رحم کی درخواستوں کو طویل عرصہ تک معرض التواء میں نہیں رکھا جاسکتا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-09

رحم کی درخواستوں کو طویل عرصہ تک معرض التواء میں نہیں رکھا جاسکتا

ممبئی۔
(پی ٹی آئی)
چیف جسٹس آف انڈیا پی سدا شیوم نے گذشتہ ماہ کے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کی آج مدافعت کی جو کہ رحم کی درخواستوں سے متعلق ہے اور کہاکہ دستور کی دفعہ 21کے تحت اگر کسی کو موت کی سزا دی گئی ہوتویہ بھی تحفظ کیلئے استحقاق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی رولنگ کے یہ معنی نہیں کہ عدالت ایسے افراد کے تعلق سے نرمی کااظہار کررہی ہے جو کہ وحشیانہ جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ رحم کی درخواستوں پر فیصلہ میں کہیں زیادہ تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کیلئے مختلف امور اور محرکات کو پیش نظر رکھنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ رحم کی درخواستوں کے تعلق سے فیصلہ کرنے کے موقع پر بعض امور کو پیش نظر رکھنا ہوگا۔ اس طرح کے کیس میں انہوں نے غیر معمولی تاخیر اور بعض امور کا حوالہ دیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا(سی جے آئی) نے ان تاثرات کا اظہار ایک سمینار کے موقع پر کیا جس کا عنوان ’’جرائم کی تحقیقات میں بہتری‘‘ تا۔ لیگلی اسپیکنگ ٹرسٹ نے سی بی آئی کے اشتراک سے اس سمینار کا اہتمام کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ایک مجرم کا حق ہے کہ وہ رحم کی درخواست کرے اور دستوری طورپر عدالت اس کی پابند ہے کہ وہ سزائے موت کے مجرم کی درخواست پر فیصلہ کرے۔ تاہم رحم کی درخواستوں کو 10سال سے زائد مدت تک زیر التواء رکھا گیا ہے۔ سزائے موت کے 15 مجرمین میں (جن کی درخواستوں پر گذشتہ ماہ فیصلے ہوگئے) غیر یقینی کی وجہہ وہ دماغی طورپر مفلوج ہوگئے۔ درخواستیں صدرجمہوریہہ کے پاس پیش نہیں کی گئلیں۔ ایس سداشیوم نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہاکہ رحم کی درخواستوں کے تعلق سے سپریم کورٹ نے رہنمایانہ خطوط بھی بنائے ہیں اور سزائے موت کی تعمیل سے متعلق امور سے بھی واقف کروایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ طریقہ کار کے مطابق مجرم جس کو سزائے موت دی گئی ہے۔ اُس کو رحم کی درخواست کے مسترد ہونے کے تعلق سے واقف کروایا جانا چاہئے اور اس کو سزائے موت کی تعمیل سے قبل ارکان خاندان سے ملاقات کا موقع دیا جانا چاہئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں