عالمی کتب میلہ نئی دہلی میں سلام سنٹر پویلین پر قرآن حاصل کرنے غیرمسلموں کا ہجوم
سیدحامدمحسن کی تصنیف کردہ سیرت رسولؐ پر کتاب "فالو می [Follow Me]" اوراسلام کے متعلق غلط فہمیوں پر ازالہ کی کتاب "غلط فہمیاں"کی ہزاروں لوگوں نے ستائش کی
نئی دہلی: یکم مارچ۔ (راست) گذشتہ دِنوں15تا23فروری 2014 کو بڑے پیمانے پرمنعقد ہونے والے عالمی کتب میلہ نئی دہلی میں سلام سنٹر نے بارہ سواسکوائر فیٹ پر مشتمل ایک عالیشان "قرآن سب کیلئے" کاپویلین۔ گیتا،بائبل اور قادیانیون کے اسٹالس کے درمیان منفرد اور نمایاں انداز میں سجایا۔ الحمدللہ ایک منظم انداز میں ہندی اور انگریزی ترجمہ قرآن کے ساتھ سیرتِ رسولؐپر کتاب "فالومی" دین اسلام پر کتاب "اسلام آپ کے لئے" اسلام کے متعلق غلط فہمیوں پر ازالہ کی کتاب "غلط فہمیاں" اور نزولِ قرآن پر DVD جملہ70ہزار کی تعداد میں تحفتاً پیش کیا ۔ اپنے تجربات اور تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے سلام سنٹر کے چیرمین جناب سیدحامدمحسن نے کہا کہ "ہم نے اِن 9 دنوں میں جتنی بڑی تعداد میں غیرمسلموں کو قرآن اور اسلامی لٹریچر پیش کیا شاید اس سے پہلے اتنے کم وقت میں کبھی نہیں کیا تھا۔ ہم نے اس بار قرآن، سیرت رسولؐ اور اسلام کے متعلق جاننے کی غیرمسلموں میں تڑپ پہلے سے زیادہ محسوس کی۔ ہمارے پویلین پر حاضر ہونے والے 80فیصد سے زائدغیرمسلم نوجوان تھے۔ ایک عام تصور یہ ہے کہ انسان مذہب سے 60سال کے بعد دلچسپی پیدا کرتا ہے۔ لیکن اسلام کے تئیں غیرمسلم نوجوانوں کی دلچسپی ہماری آنکھیں کھول دیتی ہے۔ اسلام کے خلاف جتنی غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں اتنا ہی حق کو جاننے کی تڑپ بھی بڑھ رہی ہے۔ ایک جانب غیرمسلموں کی دلچسپی اور دوسری جانب مسلمانوں کی اپنے فرضِ منصبی سے کوتاہی کھل کر محسوس ہورہی ہے۔"
سلام سنٹرکے پویلن پر حاضرہوکر قرآن کو تحفتاً حاصل کرنے والے غیرمسلموں کے تاثرات حیران کن ہیں۔ یوں تو سینکڑوں تاثرات سلام سنٹرنے ویڈیوریکارڈنگ کیا ہے لیکن اُن میں سے چند قارئین کی دلچسپی کیلئے پیش کئے جارہے ہیں۔
* دیکھئے! ہم سمجھتے ہیں کہ آج کے سماج کو جتنی ضرورت قرآن کو سمجھنے کی ہے کسی اور چیز کو سمجھنے کی اتنی ضرورت نہیں ہے۔ سب سے زیادہ بھارت ہی میں اس کی ضرورت ہے۔ ابھی تک قرآن کو چھپا کر ان مسلمانوں نے کیوں رکھا، اور ہم تک کیوں نہیں پہنچایا؟یہ ایک ایسی چیز تھی جو ہم تک برسوں پہلے ہی پہنچ جانی چاہیے تھی، اور یہ آج برسوں بعد ہمیں دے رہے ہیں، پھر بھی سلام سنٹرکا شکریہ کہ ہم تک پہنچایا، اب ہم اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔
* "جب بھی کوئی واقعہ ہوتا اور اس کے تانے بانے اسلام اور مسلمانوں سے جوڑے جاتے تو میں اپنی مسلمان دوستوں سے کہتی کہ مجھے قرآن فراہم کرو میں جاننا چاہتی ہوں کہ آخراس میں لکھا کیا ہے۔ لیکن میری مسلمان سہیلی کہتی کہ قرآن کو پڑھنا تودر کنار تم اسے چھو بھی نہیں سکتیں۔ آج جب میں سلام سنٹر کے خوبصورت پویلین میں دیکھا کہ قرآن سب کیلئے ہے اور غیرمسلموں کیلئے تحفتاً پیش کیا جارہا ہے تو مجھے حیرت بھی ہوئی اور بے انتہا خوشی بھی۔"
* میں ڈاکٹر ہوں راجستھان کا رہنے والا ہوں اورمیرے کئی مسلم دوست بھی ہیں۔میں اسلام کو اس لئے پسند کرتا ہوں کہ اسلام میں مورتی پوجا نہیں ہے۔ مورتی نہ دیکھتی ہے نہ چلتی ہے، نہ آشیرواد دے سکتی ہے۔ اس لیے میں اسلام کو زیادہ اہمیت دیتا ہوں۔ قرآن کی آیتیں میرے کو بہت اچھی لگتی ہیں۔ میں نے کئی مولوی ملاؤں سے بات کیا تھا کہ بھائی میرے کوقرآن سکھاؤ۔ لیکن آج تک کوئی تیار نہیں ہوا، جو ہمارے سوالات Queries کا جواب دے۔ جیسا کہ عیسائی لوگ بائبل کے بارے میں بتاتے ہیں اسی طرح قرآن کے بارے میں کوئی تو بتائے۔ عیسائی دھرم میں بائبل کی، Preaching Publication اور پڑھانے والے Freeہیں۔لیکن قرآن کے سلسلہ میں ایسا نہیں ہے۔
* میں ہندی ترجمہ قرآن پڑھ رہا ہوں اور مسلمانوں کے درمیان رہتا ہوں۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ آج کا مسلمان قبروں کی پوجا پاٹ، گنڈے تعویذمیں لگے ہوئے ہیں۔ میں ان باتوں سے دور رہتا ہوں۔ گنڈے تعویذ یہ سب دماغ کا وہم ہیں اور قرآن ان باتوں کو نکارتی ہے، وہ سیدھا اللہ سے Contact(رابطہ) کراتی ہے۔ اسلام میں ہون کیرتن نہیں ہے۔ کوئی ٹلّی بجانے والا نہیں ہے، موم بتی جلانے والا حساب نہیں ہے یہ بہت اچھا ہے۔
* ہم مسلم سماج میں دیکھتے ہیں کہ قرآن اور قرآنی تعلیمات کے بارے میں اُنہیں خود ہی معلوم نہیں ہے۔ پھر وہ دوسروں تک کیا پہنچائیں گے۔ آپ ہمیں (غیرمسلموں کو) جس شوق، جذبہ اور بڑے پیمانے پر قرآن مجید تحفتاً پیش کررہے ہیں۔ اسی طرح اتنے ہی بڑے پیمانے پر آپ مسلم نوجوانوں میں بھی قرآنِ مجید کے ترجمے پہنچائیں تاکہ وہ حقیقی اسلام سے واقف ہوکر اپنے رویہ اور طرز زندگی Life Style میں تبدیلی لاسکیں۔
* میں جانتا ہوں کہ اسلام آج گلوبل ایشیوز (عالمی مسائل) کا حل پیش کرتا ہے۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اس کا علم و ادراک اور فہم خود مسلمانوں کو نہیں ہے تو پھر کیا وہ دُنیا کے سامنے پیش کرسکیں گے۔ آج مسلمانوں کو ازخود دین اسلام کا مکمل شعور حاصل کرنا ہے تاکہ وہ عالمی مسائل کا مداوا پیش کرسکیں۔
* میں ایک پروفیسر ہوں۔جہاں تک میں جانتا ہوں کہ خلفائے راشدین تک سب کچھ ٹھیک تھا اس کے بعد مسلمانوں میں جو کمی آئی اس پرخود مسلمانوں کو سوچنا چاہئے اور اپنا جائزہ لینا چاہئے۔
* میرا گھر مسلم علاقہ کے قریب ہے میں نے عام طور پر یہ دیکھا ہے کہ مسلمان اپنے ہی بڑی بڑی مجلسیں اور کانفرنسیں منعقد کرتے ہیں۔ اپنوں ہی کو اپنی باتیں بتاتے ہیں۔ یہ گویا سفیدچادر کو بار بار دھونے کے مترادف ہے۔ حضرت محمدؐ اور ان کے ساتھیوں کا معاملہ ایسا نہیں تھا۔ وہ تو اپنی بات اور پیغام دوسروں تک پہنچاتے تھے۔ گویا سفیدچادر سے زیادہ گندی چادر کو دھونے کا کام انہوں نے زیادہ کیا تھا۔
* اسلام کے تعارف کا کام صوفیائے کرام اور اولیائے کرام کے بعد بندہوگیاتھا۔ لیکن اب سلام سنٹر نے دوبارہ اُس کام کا آغاز کیا ہے۔ہم سلام سنٹرکو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
* اگر دُنیا بھر میں اسلام اور حضرت محمدؐ کے تعارف کا کام بڑے پیمانے پر کیا جاتا تو آج حالات ایسے نہیں ہوتے اور اسلام دُشمنوں کوزہرگھولنے کا موقع ہی نہیں ملتا جیسا کہ وہ کررہے ہیں۔ خیر! سلام سنٹرنے اس عظیم کام کا آغاز کیا ہے اسے اور بھی بڑے پیمانے پر ہونا چاہئے۔
*سلام سنٹرکا طریقہ کار بڑا ہی انسانی نفسیات کے مطابق ہے ۔یہ صرف ثواب کے لئے یا خانہ پوری کے طورپر قرآن یوں ہی تقسیم نہیں کرتے ہیں جس طرح ہم عام طورپر بائبل یا دیگر مذہبی کتابوں کو تقسیم کرتے ہوئے دیکھاجاتا ہے بلکہ سلام سنٹر ترجمۂ قرآن کے ساتھ ایک مکمل سیٹ تحفتاً دیتے ہیں جن میں اسلام کے متعلق پیدا شدہ غلط فہمیوں کو دورکرنے کے لئے کتابیں "غلط فہمیاں "۔دین اسلام کے تعارف پر کتاب "اسلام آپ کے لئے " اورپیغمبر محمد ؐ کی سیرت پر "محمدؐسب کے لئے" پیش کرتے ہیں ۔پھرترجمۂ قرآن پڑھنے کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ قرآن سمجھنے میں آسانیاں ہوں اور دین اسلام کو مکمل طورپر سمجھ سکیں ۔جیسا کہ ایک بہترین کاشتکار پہلے زمین زرخیز کرتا اورپھر بیج بوتا ہے تاکہ فصل اچھی نکلے ۔ ایسا ہی طریقۂ کار سلام سنٹر اختیارکیا ہوا ہے ۔یہ بڑا خوب طریقہ کار ہے ۔
* آج تک ہم میڈیا کے ذریعہ اسلام کے خلاف "مفت" سنتے آئے ہیں۔ اس بڑے پیمانے پر پھیلائے جارہے جھوٹ کے مقابلہ میں آپ مفت کتابیں دیکر جھوٹ کا مقابلہ کررہے ہیں۔ یہ ایک بہترین اقدام ہے۔ اگر آپ بھی قیمت لے کر ان کتابوں کو دیتے تو کون آپ کی بات سننا چاہتا؟ جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ آپ بہترین اور موثرانداز میں کررہے ہیں ہم آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
* قرآن کو جلایا جاتاہے یا پھاڑ کر پھینکا جاتا ہے(نعوذ باللہ) تو کیا ایسی چیزیں ہیں اس میں، میں یہ دیکھنا چاہتی ہوں؟
* آپ لوگ ضرور جاننا چاہیں گے کہ میں نے یہ قرآن اور سیرتِ رسولؐ پرکتاب کیوں لی ہے۔ Its Just Because of the Love for Islam(وہ صرف اس لئے کہ میں اسلام سے محبت کرتی ہوں) اور ہر مذہب کے بارے میں لوگوں کو پتہ ہوتا ہے۔اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جس کے بارے میں بھارت کے لوگوں کو اتنا نہیں پتا ہے۔ And I Hope (اور میں امید کرتی ہوں)کہ اسلام کو میں سمجھ پاؤں گی۔
* میں 35سال سے جرنلزم میں ہوں، ہندوستان ٹائمز میں کام کرتی ہوں۔آج آپ سے قرآن حاصل کرکے بہت خوش ہوں میں اسے پڑھوں گی اور مجھے اتنے مہان دھرم کے بارے میں سمجھنے کا موقع مل رہاہے۔ مجھے سب سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ اس پویلین میں دکھائی دے رہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے لوگ اس دھرم کوجاننے کے لئے کتنے بے چین ہیں۔
* میں ڈاکٹر ہوں۔ قرآن تقسیم کرنے کا آپ کا مقصد بہت ہی اہمیت رکھتا ہے اس سے کافی لوگوں کو جانکاری حاصل ہوگی ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ میرے کافی سوالات کے جواب بھی مل جائیں گے۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس سے پہلے آپ کو جانکاری نہیں تھی؟ انہوں نے کہا ہاں! کچھ انٹرنیٹ پر مل جاتی ہے اگر کوئی جاننا چاہے تو۔ لیکن اگر نہ جاننا چاہے تو News Channels نیوزچینلس اس کا دماغ خراب کردیتے ہیں اگر دیکھا جائے تو ایک طرح سے اچھا کہ جو News Channelsوالے بتارہے ہیں وہ کیا صحیح ہے اور قرآن کیا کہتا ہے۔ جو کارستانیاں ہم سنتے ہیں ، وہ اصلی ہیں یا نہیں۔
* سماج میں بہت ساری غلط فہمیاں جہاد کے بارے میں ہیں جیساکہ" جو مسلمان نہیں ہے اس کو مار کر صفایا کردو خدا بہت خوش ہوگا" جب میں نے پچھلی مرتبہ آپ سے قرآن حاصل کرکے پڑھا تو لگا کہ یہ تو بہت پوتر کتاب ہے، اس میں تو ساری اچھی باتیں لکھی ہوئی ہیں۔ بھائی چارہ کی باتیں لکھی ہوئی ہیں، مانو تا کی باتیں لکھی ہیں۔ ایسی پستکوں(کتابوں) کو تو گھر گھر میں ہونی چاہیے۔سلام سنٹرنے جو نئی پہل کی ہے اس پرمیں محسن صاحب کو بدھائی اور آشیرواد دیتا ہوں۔
* ہم جانتے ہیں کہ اسلام کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں یہ سارا جھوٹ ہے۔ اس جھوٹ کا مذہب اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ سب راج نیتی ہے، سیاست کے لئے اسلام کو بدنام کیا جارہا ہے اور اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ دہشت گردی کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہوتاہے اورسازش کے تحت مسلمانوں پر الزام تھوپ دیا جاتا ہے اور اس طرح مذہب اسلام کوبدنام کیا جاتا ہے۔
* میں Astro Physicsکا پروفیسر ہوں ۔ "مغربی طاقتیں کچھ بھٹکے مسلم نوجوانوں کو آلہ کار بناکر اسلام پر حملہ کررہی ہیں اور مسلمانوں اور ہندوؤں میں دراڑیں ڈال رہا ہے۔ ہندوازم اور اسلام ایشائی ممالک کے مذاہب ہیں۔ زمینی طور پر یہ دھرم ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں لہٰذا ہندو اور مسلمان ایک ہوکرمغربی طاقتوں کا مقابلہ کریں تو زیادہ کارآمد ہوگا۔
*"صاحب ! ہم تو کسی نہ کسی درجہ میں معقول اور Moderate ہیں ۔لیکن نئی نسلوں میں میڈیا نفرت کازہر گھول رہا ہے ۔ یہ بہت ہی خطرناک بات ہے ۔ ہمیں کچھ نہ کچھ لٹریچر مل رہا ہے مگربچوں کو نہیں ۔ آپ اس پر بھی توجہ کریں ۔ بچوں کیلئے قرآن ،اخلاق ،آداب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر کتابیں شائع کریں ۔یہ کام سلام سنٹر کو کرنا چاہئے ۔
سلام سنٹر کے پویلین پر حاضرہوکر تلاشِ حق کی پیاس بجھانے والے غیرمسلموں کے یہ چند تاثرات ہمیں جہاں جھنجوڑتے ہیں وہیں اپنے فرضِ منصبی سے تساہلی کا ثبوت پیش کرتے ہیں اور ہمیں اپنا بھولا سبق یاد دلاتے ہیں،یہ تاثرات حقیقی زبان میں یہ کہتے ہیں کہ ظلمات کی تاریک سے نور پھوٹنے تیار ہے لیکن نور کے متوالے اسے ہوادینے تساہلی برت رہے ہیں۔
Dawah report of World book Fair 2014 New Delhi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں