عام انتخابات سے قبل تیسرے محاذ کی تشکیل کی کوشش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-06

عام انتخابات سے قبل تیسرے محاذ کی تشکیل کی کوشش

نئی دہلی۔
(یو این آئی)
آنے والے لوک سبھا انتخابات سے قبل آج ایک اہم تبدیلی اس وقت رونما ہوئی جب متعدد مختلف علاقائی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے احاطہ پارلیمنٹ میں اپنا اجلاس منعقد کیا تاکہ کانگریس اور بی جے پی کے متبادل کے طورپر تیسرا محاذ تشکیل دینے کی کوشش کریں۔ اس اجلاس میں بائیں بازو کی جماعتیں‘ سماج وادی پاری‘ جنتادل یو‘ بیجو جنتادل‘ انا ڈی ایم کے‘ جھارکھنڈ وکاس مورچہ اور آسام گن پریشد کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ایس پی لیڈر رام گوپال یادو‘ مارکسی رہنما سیتارام یچوری‘ جنتادل یو قائدین شریاد اور کے سی تیاگی‘ سی پی آئی قائدین ڈی راجہ اورگروداس داس گپتا اور بیجو جنتادل لیڈر جئے پانڈا نے ان امکانات کا جائزہ لیا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد مرکز میں ایک غیر کانگریسی اور غیر بی جے پی حکومت قائم کی جائے۔ ‘وک سبھا انتحابات کم و بیش 2ماہ میں ہونے والے ہیں)۔ بعد میں اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے رام گوپال یادو نے امید ظاہر کی کہ وہ (جماعتوں کے قائدین) ملک کو ایک تیسرا متبادل فراہم کرسکیں گے۔ ان پارٹیوں نے آج اس امکانی ’’گروپنگ‘‘ کو تیسرا محاذ قرار دینے سے گریز کیا۔یہاں یہ بات بتادی جائے کہ سی پی آئی اور مارکسی پارٹی نے لوک سبھا انتخابات کیلئے ٹاملناڈو میں پہلے انا ڈی ایم کے سے اتحاد کرلیا ہے۔ یچوری اور شرد یادو نے اخبار نویسوں کو بتایاکہ آج منعقدہ اجلاس‘ پہلا قدم ہے۔ قبل ازیں ان پارٹیوں نے گذشتہ اکتوبر میں ایک انسداد فرقہ پرستی کنونشن میں ہاتھ ملایا تھا۔ مارکسی رہنما سیتارام یچوری نے کہاکہ مشترکہ مسائل پر 11جماعتیں یکجا ہوئی ہیں۔ اس مسئلہ پر سماج وادی پارٹی (ایس پی) ملائم سنگھ یادو نے چیف منسٹر بہار نتیش کمار اور جنتادل(ایس) لیڈر دیوے گوڑا سے پہلے ہی مذاکرات کئے ہیں۔ جنتادل یو نے پہلے ہی این ڈی اے میں اپنی واپسی کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ نتیش کمار نے گذشتہ اتوار کو پٹہ میں کہا تھا کہ این ڈی اے میں دوبارہ شمولیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ گذشتہ جون میں بی جے پی کی جانب سے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کو امیدوار وزارت عظمی نامزد کئے جانے کے بعد نتیش کمار نے بی جے پی زیر قیادت اتحاد سے تعلق توڑ لیاتھا۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ماضی میں ایک تیسرے محاذ کی تشکیل کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوئی تھیں۔ گذشتہ لوک سبھا انتخابات سے قبل کانگریس اور بی جے پی کے متبادل کی تشکیل کیلئے تقریباً9 سیاسی جماعتیں یکجا ہوئی تھیں۔ صدر بی ایس پی مایاوتی نے نمایاں رول ادا کیاتھا لیکن یہ کوششیں بے نتیجہ رہیں۔

دریں اثناء کولکاتا میں پی ٹی آئی کے بموجب بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمی نریندر مودی نے جو جاریہ مہم میں پہلی بار مغربی بنگال کا دورہ کررہے ہیں آج بائیں بازو کی جمارعتوں اور تیسرے محاذ پر زبردست تنقید کی اور کہاکہ یہ جماعتیں ہندوستان کو ایک تیسرے درجہ کا ملک بنادیں گی۔ کولکتہ میں ایک بڑی ریالی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ترنمول کانگریس اور اس کی قائد ممتا بنرجی کے خلاف کبھی نرم کبھی گرم انداز خطابت اختیار کیا۔ مغربی بنگال کے عوام کے ساتھ اپنے تعلق کا اظہار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ اس نے 2004ء میں پرنب مکرجی کو وزارت عظمی کا عہدہ دینے سے انکار کردیا تھا اگرچہ وہ اس کرسی کے’’مستحق‘‘تھے۔ نریندر مودی نے بائیں بازو جماعتوں اور ان کے شرکاء پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ان جماعتوں نے اپنی حکمرانی کے ذریعہ ملک کے اس مشرقی علاقہ کو تباہ کردیا ہے۔ جبکہ مغربی ہند نے ترقی کی ہے کیونکہ ان جماعتوں نے اس علاقہ پر کبھی بھی حکومت نہیں کی۔ ’’یہ لوگ( بائیں بازو کی جماعتیں اور اس کے شرکاء )سیکولرازم کے نام پر سیاست کرتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہوئے ووٹ بینک کی سیاستپر عمل کرتے ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ ان جماعتوں کو ہندوستانی سیاست سے ہمیشہ کیلئے باہر کردیں۔ نریندر مودی نے تقریر کے دوران بعض جملے بنگالی زبان میں بھی کہے۔ اپنی تقریر کی ابتداء میں انہوں نے ممتا بنرجی پر تنقید کی۔ تاہم مودی نے بعد میں اپنا لہجہ نرم کیا اور کہاکہ اسمبلی انتخابات کے بعد آپ نے (عوام نے) بنرجی کے تحت حکومت منتخب کی ہے۔ عوام الناس اس ریاست کی تمام 42 لوک سبھا نشستوں پر بی جے پی امیدوار کو منتخب کرتے ہوئے ایک تجربہ کرسکتے ہیں۔ ترنمول کانگریس کو ریاست میں کام کرنے دیجئے اور بی جے پی کو مرکز میں کام کرنے دیجئے‘‘۔ نریندر مودی ین کہاکہ ’’بنگال نے ہمیشہ ہی ملک کی رہنمائی کی ہے۔ آپ انہیں اس ریاست میں کام کیلئے جوابدہ بنائیں اور مجھے‘ ملک میں کام کیلئے جوابدہ بنائیں‘‘۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں