صدر یوکرین کی روسی ہم منصب پوٹین سے ملاقات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-09

صدر یوکرین کی روسی ہم منصب پوٹین سے ملاقات

کیف
(اے ایف پی)
یوکرین میں تنازعات کے شرکاصدروکٹریانوکووچ اپنے روسی ہم منصب اورحلیف ولادیمیرپوٹین کے ساتھ بحران پرتبادلہ خیال کے بعدشورش زدہ شہرکیف پہنچے۔انہوں نے پوٹین کے ساتھ ملاقات کے دوران معطل راحت کارقرض کے موضوع پربات چیت کی۔بحراسودپرروسی تفریح گاہ سوچی میں سرمائی اولمپک کی افتتاح تقریب کے حاشیہ میں ملاقات اوربات چیت،یانکووچ پراپوزیشن کی جانب سے دباؤ میں اضافہ کے دوران ہے۔صدرپربعض وسیع تراختیارات سے دستبرداری اورایک نئی مغرب نوازحکومت کاقیام عمل میں لانے کے لیے دباؤ بڑھتاجارہاہے۔روسی اوریوکرینی عہدیداروں نے دونوں صدرکے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات ظاہرکرنے سے اجتنات کرتے ہوے وضاحت کی کہ دونوں قائدین کے درمیان سوچی کے فشٹ اسٹیڈیم میں بات چیت نہایت مختصردہی کہ اس وقت سرمائی اولمپک گیمس کی افتتاحی تقریب جارہی تھی۔یوکرینی انتظامیہ ترجمان نے ٹیلی فون پربتایاکہ بات چیت اسٹیڈیم میں ہوئی۔اس کوباضابطہ باہمی سرکاری سطح بات چیت باورنہ کیاجائے۔علاوہ ازیں دونوں صدورکے درمیان ملاقات پروگرام میں شامل بھی نہیں تھا۔توقع کی جارہی تھی کہ صدریانکووچ اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ روس کی جانب سے15بلین ڈالرپرمشتمل راحت کارقرض پرہوگی جسے نئی حکومت کے قیام تک کے لیے ملتوی کردیاگیاہے۔اس پروگرام کوفی الحال پوٹین کے حکم پرموثرطورپرمنجمدکردیاگیاہے۔نومبرمیںآزادی کے بعدسابق سوویت میں شامل46ملین کی آبادی کے حامل ملک کوبدترین بحران کانوالہ بنایاگیاکیونکہ یانکووچ روس کے زیردباؤ پوروپی یونین کے ساتھ تاریخی معاہدہ سے منحرف ہوگئے تھے،جس کے نتیجہ میں زبردست پرتشدداحتجاج کاسلسلہ شروع ہواجس کے دوران کئی افرادلقمہ اجل ہوئے۔احتجاجی مظاہروں کاسلسلہ جاری ہے اورشدت اختیارکرتاجارہاہے جومغرب اورروس کے درمیان مستقبل کی جدوجہد سے متعلق ہے۔یانکووچ کے لیے اب فیصلہ کی گھڑی آن پہنچی ہے کہ وہ احتجاجیوں کے مطالبات کے آگے گھنٹے ٹیک دیں اورپوروپی یونین کے ساتھ ایک نئے معاہدہ کی جانب مفاہمتی رحجان کااشارہ دیں۔یہ قدم امکانات میں شامل ہے اورشایداسی احساس کے تحرروس نے گذشتہ دسمبرمیں3بلین ڈالرکی قسط پیش کرنے کے بعدراحت کارپیکیج کی ماباقی رقم یوکرین کوفراہم کرنے کے بجائے روک رکھی ہے۔یوکرینی صدرنے اپنے قریب ترین حلیف سرجئی اربوزوف کوکارگذروزیراعظم نامزدکردیاہے اورتوقع ہے کہ وہ ماسکوکویہ باوراوراس بات سے مطمئن کتانے کی کوشش کریں گے کہ کیف حکومت ہنوزپوٹین کے راحت کارمعاہدہ کی پابندہے۔یوکرینی معیشت کے لیے فوری مالی امدادنہایت ضروری ہے کیونکہ غیرملکی ذخائراورگھریلوپیداواردونوں ہی ڈانوؤڈول ہے جبکہ حکومت جاریہ سال10بلین ڈالرغیرملکی ادائیوں کی پابندہے۔جاری بحران کے نتیجہ میں یوکرین کی جانب سے حصول قرض کی صلاحیتوں کے علاوہ اس کی کرنسی کی قدرمیں10فیصدگراوٹ مندرج ہوئی ہے۔خوفزدہ صارفین اپنے نقصانات کم کرنے کے ارادہ سے ڈالراورزیادہ سے زیادہ اکٹھاکرنے پرتلے ہوئے ہیں۔متعددبینکوں نے ڈالرکی کمی کی شکایت کی ہے اوروہ بھی زرمبادلہ پرعارضی پابندیاں عائد کرنے پرمجبورہوئے ہیں اورسرکاری شرح مبادلہ7.9ریونیاس کے بجائے8.7ریونیاس کردی گئی ہے۔جولائی2012کے بعدملک کی کرنسی کی قدرمیں تخفیف کایہ پہلاواقعہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں