روہنگیا مسلمانوں کی صورتحال پر جرمن صدر کا اظہار تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-12

روہنگیا مسلمانوں کی صورتحال پر جرمن صدر کا اظہار تشویش

یانگون
(رائٹر)
وفاقی جرمن صدریوآخم گاؤک نے میانمارمیں جمہوریت کے فروغ کیلئے کئے جانے والے اقدامات کی تعریف کی ہے۔میانمارکے دورے پرموجودجرمن صدرنے آج یہاں اپنے ہم منصب تھین سین سے ملاقات کی۔جرمن صدراپنے حالیہ دورہ ہندوستان کومکمل کرنے کے بعدمیانمارپہنچے جہاں انہوں نے اس جنوب مشرقی ایشیائی ریاست میں جمہوریت کے قیام کیلئے کی جانے والی کوششوں کوقابل تحسین قراردیا۔تھین سین کے ساتھ ملاقات میں انھوں نے سین کی سیاسی اصلاحات کی پالیسی کوتاریخی قراردیاتاہم ملک میں افہام وتضہیم کے فروغ کیلئے مزیدموثراقدامات کی ضرورت پرروزدیا۔جرمن صدرنے دارالحکومت نپ یادیومیں صدرتھین سین کے ساتھ ملاقات کے بعدایک تقریرمیں میانمارکی تمام اقلیتیوں کے ساتھ فائربندی،سیاسی قیدیوں کی رہائی اورماضی میں کالعدم قراروی جانے والی سیاسی جماعتوں کی بحالی پرخاص طورپرزوردیا۔اس موقع پرگاؤک نے کہاکہ میانمارمیں اصلاحات کی تاریخی تبدیلی اس لئے ممکن ہوئی کہ حکومت اوراپوزیشن نے مثبت طریقے سے تعاون اوراشتراک عمل کامظاہرہ کیا۔ان کے مطابق فائربندی تنہاملک میں امن کی ضمانت نہیں۔یوآخم گاؤک نے بین الااقوامی میڈیاکی شورش زدہ علاقے راکھین میںآئے دن ہونے والی جھڑپوں اورماضی کی طرح اب بھی روہنگیاکی مسلمانوں اقلیت کی غیرواضح قانونی حیثیت پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ بدھ مت کے ماننے والوں اوراسلام کے پیروکاروں کے مابین آئے دن ہونے والے پرُتشددتصادم کے سبب ملک میں بدامنی اورناخوشگوارفضاقائم ہے،اس تنازعہ کے حل کیلئے ضروری ہے کہ متصادم فریقین کومذاکرات کیلئے قریب لایاجائے۔انھوں نے تھین سین کوان کٹھن معاملات میں جرمنی کے مکمل تعاون کایقین دلایا۔جرمن صدرنے میانمارکے اپنے ہم منصب کے ساتھ صدارتی محل میںآج متعددمعاہدوں پردستخط بھی کئے۔اسی دوران انھوں نے اپوزیشن لیڈراورامن نوبل انعام یافتہ سیاست دان آنگ سان سوچی سے بھی ملاقات کی۔
German president described the ethnic clashes in the Asian nation as worrisome

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں