آندھرا پردیش میں صدر راج نافذ کرنے مرکزی حکومت کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-01

آندھرا پردیش میں صدر راج نافذ کرنے مرکزی حکومت کا فیصلہ

President-rule-in-AP
چیف منسٹر آندھراپردیش کے عہدہ سے کرن کمار ریڈی کے مستعفی ہونے کے ایک ہفتہ بعد مرکز نے آج ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس نے تلنگانہ کی تشکیل کے بعد بچ جانے والے علاقہ سیما آندھرا پر مشتمل ریاست کیلئے چند وعدوں کا اعلان کیا۔ واضح ہوکہ سیما آندھرا نے تشکیل تلنگانہ کی سختی سے مخالفت کی تھی۔ مرکزی کابینہ نے آندھراپردیش اسمبلی کو معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی معیاد 2جون کو ختم ہورہی ہے۔ مرکزی کابینہ نے علاقہ سیما آندھرا کے چند تجاویز کو بھی منظوری دے دی جن میں اس علاقہ میں 3کیندریا ودیالیہ اسکولوں اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن کا قیام شامل ہے۔ یہ ادارہ پہلے علاقہ تلنگانہ میں حیدرآباد میں قائم کرنے کا منصوبہ تھا۔ کابینہ کے فیصلہ کو جیسے ہی صدرجمہوریہ منظوری دے دیں گے آندھراپردیش ملک کی دوسری ریاست بن جائے گی جہاں مرکز کی حکمرانی ہوگی۔ دہلی میں پہلے ہی سے صدر راج نافذ ہے۔ چیف منسٹرکی حیثیت سے 19فروری کو کرن کمار ریڈی کے استعفیٰ کے بعد آندھراپردیش میں صدر راج نافذ کرنے کی ضرورت آپڑی تھی، اس لئے یہ فیصلہ کیاگیا۔ کرن کمار ریڈی نے ریاست کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ تشکیل دینے کی مخالف کرتے ہوئے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ریاستی گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے کرن کمار ریڈی کا استعفیٰ قبول کرتے ہوئے مرکز کو سفارش کی تھی کہ ریاست میں صدر راج نافذ کردیاجائے۔ ریاست کے دو ٹکڑے کرتے ہوئے ملک کی 29ویں ریاست تشکیل دینے کیلئے پارلیمنٹ میں بل منظور کیا گیاتھا۔ مرکزی وزیر دیہی ترقیات جئے رام رمیش کے بموجب کڑپہ، گنٹور اور مشرقی گوداری اضلاع میں قائم کئے جانے والے کیندریا ودیالیہ اسکولوں پر 15کروڑروپئے کے اخراجات آئیں گے۔ ذرائع نے بتایاکہ نیشنل اسکول آف ڈیزائن درحقیقت حیدرآباد میں قائم کیا جانے والاتھا جس کی تجویز وزارت صنعت نے پیش کی تھی تاہم آج منعقدہ کابینہ اجلاس میں سیما آندھرا کے وزراء نے اصرار کیا کہ یہ ادارہ ان کے خطہ میں ایک "مناسب مقام "پر قائم کیا جانا چاہئے۔ بالآحر اس کیلئے وجئے واڑہ کی نشاندہی کی گئی۔ سیما آندھرا کے دارالحکومت کے مسئلہ پر مختلف مقامات کی تجویز پیش کی گئی جن میں کرنول، تروپتی، وجئے واڑہ اور وشاکھاپٹنم شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ دارالحکومت کی نشاندہی کی کارروائی میں تیزی علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے بل کو صدرجمہوریہ کی منظوری کے بعد آئے گی۔ تجویز کے مطابق ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو ان شہروں کو دورہ کرے گی اور ممتاز شہریوں اور گروپس سے مشاورت کرے گی۔ یہ کام چند ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ حیدرآباد سے حاصل ہونے والی آمدنی تلنگانہ کو جائے گی جبکہ علاقہ سیما آندھرا کو آئندہ 5 برسوں کیلئے خصوصی زمرہ کی ریاست کا درجہ دیا جائے گا اور 10سال تک ٹیکس مراعات حاصل رہیں گی۔ کرن کمار ریڈی نے 19فروری کو چیف منسٹر کے عہدہ کے علاوہ کانگریس پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے اعتراض کیا تھا کہ ریاست کی تقسیم جس طریقہ سے عمل میں لائی گئی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ تمام دستوری قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ووٹوں کی خاطر مختلف پارٹیوں نے مل کر ریاست کو دوٹکڑے کردیا۔ کرن کمار ریڈی کے بعد سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے حکمراں کانگریس کے کئی ارکان اسمبلی نے بھی نہ صرف ایوان بلکہ پارٹی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ پردیش کانگریس قائدین کا ایک طبقہ کرن کمار ریڈی کے بعد عبوری حکومت کے قیام کا حامی تھا اور اس کیلئے استدلال پیش کیا جارہا تھا کہ تقسیم کے بعد سیما آندھرا میں ان کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے اور حکومت مخالف لہر کے باعث انہیں زبردست ہزیمت کا سامنا کرنے پڑے گا۔ حکمراں کانگریس پارٹی نے تاہم کرن کمار ریڈی کے جانشین کے طورپر کسی قائد کا اعلان نہیں کیا۔ کرن کمار ریڈی نے ریاستی مقننہ میں تلنگانہ بل مسترد کرتے ہوئے تقسیم کو روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں انہیں پارٹی ہائی کمان کی ناراضگی مول لینی پڑی۔ ریاست کی 294 رکنی اسمبلی کی معیاد 2جون 2014ء کو ختم ہوگی۔ اس سے قبل عام انتخابات منعقد ہوجائیں گے۔ مرکزی الیکشن کمیشن آئندہ چند دنوں میں لوک سبھاانتخابات کے ساتھ ریاست کے اسمبلی انتخابات کا اعلامیہ جاری کرنے والا ہے۔

Centre Decides to Impose President's Rule in Andhra Pradesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں