تعلیمی میدان میں ملک کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے اعلیٰ تعلیم میں زیادہ سرمایہ کاری پر زور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-09

تعلیمی میدان میں ملک کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے اعلیٰ تعلیم میں زیادہ سرمایہ کاری پر زور

ممبئی۔
(آئی اے این ایس)
صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں زیادہ سرمایہ کاری پر زوردیا ہے تاکہ اس میدان میں ہندوستان اپنی عظمت رفتہ بحال کرسکے اور شعبہ تعلیم میں پھر ایک بار عالمی قائد بن جائے جیساکہ وہ گذشتہ ہزاروں برس سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ فوائد ہیں۔ انہوں نے تعلیم کو سب کیلئے قابل دسترس بنانے کی ضرورت پر زوردیا۔ پرنب مکرجی نے یہاں ممبئی کے مشہور کے سی کالج کی ڈائمنڈ جوبلی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’تقریباً700 سال پہلے ہندوستان‘ صرف ایک دہے یا دو دہے کیلئے نہیں بلکہ 1500 برس تک اعلیٰ تعلیم کے میدان پر چھایا رہا۔ تیسری صدی صبل مسیح میں ٹیکسلا کے دور سے لے کر‘ بارہویں صدی عیسوی میں نالندہ کے زوال تک ہندوستان‘ تعلیم کے میدان پر سکہ جمائے رہا۔ ایک مقناطیس کی طرح ہندوستان نے یونان‘ چین‘ فارس اور دور دراز علاقوں سے اعلیٰ اذہان کو اپنی طرف راغب کیا‘‘۔ تاہم صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عہد حاضر میں ہندوستان کے اعلیٰ تعلیمی ادارے‘ دنیا کے بہترین اداروں میں گنے نہیں جارہے ہیں۔ ’’جب بین الاقوامی درجہ بندی کرنے والی ایجنسوں نے (دنیاکے)200 اعلیٰ اداروں کی فہرست جاری کی تو اس میں ایک بھی ہندوستانی یونیورسٹی کا نام نہیں تھا۔ اس پر مجھے بڑا افسوس ہوا‘‘۔ انہوں نے کہاکہ بات یہ نہیں ہے کہ ملک میں باصلاحیت افراد کا فقدان ہے‘ عصر حاضر میں پنجاب یونیورسٹی( ہر گوبند کھرانہ)‘ مدراس یونیورسٹی(ایس چندر شیکھر)‘ کلکتہ یونیورسٹی (امرتیہ سین) سے فارغ ان شخصیتوں نے نوبل انعام حاصل کئے لیکن بدقسمتی سے ان شخیصتوں کو اُس وقت تسلیم کیا گیا جب انہیں بیرون ہند تسیم کیاگیا۔ اس پس منظر میں صدرجمہوریہ نے اپیل کی کہ ملک کے بہترین اذہان کی برقراری کیلئے ان کی صلاحیتوں کو فروغ دیا جائے۔ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں کی گئی زبردست سرمایہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے پرنب مکرجی نے کہاکہ ملک میں زائد از650 یونیورسٹیز اور 33ہزار کالجس ہونے کے باوجود اعلیٰ تعلیم کیلئے داخلہ لینے والوں کا تناسب صرف7 فیصد ہے جو ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ(34فیصد) اور جرمنی (21فیصد) کے مقابلہ میں بہت کم تناسب ہے۔ صدر جمہوریہ نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ’’مادرعلمی سے وابستگی انتہائی اہم ہے۔ دنیا کی عظیم جامعات خواہ وہ ہارورڈ‘ میساچسٹس یونیورسٹیز ہوں یا آکسفورڈ یا کیمبرج یونیورسٹیز ہوں‘ انہیں ان جامعات سے فارغ شخصیتوں سے فیاضانہ عطیات حاصل ہوئے اور ان یونیورسٹیز نے ترقی کی‘‘۔ پرنب مکرجی نے ان تعلیمی اداروں کے تعلق سے طلباء میں جذبہ تشکر کوپروان چڑھانے کی ضرورت پر زوردیا۔ ڈائمنڈ جوبلی تقاریب میں ممتاز شخصیتوں بشمول بالی ووڈ میگا اسٹار امیتابھ بچن نے بھی شرکت کی۔ امیتابھ نے اپنی تقریر میں کہاکہ ایک منصفانہ دنیا میں اچھی تعلیم کے مواقع کو‘ مراعات یافتہ صرف چند گھرانوں تک محدود نہیں ہونا چاہئے بلکہ سب کو یہ مواقع حاصل ہونے چاہئیں‘‘۔ جمہوریت میں نہ صرف سب کو عظیم تر مساویانہ مواقع ملنے چاہئیں بلکہ جمہوریت کو سب کی عظیم ترقی کی باعث بھی بننا چاہئے‘‘۔ تقریب کے شرکاء میں گورنر مہاراشترا کے شنکر نارائن‘ چیف منسٹر پرتھوی راج چوہان‘ ملنددیوار(مرکزی وزیر)‘ راجیش ٹوپے(ریاستی وزیر تعلیم)‘ کے سی کالج مینجمنٹ ٹرسٹ کے ارکان‘ حیدرآباد سندھ نیشنل کالجیٹ بورڈ کے صدر نرنجن ہیرانند انی‘ کالج کے ممتاز طالب علم انیل امبانی‘ ان کی والدہ کوکیلا بین امبانی اور اہلیہ ٹینا امبانی نے بھی شرکت کی۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کے سی کالج جو1954ء میں قائم کیا گیا تھا ملک کی تقسیم کے بعد ممبئی میں منتقل کیا گیا۔ یہ کالج‘ اپنے مسلسل اعلیٰ تعلیمی ریکارڈ کیلئے جانا جاتا ہے اور یہ ’’این اے اے سی گریڈ کے ’’A‘‘ سرٹیفکٹ کا حامل ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں