فیس بک، ویڈیو گیم، موبائل اور ٹیلی ویژن وغیرہ کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے بچوں اور بڑوں میں صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
آدمی چونکہ ایک ہی جگہ بیٹھا رہتا ہے اس سے نہ صرف نوجوانوں بلکہ بچے بھی گٹھیا اور کمر درد جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
حالانکہ کچھ برس پہلے تک یہ امراض عمر رسیدہ افراد کے مسائل مانے جاتے تھے۔
ماہرین کاخیال ہے کہ آج کے زمانے میں زیادہ تر لوگ جسمانی ورزش بہت کم کرتے ہیں اور طرز زندگی بھی ایسا بن گیا ہے کہ زیادہ ہلنا جلنا بھی نہیں ہوتا۔
اس کے علاوہ غلط طریقہ سے بیٹھنے اور فاسٹ فوڈ کے بڑھتے چلن کی وجہ سے گٹھیا جیسی جوڑوں کی بیماری صرف بڑی عمر کے لوگوں میں ہی نہیں نوجوانوں اور یہاں تک کہ بچوں میں بھی بڑھ رہی ہے۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) کے ٹروما سینٹر اور ایمرجنسی خدمات کے سربراہ رہ چکے پروفیسر سوریہ مان کے مطابق آج بچے، نوجوان اور دیگر لوگ بہت غلط طریقہ سے بیٹھ کرٹی وی دیکھتے ہیں۔
مسلسل بیٹھ کر موبائل پا لیپ ٹاپ کے ذریعے چیٹنگ کرتے ہیں پھر گھنٹوں ویڈیو گیم کھیلتے رہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے گھٹنے پر اور دوسرے جوڑوں پر دباؤ پڑتا ہے، جس سے ان اعضا میں تکلیف ہونے لگتی ہے۔
نئی دہلی میں واقع پرائمس سپر اسپیشلیٹی ہسپتال میں چیف جوائنٹ ری-پلیس مینٹ سرجن پروفیسر سوریہ بھان نے یہاں منعقد شدہ ایک ورکشاپ میں بتایا کہ موٹاپا اور حرکت کی کمی کی وجہ سے آج لوگوں کے گھٹنے اور ہڈیوں کے دیگر جوڑ جلدی خراب ہو رہے ہیں۔
پروفیسر سوریہ بھان نے کہا کہ عام خیال ہے کہ جوڑوں کو متاثر کرنے والی گٹھیا جیسی بیماریاں محض بزرگوں کو ہوتی ہیں جبکہ اس کے برعکس تحقیق اور مطالعات میں پایا گیا ہے کہ نوجوان اور سرگرم رہنے والے لوگ بھی اپاہج بنا دینے والی ان بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
آج جس تیزی سے نوجوانوں میں گٹھیا کا مسئلہ بڑھ رہا ہے اس کے مدنظر اس کی روک تھام پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
فورٹس اسپتال کے ہڈیوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر برجیش کوشل نے بتایا کہ لوگوں میں یہ غلط تصور ہے کہ بڑھاپے میں ہی آرتھارائٹس کی بیماری ہوتی ہے۔ مگر آج ان کے پاس ہر عمرکے مریض اپنا علاج کرانے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اکثر جوان لوگ سوچتے ہیں کہ انہیں نوجوانی میں گٹھیا نہیں ہوگی۔ جب لوگ اپنی تکلیف کے بارے میں باشعور ہوں گے تبھی وہ صحیح وقت پر صحیح علاج کرانے آگے آئیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کے لوگوں میں گھٹنے کی آرتھارائٹس زیادہ ہونے کی ایک وجہ ان کے بیٹھنے کی روایتی عادتیں ہیں جس کی وجہ سے انہیں گھٹنے کو زیادہ موڑنا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ ہندوستان کے لوگ گھٹنے اور دوسرے جوڑوں کی گٹھیا اور دیگر تکلیفوں کو نظر انداز کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا مرض بڑھتا جاتا ہے اور پھر وہ ایسی حالت میں پہنچ جاتے ہیں کہ ان کا چلنا پھرنا دوبھر ہو جاتا ہے۔
ایسی صورت میں گھٹنے کو بدلنا ہی واحد علاج رہ جاتا ہے۔ گٹھیا اور ہڈیوں کی کمزوری کے علاج میں دیر ہونے سے گھٹنے کی ہڈی خراب ہو جاتی ہے۔
Increasing use of mobile tv Facebook Video Games and their side effects
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں