پارلیمنٹ میں تلنگانہ مسئلہ پر زبردست ہنگامہ آرائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-06

پارلیمنٹ میں تلنگانہ مسئلہ پر زبردست ہنگامہ آرائی

نئی دہلی۔
(آئی اے این ایس)
لوک سبھا کے سرمائی اجلاس کے دوسرے حصہ کا آج ہنگامہ خیز آغاز ہوا۔ ایوان میں تلنگانہ اور اروناچل پردیش کے نوجوان کی موت کا مسئلہ چھایارہا۔ تلنگانہ مسئلہ پر آندھراپردیش سے تعلق رکھنے والے ارکان کی ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس کو دن بھر کیلئے ملتوی کردیاگیا۔ پندرہویں لوک سبھا کے آخری اجلاس کے پہلے دن لوک سبھا میں شور شرانہ اور ہنگامہ آرائی کے مناظر دیکھے گئے۔ آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے بعض ارکان ریاست کی تقسیم کے حق میں نعرے لگارہے تھے‘ جب کہ بعض متحدہ ریاست کی حمایت کررہے تھے۔ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے ارکان پلے کارڈس تھامے تھے‘ جس پر متحدہ ریاست کے کے حق میں نعرے تحریر کئے گئے تھے۔ جبکہ علاقہ تلنگانہ سے تعلق رکھن یوالے علیحدہ ریاست تلنگانہ کی جلد تشکیل کا مطالبہ کررہے تھے۔ حکومت نے اعلان کیا کہ پارلیمنٹ کے جاریہ اجلاس میں ہی تلنگانہ بل پیش کیا جائے گا۔ شرومنی اکالی دل کے ارکان نے1984ء مخالف سکھ فسادات کیلئے کانگریس کے خلاف احتجاج کیا۔ اسپیکر لوک سبھا میرا کمار نے بارہا احتجاجی ارکان سے پرامن رہنے کی اپیل کی تاہم کسی نے بھی اس پر توجہ نہیں دی۔ میرا کمار نے پہلے دوپہر تک اجلاس کو ملتوی کیا‘ تاہم بعد میں اجلاس دن بھر کیلئے ملتوی کردیاگیا۔ اجلاس کی کارروائی ختم کرنے سے پہلے لوک سبھا کے ارکان نے اروناچل پردیش سے تعلق کھرنے والے نوجوان کی موت پر تشویش کا اظہار کیا۔ اسپیکر میرا کمار نے کہاکہ شمال مشرق سے تعلق رکھنے والے بچوں کے تحفظ کیلئے سارے ایوان کی آواز ایک ہی ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ اروناچل پردیش کے ایک رکن اسمبلی کے 19سالہ لڑکے نیدوتانیہ کو جنوبی دہلی کے ایک بازار میں دکانداروں نے شدید زدوکوبکیا تھا‘ جس کی بناء پر وہ ہاسپٹل میں جانبر نہ ہوسکا۔ لوک سبھا قائد اپوزیشن سشما سوراج نے اس مسئلہ کو اٹھاتے ہوئے کہاکہ نیدو تانیہ کے ہیر اسٹائل اور کپڑوں کا مذاق اڑایاگیا‘ جس کے بعد دکانداروں سے اس کا جھگڑا ہوگیا۔ سشما سوراج نے کہاکہ اونچی ناک والا بھی ہندوستانی ہے اور چپٹی ناک والا بھی ہندوستانی ہی ہے۔ انہوں نے واقعہ کی شدید مذمت کی اور دہلی میں منی پور سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کی عصمت ریزی کے واقعہ کا بھی تذکرہ کیا۔ مملکتی وزیر برائے اقلیتی امور نینانگ ایرنگ نے کہاکہ یہ مسئلہ سیاسی نہیں ہے تاہم انہوں نے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کی ضرورت پر زوردیا۔ جنتادل یو قائد شردیادو اور دیگر نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی۔ راجیہ سبھا میں بھی یہی صورتحال رہی۔ جہاں تلنگانہ کے علاوہ آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر اسکام کا مسئلہ پر زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے ارکان نے متحدہ ریاست کا مطالبہ کیا جو ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے جس پر آندھراپردیش بچاؤ‘ ہم متحدہ آندھراپردیش چاہتے ہیں جیسے نعرے تحریر تھے۔ اے آئی اے ڈی ایم کے ارکان نے2 جی اسپکٹرم اسکام کا مسئلہ اٹھایا۔ بی جے پی ارکان نے دہلی میں اروناچل پردیش کے لڑکے کی موت کی شدید مذمت کی۔ شرومنی اکالی دل کے ارکان نے 1984ء مخالف سکھ فسادات میں کانگریس قائدین کے مبینہ ملوث ہونے سے متعلق مقدمات کی یومیہ بنیاد پر سماعت کامطالبہ کیا۔ اس شورشرابے میں صدرنشین حامد انصاری نے پہلے دوپہر تک اجلاس کو ملتوی کیا۔ بعد میں اجلاس دن بھر کیلئے ملتوی کردیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں