سائنس و ٹکنالوجی کو فروغ دینے کے وعدہ کی قابل لحاظ حد تک تکمیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-04

سائنس و ٹکنالوجی کو فروغ دینے کے وعدہ کی قابل لحاظ حد تک تکمیل

جموں۔
(آئی اے این ایس)
وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج کہا ہے کہ سائنس و ٹکنالوجی ہندوستان کی ترقی کی اہم کلید ہے ارو ان کی حکومت نے ملک میں سائنس و ٹکنالوجی کو فروغ دینے کے اپنے وعدہ کی، اگر مکمل طورپر نہیں تو قابل لحاظ حد تک تکمیل کردی ہے۔ جموں یونیورسٹی میں انڈین سائنس کانگریس کے 101 ویں اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "ریاست جموں وکشمیر میں منعقد ہونے والے، انڈین سائنس کانگریس کے اس اولین اجلاس میں شریک ہوتے ہوئے مجھے بڑی مسرت ہورہی ہے۔ ریاست جموں وکشمیر میں سائنسدانوں کے اس اہم اجتماع کو منعقد کرنے کی پہل پر میں، صدر انڈین سائنس کانگریس اسوسی ایشن پروفیسر سوبتی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان سائنسدانوں کی یہاں موجودگی سے ہمارے اس عزم مصمم کا اظہار ہوتا ہے کہ ہم، اپنے ملک کو ہمہ گیر اور متوازن ترقی سے ہمکنار کررہے ہیں۔ اگرچہ میں بذات خود ایک سائنسداں نہیں ہوں، میں ہمیشہ ہی سائنس کی اہمیت اور ہمارے ملک؍قوم کی ترقی میں اس کے رول سے بخوبی واقف رہا ہوں۔ میں اُس نسل سے تعلق رکھتا ہوں جس نے ہمارے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہرلال نہرو کی حیات اور کارناموں سے روشنی حاصل کی ہے۔ پنڈت نہرو نے صبح آزادی کے موقع پر پوچھا تھا کہ "آج سائنس کو نظر اندازکرنے کا متحمل کون ہوسکتاہے؟" زندگی کے ہر موڑ پر ہمیں اس کی مدد لینی ہوتی ہے۔ ’مستقبل کا تعلق سائنس سے ہے"۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ دسواں موقع ہے انہیں انڈین سائنس کانگریس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ "آج یہاں سائنسدانوں کی برداری کے ساتھ مل کر نمائندگی کرتے ہوئے ہماری حکومت نے ترقی کی ایک اہم کلید کے طورپر سائنس و ٹکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے سخت محنت کی ہے جیسا کہ پنڈت نہرو نے کہا تھا کہ "اگر مکمل طورپہر نہیں تو بہت ہی قابل لحاظ انداز میں ہم نے اپنے عہد کی تکمیل کی ہے"۔ "سانس سے استفادہ کیلئے قیمت بھی ادا کی جانی چاہئے"۔ ہمیں سائنس و ٹکنالوجی پر اپنے سالانہ مصارف میں مجموعی پیداوار(جی ڈی پی) کا کم ازکم 2فیصد اضافہ کرنا چاہئے"۔ "یہ(اضافہ) حکومت اور صنعت دونوں کی جانب سے ہونا ہے۔ جنوبی کوریا جیسے ممالک میں مجموعی قومی پیداوار کا ایک زبردست فیصد شعبہ سائنس پر خرچ کیا جاتا ہے۔ کوریائی صنعت کی اعانت بھی یقیناًبہت اہمیت کی حامل ہے۔ مجھے یہ کہتے ہوئے مسرت محسوس ہوتی ہے کہ ہمارے محکمہ بائیو ٹکنالوجی نے بائیو ٹکنالوجی میں ریسرچ اور ڈیولپمنٹ(آر اینڈ ڈی) میں خانگی۔ سرکاری اشتراک کو متحرک کیا ہے۔ میں، کارپوریٹ شعبہ سے اپیل کرتا ہوں کہ اُن مقاصد کی تکمیل کیلئے جو ہم نے اپنی قوم کیلئے متعین کی ہے، حکومت کا ہاتھ بٹائے"۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ہندوستان کے خلائی مشنوں کا بطور خاص تذکرہ کیا اور کہاکہ "میں انڈین اسپیس اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے ہمارے سائنسدانوں کو ترقیوں کا ثبوت، ہمارے چاند مشن اور مریخ مشن ہے جن کا سہارا ہمارے خلائی سائنسدانوں کے سر ہے"۔ طبی نگہداشت کے شعبہ میں ہوئی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ "ہماری حکومت نے صحت کی تعلیم اور ریسرچ کا ایک نیا محکمہ قائم کیا ہے۔ ایسے امراض کیلئے ادویہ کی دریافت کی کوششیں با آور ثابت ہورہی ہیں جنہیں اب تک نظر انداز کردیا گیا تھا۔ ایک انسداد وائر ٹیکہ، ملیریا کے علاج کیلئے ایک نئی دوا اور اجتماعی ریسرچ سے ہونے والے دیگر نتائج، اس شعبہ میں ہماری ترقی کیلئے یقیناًحوصلہ افزا ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک کے اقدار سسٹم میں سائنس کو جو مستحقہ مقام ملنا چاہئے تھا وہ ہنوز نہیں ملا۔ "قبل اس کے کہ میں اپنی تقریر ختم کروں، میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ کچھ عرصہ سے بعض باتوں نے مجھے الجھن میں ڈالا ہے۔بعض دفعہ مجھے اس بات پر پریشانی ہوتی ہے کہ ہمارے اقدار سسٹم میں سائنس کو ابھی تک مناسب مقام نہیں ملا۔ میں چاہتا ہوں کہ ہمارے اقدار سسٹم میں سائنس کو بلند مقام ملے تاکہ ہمارا سارا سماج، سائنس کی ترقی کیلئے اخلاقی اور مادی دونوں طرح کی حمایت فراہم کرے۔ یہ نہ صرف اس لئے ضروری ہے کہ ہمارے مستقبل کا انحصار سائنس پر ہے بلکہ ایک ترقی پسند، معقولیت پسند اور انسانیت نوازمعاشرہ کے فروغ کیلئے ہماری آبادی میں سائنسی مزاج پیداکرنا لازمی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے سائنسداں اور ماہرین تعلیم اس بات پر سنجیدگی سے غور کریں گے کہ ہمارے معاشرہ کی انداز فکر میں ایسی تبدیلی ہم کیسے لاسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ملک کا اعلیٰ ترین سیویلین اعزاز بھارت رتن ، سی این آر راؤ کو عطا کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں سائنسدانوں کے رول کی توثیق کی ہے۔

Expenditure on science and technology should be increased:PM

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں