سشما سوراج مودی سے بہتر وزیراعظم ثابت ہوں گی - ڈگ وجئے سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-26

سشما سوراج مودی سے بہتر وزیراعظم ثابت ہوں گی - ڈگ وجئے سنگھ

کانگریس جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے آج کہاکہ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سوراج نریندر مودی سے بہتر وزیراعظم ثابت ہوں گی۔ انہوں نے یہاں اپنی قیامگاہ پر نامہ نگاروں کو بتایاکہ میں یہ کہتا ہوں کہ سشما متعدد وجوہات کی بناء پر مودی سے کہیں بہتر وزیراعظم ثابت ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مودی کے برعکس سشما سوراج اعتدال پسند قائد کی امیج رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنا سایسی کیرےئر جے پرکاش نارائن کی تحریک کے ساتھ شروع کیا تھا۔ اس وقت وہ اسٹوڈنٹ لیڈر تھیں لیکن بعد ازاں وہ بی جے پی کی طرف جھگ گئیں۔ کانگریس لیڈر نے کہاکہ سشما این ڈی اے میں بی جے پی کے حلیفوں کیلئے زیادہ قابل قبول ہوں گی جس طرح (سابق وزیر) اٹل بہاری واجپائی تھے۔ انہوں نے کہاکہ سشما نے لوک سبھا میں بحیثیت قائد اپوزیشن بہت ہی باوقار انداز اختیار کیا۔ یہ اور بات ہے کہ ان کی زیر قیادت ہی ایوان زیریں کی کارروائی میں زیادہ سے زیادہ خلل پڑا۔ انہوں نے کہاکہ وہ لوک سبھا میں سشما سوراج کی جانب سے اٹھائے گئے کئی مسائل سے اتفاق بھی نہیں کرتے تھے۔ ڈگ وجئے نے الزام عائد کیا کہ سشما نے 2009 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل ودیشہ کے عوام سے کئی وعدے کئے لیکن ان میں سے بیشتر کی تکمیل نہیں کی۔ سینئر بی جے پی لیڈر نے اس نشست کے رہ اسمبلی حلقہ میں دو مواضعات کو بھی اپنایا جہاں سے انہیں سب سے زیادہ ووٹ ملے تھے لیکن اب ان مواضعات کی حالت قابل رحم ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس مرتبہ سشما کو ودیشہ سے شکست ہوگی کیونکہ انہوں نے گذشتہ پانچ سال کے دوران اپنے حلقہ کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔ ڈگ وجئے کے مطابق بی جے پی کا زوال شروع ہوچکا ہے اور پارٹی میں صرف نریندر مودی باقی رہ گئے ہیں۔ سینئر لیڈر جسونت سنگھ کے اس الزام کے بارے میں دریافت کرنے پر بی جے پی صدر راج ناتھ سنگھ اور چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے دونوں نے انہیں دھوکہ دیا ہے، ڈگ وجئے نے کہاکہ جسونت صرف افسوس ظاہر کرہے تھے۔ دریں اثناء نئی دہلی میں پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی نے آج کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ کی اس بات کا مضحکہ اڑایا کہ سشما سوراج نریندر مودی سے بہتر وزارت عظمی امیدوار ثابت ہوں گی۔ پارٹی نے کہاکہ اسے ایک ایسے شخص کے مشورے کی ضرورت نہیں جو لوک سبھا انتخابات لڑنے کی ہمت نہیں رکھتا اور مدھیہ پردیش میں اپنی پارٹی کو مسلسل 3مرتبہ شکست دلا چکا ہے۔ روی شنکر پرساد نے کہاکہ ہماری پارٹی نے کافی غوروخوص کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے لیکن میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ وہ پارٹی کے پی ایم امیدوار کے بارے میں کہنے والے کون ہوتے ہیں۔ کانگریس کے درباری راہول گاندھی کی حمایت کرتے ہیں لیکن انہوں نے یہ چیلنج قبول نہیں کیا۔ دریں اثنا پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب صدر بی جے پی راج ناتھ سنگھ نے جسونت سنگھ کو بار میر سے ٹکٹ نہ دینے کے معاملہ پر پارٹی کی سینئر لیڈر سشما سوراج کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے آج کہاکہ مرکزی انتخابی کمیٹی نے اس مسئلہ پر بحث کی تھی اور بعض سیاسی مجبوریوں کی وجہہ سے یہ قدم اٹھایاگیا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ اُن کے بشمول ہر کوئی چاہتا تھا لیکن جسونت سنگھ کو امیدوار نہیں بنایاجاسکا۔ تمام سینئر قائدین کو اس فیصلہ سے دکھ ہوا ہے۔ صدر بی جے پی نے کہاکہ غیر معمولی صورتحال میں غیر معمولی فیصلے کئے گئے تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔ ایک انگریزی چیانل کو دئیے گئے انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ یہ حیرت انگیز انکشاف کیا کہ بار میر سے جسونت سنگھ جی کو ٹکٹ دینا ہمارا لئے ممکن نہیں تھا۔ اگرچہ ہم دل کی گہرائیوں سے ایسا چاہتے تھے۔ تاہم انہوں نے وہ مجبوری نہیں بتائی جس کی وجہہ سے خواہش کے باوجود جسونت کو ٹکٹ سے محروم کردیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی میں سبھی جسونت کا احترام کرتے ہیں لیکن کچھ سیاسی مجبوریوں کی وجہہ سے انہیں ٹکٹ نہیں دیا جاسکا۔ اس مسئلہ پر سشما سوراج کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے جس میں انہوں نے مرکزی انتخابی کمیٹی کی جانب سے فیصلہ نہ کئے جانے کی بات کہی تھی، راج ناتھ سنگھ نے مخصوص مسئلہ پر اظہار خیال سے گریز کرتے ہوئے کہاکہ راجستھان کے مسئلہ پر کمیٹی میں غور وخوص ہوا اور راجستھان کی تمام نشستوں کا فیصلہ سی ای سی نے کیا۔ جسونت کو ٹکٹ نہ دینے کے فوری بعد سوراج نے کہا تھا کہ اُس کی کوئی وجہہ ہونی چاہئے کیونکہ ٹکٹ کا فیصلہ مرکزی انتخابی کمیٹی نے نہیں کیا ہے۔

Sushma Swaraj a better PM candidate than Modi: Digvijaya

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں