انتہائی عمر دراز بزرگ (جن میں سے چند کی عمر 75سال سے تجاوزکرتی تھی)، بزرگ، ادھیڑ عمر کے لوگل جوان، نوجوان، طالب علم، رکشا ڈرائیور اور انتہائی مفسلی کے سبب دیگر ریاستوں سے مہاراشٹرا میں روزی روٹی کمانے کی غرض سے آنے والے کئی افراد بھی شامل ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ان زیر حراست افراد میں مشہور و مقبول شاعر اعظم اعظمی صاحب بھی تھے جنہوں نے ابھی تک 2ایک برس قبل ہی رشید کمپاونڈ میں رہائش اختیار کی ہے۔ عبید اعظم دیر رات جب اپنے گھر کی جانب جارہے تھے تو انہیں بھی پولیس کے دستے نے جوکسی جنگ پر جانے کیلئے تیار تھا، انہیں بھی گاڑی میں ٹھونس لیا۔ عبید اعظم نے نامہ نگاروں کو بتایاکہ "میں نے انہیں بتایاکہ میں رائٹر ہوں لیکن انہوں نے کہا کہ اب ،تصدیق، کے بعد ہی چھوڑیں گے"۔ عبید اعظم ایک شاعر ہونے کے علاوہ سابق ایم ایل اے شیخ شمیم احمد کے جو 1980ء میں بائیکلہ سے منتخب ہوئے تھے فرزند ہیں۔ عبیداعظم نے کہاکہ "صاحب، جب مجھ جیسے شخص کے ساتھ ایسا سانحہ پیش آسکتا ہے تو بھلا عام آدمی کا کیا شمار ہے"۔ ممبرا پولیس اسٹیشن میں ملک کے عظیم ترین داخلی خطرے کو ایک ایک کرکے وین سے اتارتے ہوئے اے سی پی امت کالے کا سینہ فخر سے چوڑا ہوگیا تھا۔ معلوم ہوتا تھا جیسے گڑچرولی سے ماؤ نوازوں کو پکڑ کر لائے ہیں۔ انہوں نے اس ،کومبنگ آپریشن، کی دو مختلف اور متضاد وجوہات بتائیں۔ 1۔ اہم تڑی پار لوگوں کو تلاش کررہے ہیں۔(پھر وہاں قطار میں کھڑے، ملک کے عظیم ترین داخلی خطرے کی قطار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فخر سے کہا ) اگر ان میں سے ہمیں ایک بھی "آروپی، مل گیا تو ہمارا مشن کامیاب ہے۔ 2۔ ہم ایرانی بستی میں گئے تھے۔ ان لوگوں سے تھانے کے لوگ بہت پریشان ہیں۔ (مقامی ایم ایل اے کے مطابق اس نے (اے سی پی) اپنے اوپر والے،ادھیکاریوں، کو بھی یہی بتایا ہے کہ وہ ایرانی بستی میں جارہا ہے۔ ایرانی بستی پتہ بھی ہے تجھے،۔ اپنے لوگوں، کا غم دیکھ کر وہ بپھرے ہوئے تھے۔ تھانے سے خود گاڑی ڈرائیو کرکے بغیر کسی حفاظتی دستے کے یہاں پہنچے تھے۔ لیکن ،زیر حراست، ملک کے عظیم ترین داخلی خطرے کی اس کھیت میں کوئی بھی ایرانی النسل نہیں تھا۔ غور طلب ہے کہ رشید کمپاؤنڈ میں ایک زمانے سے پشتو بولنے والے ایرانی رہتے ہیں جن پر برملا یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان کا پیشہ چوری، نقب زنی اور منشیات فروشی ہے۔ تھانے پولیس کمشنر وجے کامبلے نے اس کارروائی کی بابت دریافت کرنے پر نامہ نگاروں کی بات تحمل سے سنی، ہوں، ہوں، ہوں، کرتے رہے اور پھر ان کے منہ سے وہ کلمات نکلے تو اس عظیم جمہوریہ میں تکلیہ کلام بن چکا ہے، کہنے لگے "ہم اس معاملے کی تفتیش کررہے ہیں"۔ اس آپریشن کے پس منظر میں چند حقائق بھی ہیں۔ مثلاً یہ کہ 12مارچ کو دن میں اس علاقے میں شیوسینا کے لوک سبھا امیدوار شری کانت شنڈے اور شیوسیانہ تھانہ کے سربراہ ایکناتھ شنڈے یہاں آئے تھے اور یہاں کے چند لوگوں نے ان کا استقبال کیا تھا۔ جتیندرآو ہاڑ نے اے سی پی کالیح پر الزام عائد کرتے ہوے کہاکہ ،امیت کالے شیوسینا کیلئے کام کرتے ہیں،۔ کیا یہ پولیس کی زیادتی ہے، اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ،میں یہ نہیں کہتا کہ یہ پولیس کی زیادتی ہے، میں صرف اتنا کہوں گا کہ یہ ایک نا سمجھ اے سی پی کے ذریعہ کی گئی کارروائی ہے"۔ دریں اثنا شہر کی سماجی اور مذہبی تنظیموں نے تھانے کے پولیس کمشنر وجے کامبلے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اے سی پی کالے کو معطل کریں۔ جس کے جواب میں کامبلے نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ء،میں ایک ہفتے میں اس معاملے کی تحقیق کرکے اس کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو روانہ کروں گا۔ چونکہ حکم امتناعی نافذ ہے اس لئے میں کالے کو معطل یا ان کا تبادلہ کرنے سے معذور ہوں"۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہیں اس ،کومبنگ آپریشن، کا علم نہیں تھا۔

80 Muslims detained at mumbra Mumbai; activists complain of police high-handedness

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں