سیما آندھرا میں انتخابی مہم کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-24

سیما آندھرا میں انتخابی مہم کا آغاز

سیما آندھرا میں کانگریس آئی قائدین انتخابات سے دیڑھ ماہ قبل سے ہی مہم شروع کررہے ہیں تاکہ ریاست کی تقسیم کے بعد یہاں پارٹی کے امیج کو بہتر بنایاجاسکے۔ کئی سابق مرکزی وزراء ، ریاستی اور قائدین کے بشمول کارکنوں کی دیگر جماعتوں میں شمولیت سے پارٹی کو زبردست دھکا لگا ہے۔ یہاں انتخابات 7مئی کو منعقد ہوں گے۔ کانگریس نے بس یاترا شروع کی ہے سابق تلگو سوپر اسٹار کے چرنجیوی کی قیادت میں پارٹی مہم کمیٹی نے جمعہ کو بس یاترا شروع کی۔ ریاست کی تقسیم کے بعد عوام سے رجوع ہونے یہ پارٹی کی پہلی کوشش ہے۔ ریاست کی تقسیم کے کانگریس کے خوف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹیاں مہم چلارہی ہیں۔ کرن کمار ریڈی کی نو قائم کردہ جئے سمکھیا آندھرا کے 13اضلاع پر مشتمل ہے۔ غیر منقسم آندھراپردیش میں انتخابات 30اپریل اور 7مئی کو منعقد ہوں گے۔ تلنگانہ کے 17لوک سبھا حلقوں اور 119 حلقوں کیلئے رائے دہی 7مئی کو ہوگی۔ منتخب ارکان اسمبلی ان کے متعلقہ ریاستوں کو الاٹ کئے جائیں گے۔ تلنگانہ اور آندھراپردیش کا قیام رسمی طورپر 2جون کو ہوگا۔ کانگریس اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آرایس) تلنگانہ میں علیحدہ تلنگانہ کیلئے خدمات کے اعزاز پر ووٹ طلب کررہے ہیں کانگریس ، تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس اور جئے سمکھیہ آندھرا سیما آندھرا میں ایک دوسرے کو ریاست کی تقسیم کے مورد الزام ٹہرارہے ہیں۔ اپنے حریفوں کے حملوں پر دیر سے بیدار کانگریس عوام سے یہ وضاحت کررہی ہے کہ تمام جماعتوں کی جانب سے تقسیم کی حمایت کے بعد پارٹی کو آخر کار فیصلہ کرنا پڑا۔ کانگریس قائدین کرن کمار ریڈی کو بھی مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ چرنجیوی نے بتایاکہ آندھراپردیش میں اس فیصلہ سے واقف ہونے پہلے شخص کرن کمار ریڈی تھے۔ مگر وہ اقتدار کی خاطر خاموش رہے۔ کانگریس ایک ابھرتے ہوئے آندھراپردیش کی تشکیل کا وعدہ کررہی ہے اور خصوصی پیاکیج کا اعلان کا سہرا اپنے سر لینے کی کوشش کررہی ہے۔ رگھوویرا ریڈی نے کہاکہ ریاست کی تقسیم تکلیف دہ ہے مگر ناگزیر تھی۔ ہم آندھراپردیش کو ملک کی ترقی یافتہ ریاست بنائیں گے۔ انتخابی لڑائی کو ایک نیا رخ دیتے ہوئے اداکار پون کلیان نے نئی سیاسی جماعت جن سینا کا اعلان کیا۔ چرنجیوی کے چھوٹے بھائی پون کلیان نے کانگریس کو دفن کردینے کی اپیل کی اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہاتھ ملالیا۔ تلگودیشم اور بی جے پی کے درمیان بھی مفاہمت پر بات چیت جاری ہے۔ آنے والے چند دنوں میں تینوں جماعتیں اتحاد کرسکتی ہیں۔ حتی کہ لوک ستہ کے صدر جئے پرکاش نارائن نے بھی بی جے پی سے مفاہمت کا اشارہ دیا ہے۔ مجوزہ مفاہمت کے روح رواں پون کلیان کے مہم کیلئے سڑکوں پر نکل آنے کے بعد مہم میں شدت پیدا ہوگی۔ کئی سینئر کانگریس قائدین کی پارٹی میں شمولیت کے باعث تلگودیشم کے حوصلے بلند ہیں۔ پارٹی سربراہ چندرا بابو سیما آندھرا میں جارحانہ مہم چلارہے ہیں۔ 1994 تا2004ء کے دوران حیدرآباد کو محرک معاشی و آئی ٹی مرکز بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے نائیڈو آندھراپردیش کے نئے دارالحکومت کو ان ہی خطوط پر فروغ دینے کا وعدہ کررہے ہیں۔ اپنے تمام عوامی جلسوں میں وائی ایس آر سی پی کے قائدین تمام جماعتوں کو ریاست کی تقسیم کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ۔ جگن اپنے والد وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے سنہر دور کو واپس لانے کا وعدہ کررہے ہیں۔ راج شیکھر ریڈی نے 2004 سے 2009ء تک اپنی حکومت کے دوران کئی فلاحی اسکیموں کا آغاز کیا تھا۔ کرن کمار ریڈی جنہوں نے تلگو عزت نفس کے نعرہ پر پارٹی کا قیام عمل میں لایا تقسیم کیلئے دیگر جماعتوں کو مورد الزام ٹہرا رہے ہیں۔ 2009ء میں سہ رخی مقابلہ تھا۔ کانگریس کو سیما آندھرا میں 107اسمبلی و 21پارلیمنٹ کی نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ تلگودیشم کو اسمبلی کی 56 اور لوک سبھا کی 4نشستیں حاصل ہوئی تھی۔ چرنجیوی نے انتخابات سے چند ماہ قبل ہی پرجا راجیم قائم کی تھی ان کو اسمبلی کی صرف 16نشستیں حاصل ہوئی تھی۔ لوک سبھا کی ایک بھی نشست پرجا راجیم کو حاصل نہیں ہوئی ۔ 2010ء میں چرنجیوی نے اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کردیاتھا۔

Seema Andhra election campaign begins

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں