ٹی آر ایس بیک وقت کانگریس اور بی جے پی سے مفاہمت کیلئے کوشاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-14

ٹی آر ایس بیک وقت کانگریس اور بی جے پی سے مفاہمت کیلئے کوشاں

حیدرآباد۔
(پی ٹی آئی)
کانگریس اور ٹی آرایس کے درمیان انتخابی اتحاد کے موضوع پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف تلنگانہ کی اس علاقائی پارٹی نے بی جے پی سے امکانی اتحاد کیلئے بات چیت کا سلسلہ بھی کھلا رکھا ہے۔ کانگریس اور ٹی آرایس کے مابین جن مشکلات پر غور وخوص کیا جارہا ہے ان میں نو تشکیل کردہ ریاست تلنگانہ میں ہر دو پارٹی کی نشستوں کی تعداد بات چیت کا موضوع ہے۔ پارٹی ذرائع کے بموجب اسمبلی کی 119 نشستوں پر غور کیا جارہا ہے۔ ٹی آرایس کانگریس سے زائد نشستوں کا مطالبہ کررہی ہے کیونکہ ان دونوں پارٹیوں کے درمیان اختلافات کا موضوع بنا ہوا ہے۔ ذرائع نے یہ نہیں بتایاکہ ٹی آرایس کتنی نشستوں کی خواہاں ہے۔ ٹی آرایس کے ایک قائد نے کہاکہ فی الحال ہم کانگریس کے ساتھ بات چیت کرنے یا نشستوں کے بٹوارہ کے سلسلہ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہم کانگریس سے مطلوبہ نشستوں کی تعداد نہیں مانگ رہے ہیں۔ اگر ہمیں مطلوبہ نشستیں دی جاتی ہے تو ایسی صورت میں نئی ریاست میں تشکیل حکومت میں مدد ملے گی۔ دریں اثناء ٹی آرایس نے بی جے پی سے اتحاد کیلئے رابطہ کا ایک ذریعہ کھلا رکھا ہے۔ پارٹی قائد نے کہاکہ ہماری غیر رسمی بات چیت کا اسی وقت سے آغاز ہوگیا تھا جب کہ ہم نے ٹی آرایس کو کانگریس میں ضم کرنے کے مطالبہ کو مسترد کردیاتھا۔ ٹی آرایس کا یہ نظریہ ہے کہ اگر مرکز میں بی جے پی برسر اقتدار رہتی ہے تو ہمیں اس کی حمایت درکار ہوگی۔ بی جے پی سے مفاہمت کیلئے پارٹی کی کوششوں کو حق بجانب قراردیتے ہوئے ٹی آرایس قائدین کہنا ہے کہ بی جے پی نے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے سلسلہ میں بھرپور تعاون کیا تھا۔ ذرائع نے ادعا کیا کہ ہمارا خیال ہے کہ دہلی میں اپنی حکومت قائم کرسکتی ہے۔ ایسے حالات میں ہم کو تلنگانہ کی ترقی کیلئے اس کا تعاون درکار ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری و انچارج پردیش کانگریس امور ڈگ وجئے سنگھ آج حیدرآباد پہنچ چکے ہیں۔ اپنے سہ روزہ دورہ کے دوران انہوں نے آنے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کیلئے پارٹی امیدواروں کے انتخابات کا آغاز بھی کردیا ہے۔

TRS turns to BJP after trouble in alliance talks with Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں