جنگ عظیم دوم کی ہندوستانی خاتون مجاہد پر برطانوی محکمہ ڈاک کا یادگاری ٹکٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-26

جنگ عظیم دوم کی ہندوستانی خاتون مجاہد پر برطانوی محکمہ ڈاک کا یادگاری ٹکٹ

#NoorInayatKhan
Noor-Inayat-Khan
برطانوی رائل میل (محکمہ ڈاک) نے آج دوسری جنگ عظیم کی ہندوستانی نژاد خاتون سورما نے عنایت خان یادگار ٹکٹ جاری کیا ہے۔ اس سلسلہ میں مہم چلانے والوں نے ہندوستان سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی بہادر خاتون مشہور جاسوس کی صد سالہ تقاریب کے موقع پر ایسا ہی اعزاز عطا کرے۔ نور عنایت خان، ٹیپو سلطان شہید کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ ڈاک ٹکٹ "یادگار زندگیاں" نام کی سیریز کے حصہ کے طورپر جاری کیا گیا ہے۔ نور عنایت خان میموریل ٹرسٹ کے صدرنشین اور نور عنایت خان کی زندگی پر کتاب "جاسوس شہزادی" کے مصنف شرابانی باسو نے کہا ہے کہ "اگرہندوستان، نور عنایت خان کی صد سالہ تقریب کے موقع پر ڈاک ٹکٹ جاری کرے تو یہ اس بہادر خاتون کے شایان شان ہوگا"۔ "اگرچہ نور، پیرس میں پلی بڑھی تھیں، وہ اپنے ہندوستانی نژاد ہونے کے سبب پوری شدت سے پہنچانی جاتی تھیں"۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگاکہ باسو نے لندن میں نور کی یادگار کی تعمیر کیلئے مہم کی قیادت کی تھی اور اس کی یادگار کی نقاب کشائی برطانوی پرنسس این نے نومبر 2012 میں کی تھی۔ نور عنایت خان کی کتاب پر اب فلم بھی بنائی جارہی ہے۔ باسو نے کہاکہ "نور، ہندوستان کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی تھیں اور اپنے برطانوی عہدیداروں سے کھل کر کہہ دیاتھا کہ جنگ (دوسری جنگ عظیم) کے خاتمہ کے بعد وہ ہندوستان کی آزادی نہیں دیکھ سکیں اور زندگی نے ان سے وفا نہیں کی"۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ نور عنایت خان 1914ء میں ماسکو میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد حضرت عنایت خان اور ان کی والد کا نام آوار بیکر تھا جو امریکی تھیں۔ حضرت عنایت خان ایک صوفی ، مبلغ اور ماہر موسیقی تھے۔ انہوں نے مغرب میں صوفی ازم کی تبلیغ کے اپنے آبائی ٹاون بڑودہ کو چھوڑا۔ نور کی والدہ سے ان کی ملاقات راما کرشنا مشن کے موقع پر ہوئی تھی جبکہ وہ (حضرت خان) کیلیفورنیا کا دورہ کررہے تھے اور وہاں ان کے لکچررس کا اہتمام کیا گیا تھا۔ حضرت عنایت خان، ٹیپو سلطان شہید کی اولادوں میں سے تھے۔ ٹیپو سلطان شیر میسور،18ویں صدی میں میسور کے مشہور حکمراں تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران 1940ء میں جرمنی کے ہاتھوں فرانس کی شکست سے عین قبل نور کاخاندان پیرس سے لندن پہنچا۔ لندن میں نور نے ویمنس آکسیلیری ایر فورس میں شمولیت اختیار کی اور بعد میں اسپیشل آپریشنس ایکزیکٹیو کیلئے بھرتی ہوئی۔ یہ خفیہ تنظیم، اُس وقت کے وزیراعظم برطانیہ ونسٹن چرچل نے شروع کی تھی۔ نورعنایت خان وہ پہلی خاتون ریڈیو آپریٹر تھیں جو خفیہ طورپر پیرس پہنچیں اور اپنے کوڈ نام میڈلین کے تحت 3ماہ کیلئے وہاں سے کام کیا۔ تاہم ان کے ساتھ دغا بازی کی گئی، انہیں گرفتار کیا گیا اور بالآخر نازی جرمنی کے رسوائے زمانہ ڈچاؤ حراست کیمپ میں انہیں ہلاک کردیاگیا۔ اگرچہ انہیں ایذا نہیں پہنچائی گئی، پوچھ تاچھ کی گئی لیکن انہوں نے کچھ بھی انکشاف نہیں کیا حتی کہ اپنا اصلی نام بھی نہیں بتایا۔ ان کی عمر صرف 30سال تھی اور ان کی زبان پر آخری الفاظ "آزادی" تھے۔ ان کے انتقال کے بعد برطانیہ کا اعلیٰ ترین اعزاز "جارج کراس" انہیں بعدازمرگ عطا کیا گیا جبکہ فرانس نے انہیں "کرواکس ڈی گیرے" ایوارڈ عطا کیا۔ 2006ء میں اُس وقت کے وزیر دفاع ہند پرنب مکرجی نے پیرس کے باہر نور کے خاندانی مکان کا دورہ کیا اور ان کی بہادری اور قربانی کو مشعل راہ قراردیا۔

Britain's Royal Mail issues stamp on Noor Inayat Khan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں