لوک سبھا انتخابات - کرناٹک میں ایس ڈی پی آئی کا تیسرے محاذ سے اتحاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-16

لوک سبھا انتخابات - کرناٹک میں ایس ڈی پی آئی کا تیسرے محاذ سے اتحاد

Karnataka-SDPI-president-majeed-saheb
کرناٹک میں ایس ڈی پی آئی ،تیسرے محاذ کے اتحاد سے لوک سبھا انتخابات کا سامنا کرے گی ۔ عبدالمجید

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے ریاستی صدر عبدالمجید نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ ریاست کرناٹک میں ایس ڈیپی آئی اور تیسرے محاذ کے درمیان انتخابی اتحاد اور سمجھوتہ ہوگیا ہے،لہذا اگلے لوک سبھا انتخابات میں تیسرے محاذ کے ساتھ اتحاد کرکے ریاست کرناٹک میں ایس ڈی پی آئی ایک اہم رول ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں جے ڈی ایس ہائی کمان سے بات چیت کا دورہ جاری ہے، اور نشستوں کی تقسیم کے سلسلے میں بات چیت کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ داراصل ایس ڈی پی آئی ریاست کی 5پارلیمانی حلقوں سے انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔جس میں چکمگلور پارلیمانی حلقہ، منگلور، میسور ( کڈاگو) بنگلور سینٹرل اور بنگلور نارتھ پارلیمانی حلقے شامل ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ تیسرے محاذ میں ایس ڈی پی آئی کو کم سے کم 3نشستیں مختص کئے جانے کے روشن امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر ریلوے، سی کے جعفر شریف صاحب بھی جے ڈی ایس میں شامل ہونے والے ہیں۔چونکہ وہ عمرہ کے لیے کل پرسوں نکلنے والے ہیں لہذا ان کے واپسی کے بعد ہی ایس ڈی پی آئی کن کن حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑا کرے گی اس کے تعلق سے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے بتا یا کہ مشہور و معروف اور ہر دلعزیز رہنما سی کے جعفر شریف جس حلقے سے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیں گے ان کے فیصلہ کے بعد ہی ایس ڈی پی آئی اپنے حلقے کا اعلان کرے گی۔ بس ان کے فیصلے کا انتظار ہے، اور اس کے بعد تیسرے محاذ سے ایس ڈی پی آئی اتحاد کے تعلق سے بات چیت کو مزید آگے بڑھائے گی۔ انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی پرانی عادت ہے کہ وہ مسلم رہنما ؤں کے خدمات کو حاصل کرکے انہیں پارٹی سے الگ کردیتی ہے۔ اسی طرح سی کے جعفر شریف جیسے چوٹی کے لیڈر جنہوں نے کانگریس کو پچھلے کئی دہائیوں سے ساتھ دیا تھا، انہیں کو ٹکٹ سے محروم کرکے ان کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا ہے۔ ریاستی صدر عبد المجید نے اطلاع دی کہ صرف چار پانچ دن کے اندر تیسرے محاذ اور ایس ڈی پی آئی کے درمیان اتحاد اور نشستوں کی تقسیم اور ایس ڈی پی آئی کن نشستوں میں اپنے امیدوار اتارے گی اس کا اعلان کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کرناٹک اس مرتبہ تیسرے محاذ کی جانب سے ریاست کے جملہ 28پارلیمانی حلقوں میں امیدوار کھڑے کئے جائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ منڈیا، بنگلور دیہی، کولار، چکبالاپور، شیموگہ، ٹمکور، میسور، چتر درگہ اور دیگر حلقوں میں تیسرا محاذ کم از کم 10پارلیمانی حلقوں میں کامیاب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ تیسرے محاذ کو وکلیگا کمیونٹی، اقلیتی طبقات، اور دلت طبقات کی بھرپور حمایت حاصل ہوگی۔ اور ایس ڈی پی آئی جو اپنے سیاسی سفر کے پانچ سال مکمل کرچکی ہے اور اقلیتیوں اور دیگر طبقات کے سماجی تحفظ اور سماجی مسائل حل کرنے کے معاملے میں ہمیشہ سے صف اول میں رہی ہے اور گزشتہ سال ہوئے اسمبلی انتخابات اور بلدیہ انتخابات میں بھی ایس ڈی پی آئی کے امیدواروں نے بہتر کارگردگی کا مظاہر ہ کیا ہے۔ اور بلدیہ کی نمائندوں کے طور پر منتخب ایس ڈی پی آئی کے امیدواروں کی کارگردگی پر عوام بھی مطمئن ہیں اور پارٹی کی کارگردگی کی پذیرائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس اور بی جے پی دونوں اے ٹیم اور بی ٹیم کی طرح کام کررہی ہیں۔ کانگریس مسلمانوں کو بی جے پی کا خوف دلاکر ووٹ حاصل کرتی آرہی ہے، اور نرم ہندوتوا رویہ اپناتی ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں بی جے پی مذہب کے نام پر عوام میں پھوٹ ڈال کر اور جھوٹے پرو پگینڈے اور ترقی کے جھوٹے اعداد و شمار بتا کر عوام کے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے یو پی اے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مظفر نگر میں فسادات کے بعد تقریبا ایک لاکھ سے زائد مسلمان پناہ گزیں کیمپوں میں پنا ہ لئے ہوئے ہیں۔ ان کے تعلق سے حکومت نے ابھی تک کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھا یا ہے۔ حکومت نے فساد متاثرین کے لیے ایک گھر بھی تعمیر کرکے نہیں دیا ہے ، جس سے یو پی اے حکومت کا مسلمانوں سے کتنی ہمدردی ہے اس بات کا پتہ لگا یا جاسکتا ہے۔ اسی طرح کانگریس حکومت سچر کمیٹی رپورٹ اور جسٹس رنگا ناتھ مشرا کی رپورٹ کومکمل طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ کانگریس مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کی طرح استعمال کررہی ہے۔ اس کے علاوہ یو پی اے حکومت کے دوران ہی یو اے پی اے جیسے کالے قانون کے تحت ہزاروں معصوم نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا ہے ، اور ان نوجوانوں کو تین تا آٹھ سال گذرنے کے باوجود ابھی تک ضمانت دینے سے بھی انکار کیا جارہا ہے، اور ان پر کسی بھی طرح کا الزام بھی ثابت نہیں کیا گیا ہے، اور انہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فرضی انکاؤنٹرس میں بھی مسلم نوجوانوں کوقتل کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس بات کی طرف خاص نشاندہی کی کہ مغربی بنگال میں جنگی پور پارلیمانی حلقہ جس حلقہ میں مسلمان تقریبا 65فیصد ہیں، اس حلقہ سے پرنب مکرجی کئی بار منتخب ہوئے ، اور وہ ملک کے وزیر مالیات کے عہدے تک پہنچے،اور آج صدر ہند کے مقام تک پہنچ گئے ہیں۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ترقی کے اعتبار سے جنگی پور پارلیمانی حلقہ سب سے زیادہ پسماندہ پارلیمانی حلقہ میں شمار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ سی کے جعفر شریف جیسے چوٹی کے لیڈر کی جے ڈی ایس میں شمولیت اور اسی طرح کرناٹک فلمی دنیا کے آئیڈیل راجکمار کے بہو گیتا شیوراج کمار کی جے ڈی ایس میں شمولیت ، اور ایس ڈی پی آئی کی اتحاد میں شامل ہونے کی وجہ سے جے ڈی ایس اتحاد مزید مضبوط و مستحکم ہوسکتی ہے۔ اور اگلے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس اور بی جے پی کو کڑا مقابلہ دے سکتی ہے۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی کے کرناٹک میں انتخابات میں حصہ لینے کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی پارٹی کی وجہ سے کانگریس اور بی جے پی کے ووٹ بٹ جائیں گی اور اس کا فائدہ سیدھے تیسرے محاذ کو ہی ملے گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں تیسرے محاذ کی مکمل تائید کریں ایس ڈی پی آئی کے بھوک سے آزاد اور خوف سے آزاد ہندوستان کے نعرہ کو عملی طور پر نافذ کرنے کا موقع دیں۔

Karnataka SDPI coalition with third front

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں