وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش کا جنتر منتر پر احتجاج - صدرجمہوریہ سے ملاقات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-06

وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش کا جنتر منتر پر احتجاج - صدرجمہوریہ سے ملاقات

نئی دہلی۔
(آئی اے این ایس/پی ٹی آئی)
چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے علیحدہ تلنگانہ کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا احتجاج قومی دارالحکومت پہنچادیا‘ جہاں انہوں نے جنتر منتر پر نہ صرف احتجاج منظم کیا‘ بلکہ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم روک دینے کی درخواست کی۔ کرن کمار ریڈی نے جو آندھراپردیش میں کانگریس حکومت کی سربراہی کرتے ہیں‘ جنتر منتر پر 5گھنٹے طویل دھرنا منظم کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم کے ذریعہ نئی ریاست تشکیل دینے کی مخالفت کی۔ وہ اپنا احتجاج اسی دن نئی دہلی لے گئے جب کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا دوسرا مرحلہ قومی دارالحکومت میں شروع ہوا‘ جہاں مرکزی حکومت تلنگانہ بل کی منظوری کیلئے کمربست ہے۔ جنتر منتر پرچیف منسٹر کے ہمراہ سیما آندھرا کے ریاستی وزراء‘ ارکان مقننہ بھی شہ نشین پر موجود تھے۔ جنتر منتر پر دھرنامنظم کرنے کے بعد چیف منسٹر راشٹرا پتی بھون پہنچے‘ جہاں انہوں نے صدرجمہوریہ پرنب مکرجی سے ملاقات کی۔ اس کے بعد انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے صدرجمہوریہ سے درخواست کی کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریاست کی تقسیم نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پرنب مکرجی سے درخواست کی کہ ریاست کی متحدہ ساخت برقرار رکھی جائے۔ انہوں نے استدلال پیش کیا کہ 75تا80فیصد عوام ریاست کو متحد رکھنے کے حق میں ہیں۔ آندھراپردیش اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے ذریعہ عوام کی خواہشات کااظہار کیاگیا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اگر ریاست تقسیم کی جاتی ہے تو تلنگانہ اور سیماآندھرا دونوں خطوں کے عوام کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ریاست کی تقسیم علاقہ کی بہتری کیلئے ہو‘نہ کہ حالات کو مزید ابتر بنانے کیلئے اسے دو لخت کیا جائے۔ انہوں نے بتایاکہ تلنگانہ عوام کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا‘ کیونکہ وہ تقسیم کے نتیجہ میں 11لاکھ کیوزکس پانی سے محروم ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ توانائی کے شعبہ میں بھی مسائل کا سامنا ہوگا۔ سیما آندھرا کو تعلیم کے شعبہ میں نقصان اٹھانا پڑے گا۔ کرن کمار ریڈی نے جنتر منتر پر پارٹی قیادت کی مرضی کے خلاف ایک روزہ طویل احتجاج منظم کیا اور مطالبہ کیا کہ آندھراپردیش کی تنظیم جدید بل 2013ء ریاست کے دونوں ایوانوں میں مسترد کیا جاچکا ہے اس لئے اسے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جانا چاہئے۔ مرکزی وزراء کے ایس راؤ‘ پلم راجو‘ کے چرنجیوی‘ پی کروپا رانی اور ڈی پورندیشوری‘ صدر پردیش کانگریس بوتسا ستیہ نارائنا اور سیما آندھرا کے پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد نے احتجاج میں شرکت کی۔ انہوں نے متحدہ آندھراپردیش کی تائید میں نعرے لگائے۔ چیف منسٹر آج صبح پہلے مہاتما گاندھی کی یادگار راج گھاٹ پہنچے‘ جہاں مہاتما گاندھی کو خراج پیش کرنے کے بعد جنتر منتر روانہ وہئے۔ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ ذریعہ بس اے پی بھون سے جنترمنتر پہنچے۔ اے پی بھون پر اُس وقت تھوڑی دیر کیلئے کشیدگی پھیل گئی جب تلنگانہ حامیوں نے جن میں علاقہ کے چند ریاستی وزراء بھی شامل تھے‘ چیف منسٹر کے قافلہ کو روکنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر چیف منسٹر نے اپنا ہاتھ بلند کیا اور متحدہ آندھراپردیش کی تائید میں نعرے لگائے۔ چیف منسٹر نے اپنے کابینی رفقاء کے ہمراہ بس میں سوار ہوتے ہوئے بھی نعرے بازی کی۔ تلنگانہ کے کانگریس قائدین اور ریاستی وزراء نے قافلہ روکنے کی ناکام کوشش کی۔ اس موقع پر دو گروپس میں مڈ بھیڑ ہوگئی‘ جس پر پولیس کو مداخلت کرنی پڑی۔ ایک پولیس عہدیدار آئی اے این ایس کو بتایاکہ ہمیں تلنگانہ حامی کارکنوں کو قافلہ کو نہ روکنے کی ترغیب دینی پڑی جس کے شرکاء جمہوری انداز میں احتجاج کررہے تھے۔ اس کے بعد ہی قافلہ راج گھاٹ روانہ ہوسکا۔ تلنگانہ کے وزراء نے پارٹی قیادت سے انحراف کرتے ہوئے احتجاج کرنے پر چیف منسٹر کوتنقید کانشانہ بنایا۔ ایک وزیر ڈی کے ارونا نے کہاکہ کرن کمار ریڈی کا طرز عمل چیف منسٹر کے شایان شان نہیں ہے۔ جنتر منتر پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سیما آندھرا کے سینئر کانگریس رکن پارلیمنٹ کے سامبا شیوا راؤ نے کہاکہ مرکزکو پارلیمنٹ میں آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل متعارف نہیں کرانا چاہئے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل متعارف کرادیا جاتا ہے تو آپ کا مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں اسی وقت پر اس کا فیصلہ کریں گے۔ مرکزی وزیر پلم راجو نے الزام عائد کیا کہ بل جمہوری قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیش کیا جارہا ہے۔ یہ بل‘ اپنی موجودہ شکل میں ریاست کے کسی بھی خطہ کے ساتھ انصاف نہیں کرسکتا۔ پانی اور حیدرآباد میں مقیم سیما آندھرا عوام کے تحفظ سے متعلق مسائل پر تشویش برقرار ہے‘ کیونکہ اس سلسلہ میں بل میں کوئی تیقن نہیں دیا گیا ہے۔ اسی دوران تلنگانہ کے کانگریس قائدین نے دہلی پولیس پر الزام عائد کیا کہ اس نے تلنگانہ کے پارٹی کارکنوں اور ارکان مقننہ کے ساتھ بدسلوکی کی۔ تلنگانہ کانگریس قائدین بشمول ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا نے تلنگانہ حامیوں کے خلاف پولیس کو منحرف کرنے کیلئے چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آندھرا بھون کے باہر تلنگانہ حامیوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہاکہ آندھرا بھون پر تلنگانہ ارکان مقننہ اور حامیوں کے خلاف پولیس کارروائی کی سختی سے مدمت کرتا ہوں۔ ممتاز تلنگانہ کانگریسی قائدین سدھاکر ریڈی نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر اپنا آمرانہ طرز عمل دکھارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ پولیس نے تلنگانہ اور سیما آندھرا حامیوں کو منشتر کرنے کیلئے ہلکی طاقت کا استعمال کیا‘ کیونکہ وہ اے پی بھون ک یباہر ایک دوسرے سے متصادم ہوگئے تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں