مٹیا برج میں سرسوتی پوجا میں ڈانس نہ کرنے پر 4مسلم لڑکوں کی پٹائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-09

مٹیا برج میں سرسوتی پوجا میں ڈانس نہ کرنے پر 4مسلم لڑکوں کی پٹائی

کولکاتہ۔
(شیخ ضیاء الدین)
کثیر مسلم آبادی والے مٹیا برج علاقے میں ڈانس کرنے سے انکار کرنے والے مسلم نوجوانوں کی شراب کے نشے میں دھت غیر مسلموں نے جانوروں جیسی پٹائی کردی۔ اس واقعہ کے بعد مقامی گارڈن ریچ تھانہ نے ملزمین کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے غیر مسلم کے ظلم کا شکار ہونے والوں کو گرفتار کرلیا اورزخمیوں کے علاج میں تاخیر کی۔ یہی نہیں زخمی حالت میں انہیں رات بھر پولیس لاک اپ میں رکھنے کے بعد صبح عدالت بھیج دیا گیا جہاں مجسٹریٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا۔ مٹیا برج ٹکیہ پاڑہ کے رہنے والے آزاد خاندان نے نمائندہ کو بتایاکہ وہ اپنے تین دوستوں سجاد خان‘ ربیع الخان اور محمد صدام کے ساتھ گذشتہ روز رات 9:30 بجے خضر پور میں واقع حضرت سید علی شاہؒ کے مزار کی زیارت کرنے کے بعد پیدل اپنے گھر جارہے تھے۔ جب وہ مدیالی اسکول کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ بیچ سڑک پر کچھ لوگ سرسوتی پوجا کی خوشی میں ڈانس کررہے ہیں۔ آزاد نے بتایاکہ میرا دوست سجاد نے ڈانس کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ چچا بہت اچھا ڈانس کررہے ہو یہ سنتے ہی ڈانس کرنے والے بھڑک گئے اور سجاد سمیت چاروں کو ڈانس کرنے کو کہا جب ہم لوگوں نے ڈانس کرنے سے انکار کیا تو شراب کے نشے میں دھت لوگوں نے سجاد کی پٹائی شروع کردی اور گھیسٹے ہوئے اسے اندر ایک کمرے میں لے گئے۔ اپنے دوست کو بچانے کیلئے جب ہم اندر کی طرف بڑھے تو ان لوگوں نے ہم لوگوں پر بھی حملہ کردیا۔ ان کے چنگل سے خود کو بچاتے ہوئے ہم لوگ گارڈن ریچ تھانہ پہنچے اور ساری باتیں بتائی اور سجاد کو ان کے چنگل سے بچانے کیلئے تھانہ میں موجود پولیس اہلکاروں سے اپیل کی۔ پولیس نے کہاکہ وہ ان کے خلاف ایکشن ضرور لیں گے۔ تھوڑی دیر بعد وہ لگ زخمی حالت میں سجاد کو تھانہ لے کر پہنچے اور پولیس کو کہا کہ ان لوگوں نے ان کے گھر کی لڑکیوں کے ساتھ دوران رقص چھیڑ خانی کی ہے۔ آزاد نے بتایاکہ یہ سنتے ہی پولیس ان پر بھڑک گئی اور ہم لوگوں کو زخمی حالت میں پولیس لاک اپ میں ڈال دیا۔ آزاد نے بتایاکہ رات11:30 بجے سے صبح 4 بجے تک پولیس نے انہیں زخمی حالت میں پولیس لاک اپ میں رکھا۔ صبح 4بجے انہیں پولیس ویان کے ذریعہ ایس ایس کے ایم اسپتال لے گئی اور وہ ابتدائی علاج کے بعد دوبارہ تھانہ لے جایا گیا جہاں ہم لوگ زخمی حالت میں کورٹ لاک اپ میں گھنٹوں تھے۔ دیر شام عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرلی۔ آزاد نے بتایاکہ ہم لوگوں نے حملہ آوروں کے خلاف کیس درج کرنے کہا لیکن پولیس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس ضمن میں گارڈن ریچ تھانہ کے افسر انچارج سید اکبر علی سے پوچھنے پر انہوں نے کہاکہ مذکورہ لڑکے ڈانس کرنے والوں کے ساتھ زبردستی ڈانس کرنے لگے اور لڑکیوں کے ساتھ بدتمیزی کی جس کی وجہہ سے ان کی پٹائی ہوئی۔ جب ان سے کہاکہ لڑکے مزار سے واپس گھر جارہے تھے تب انہیں ڈانس کرنے کو کہا گیا انکار کرنے پر غیر مسلم نے ان کی پٹائی کردی۔ یہ سنتے ہی اوسی اکبر علی نے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہوئے کہاکہ مسلمان کرائم کرنے کے بعد اکبر پیر بابا کے مزار پر جانے کا بہانہ بناکر خود کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی نہیں کرنے کی وجہہ پوچھنے پر انہوں نے کہاکہ دوران تفتیش حملہ آوروں کی غلطی نہیں پائی گئی ہے اس کے باوجود پولیس نے اپنی جانب سے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ زخمیوں کے علاج میں تاخیر کی وجہہ پوچھنے پر اوسی نے کہاکہ پولیس کی ذمہ داری کسی زخمی کا علاج کرانا نہیں ہے۔ مقامی تھانہ کے اس طرح کے مسلم مخالف بیان اور ایک طرفہ کارروائی کے تعلق سے پورٹ ڈویژن کے اسسٹنٹ کمشنر IV سید شکیل الرحمن سے پوچھنے پر انہوں نے کہاکہ گارڈن ریچ میں اس طرح کا معاملہ پیش آیا ہے اس کا انہیں علم نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ایک معاملہ میں آپ نے یہ ہی کہا تھا۔ تو کیا آپ کے اوسی تھانے میں درج ہونے والی شکایتوں کے متعلق بتانا مناسب نہیں سمتجھا۔ مسٹر رحمن نے کہاکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے میں معاملے سے لا علم ہوں۔ واضح رہے کہ شکیل الرحمن کے ماتحت گارڈن ریچ اور مٹیا برج تھانہ آتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں