آندھرا پردیش کے 146 بلدیات اور 10 کارپوریشن کے لیے آج رائے دہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-30

آندھرا پردیش کے 146 بلدیات اور 10 کارپوریشن کے لیے آج رائے دہی

ریاست کے شہری مجالس مقامی انتخابات کے سلسلہ میں وسیع تر حفاظتی انتظامات روبہ عمل لائے گئے ہیں۔ انتظامات کے تحت مرکزی نیم فوجی فورسس کی 16 کمپنیاں اور آندھراپردیش اسپیشل پولیس کی 130بٹالینوں کے علاوہ عام پولیس جوانوں کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔ ریاست کی 146 بلدیات اور 10بلدی کارپوریشنوں کیلئے کل رائے دہی مقرر ہے۔ ریاستی الیکشن کمشنر پی رما کانت ریڈی نے آج یہ بات بتائی۔ انہوں نے بتایاکہ انتخابات سے متعلق زائد از25ہزار اور آبکاری سے متعلق تقریباً 21ہزار مقدمات صرف گذشتہ چند دنوں کے دوران درج کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ تاحال 59کروڑ روپئے کی غیرمحسوب رقم بھی ضبط کرلی گئی۔ پولیس نے مختلف مقامات پر تلاشی کارروائی کے دوران یہ رقم ضبط کی۔ شراب سے متعلق معاملات میں 7,488 افراد کی گرفتاری عمل میں آئی۔ ریاست میں زائد ازساڑھے تین سال کے وقفے کے بعد بلدی انتخابات منعقد ہورہے ہیں۔ ان بلدیات کی معیاد اکتوبر2010ء میں ختم ہوچکی تھی۔ بلدی انتخابات میں 17800 امیدوار میدان میں ہیں ، جب کہ کارپوریشن انتخابات میں3,340 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ رما کانت ریڈی نے قبل ازیں کہا تھا کہ تقریباً ایک کروڑ رائے دہندے اپنے وارڈ؍ڈویژن کے نمائندوں کو راست طورپر منتخب کریں گے۔ پی ٹی آئی کے بموجب ریاست کی سیاسی جماعتیں ایک بڑی جنگ سے قبل شہری مجالس مقامی کے انتخابات میں کل اپنی طاقت آزمانے پوری تیاریاں کرچکی ہیں۔ یہ انتخابات ساڑھے تین سال کے وقفہ کے بعد منعقد ہورہے ہیں کیونکہ کانگریس پارٹی جو ریاست میں حکمراں تھی، اکتوبر2010 کے بعد یہ انتخابات ٹالتی آرہی تھی۔ جب سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کوزبردستی ڈانٹ پلائی تو وہ انتخابات پر تیار ہوئی۔ کل رائے دہی مقرر ہے تاہم اس کے نتائج پر تجسس برقرار رہے گا، کیونکہ ریاست ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک درخواست پر احکام جاری کئے کہ مجالس مقامی کے انتخابی نتائج اپریل اور مئی میں منعقدہ شدنی لوک سبھا و اسمبلی انتخابات کے بعد ہی جاری کئے جائیں گے، کیونکہ یہ نتائج لوک سبھا و اسمبلی انتخابات پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ علاقہ سیماآندھرا میں کانگریس پارٹی عملاً انتخابی دوڑ سے باہر سمجھی جارہی ہے، جبکہ اصل مقابلہ تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی میں ہوگا۔ اسی طرح تلنگانہ میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی بیالٹس سے ہٹ چکی ہے اور یہاں کانگریس اور ٹی آرایس میں کڑامقابلہ رہے گا۔ ریاست کی تقسیم کے نتیجہ میں کانگریس پارٹی سیما آندھرا میں اپنا وجود کھوچکی ہے۔ جبکہ متحدہ آندھراپردیش کی علمبردار وائی ایس ار کانگریس پارٹی کا کافی طاقتور موقف ہپے۔ سیما آندھرا میں کانگریس پارٹی کا موقف اتنا کمزور ہوچکاہے کہ اسے 13اضلاع کی 19 بلدیات کے جملہ 2,591 وارڈس میں ٹھہرانے کیلئے امیدوار دستیاب نہیں ہوسکے۔ وہ صرف 1132 حلقوں کیلئے امیدوار کھڑا کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اسی طرح سیماآندھرا کے 7بلدی کارپوریشنوں کیلئے 363 ڈویژنوں کیلئے بھی وہ صرف 173امیدواروں کو ہی میدان میں اتارسکی۔ اس کی حالت اتنی قابل رحم ہوگئی کہ وہ چتور میونسپل کارپوریشن کے 50 کے منجملہ ایک بھی حلقہ میں اپنا امیدوار کھڑا نہ کرسکی۔ کڑپہ میونسپل کارپوریشن کے 50 ڈویژنوں میں 8 پر اور ایلورو کے بھی 50 ڈویژنوں میں صرف 11حلقوں سے امیدواروں کی نامزدگی عمل میں لائی گئی۔

Polling was underway on Sunday for elections to 146 municipalities and 10 municipal corporations in Andhra Pradesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں