پاکستانی اعلیٰ طبقہ میں بکتر بند گاڑیوں کی خریدی کا رواج عام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-12

پاکستانی اعلیٰ طبقہ میں بکتر بند گاڑیوں کی خریدی کا رواج عام

اسلام آباد
(پی ٹی آئی)
پاکستان میں تشدداوراغواکے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ سے پریشان ممتازاورمتمول طبقہ بکتربندگاڑیاں خریدنے پرلاکھوں روپئے خرچ کررہاہے،کیونکہ ایسی گاڑیوں پربم حملوں اوراسالٹ
رائفلس سے داغی گئی گولیاں بے اثرثابت ہوتی ہیں۔تجزیہ نگاروں نے خیال ظاہرکیاکہ خانگی رہائشی عمارتوں کے اردگرد24گھنٹے سیکیورٹی عملہ کی تعیناتی کے بعدشخصی تحفظ سے متعلق یہ دوسراانتہائی اہم قدم جوتحفظ سے متعلق اطمینان کی ضمانت ہے۔بین الاقوامی بکتربندگاڑیاں تیارکرنے والی بین الاقوامی کمپنی اسڑیٹ گروپ نے بتایاکہ گذشتہ2یا3برسوں کے دوران ہمارے کاروبارکوترقی حاصل ہوئی ہے۔بکتربندگاڑیوں کی فروحت میں اضافہ کاایک سبب یہ بھی ہے کہ سیاستدانوں کے علاوہ تاجروں اوراعلی عہدیداروں نے بھی اسے محفوظ سفرکااطمینان بخش ذریعہ باورکرلیاہے اوربکتربندگاڑیاں خریدنے کارواج عام ہوتارہاہے۔صنعتی ذرائع نے بتایاکہ عام سیڈن یاایسیووی گاڑیوں کوبکتربندبنانے پر40تا60لاکھ روپئے کاخرچ برداشت کرناپڑتاہے اورلاگت دراصل تحفظ کی مختلف سطحوں سے مربوط ہے۔ٹویوٹاایس یووی اس لحاظ سے مقبول ترین کارہے جس کی قیمت کے علاوہ60لاکھ روپے ایسے بکتربندبنانے پرخرچ ہوجاتے ہیں۔گروپ نے یہ اندیشہ بھی ظاہرکیاکہ ایسی گاڑیوں کی مانگ میں تیزی سے اضافہ معیارمیں گراوٹ کاسبب بھی بن سکتاہے کیونکہ بعض کمپنیوں نے لائسنس حاصل کئے بغیرہی غیرمجازطورپربکتربندگاڑیوں کی فروحت شروع کردی ہے۔ایسی غیرمجازفیاکٹریوں سے بھی بکتربندگاڑیاں تیزی سے باہرآرہی ہیں۔وزارت داخلہ گاڑیوں کی بنیادی وضع قطع میں ایسی تبدیلیاں کوغیرقانونی قراردے چکی ہے۔وزارت داخلہ ترجمان نے ایک بیان میں شہریوں اورکارخریداروں کوایسی کمپنیوں کی سرگرمیوں کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے وضاحت کردی کہ وہ غیرقانونی طورپراپنی مصنوعات بازارمیں لارہی ہیں۔بیان میں اس بات سے بھی ہوشیارکیاگیاکہ ایسی تبدیل شدہ گاڑیاں غیرمعیاری بھی ہوسکتی ہیں جن سے صدفیصدتحفظ کی ضمانت نہے مل سکتی۔ایسی گاڑیاں ہرگزقابل اعتمادنہیں ہوسکتیں۔وزارت ذرائع نے یہ وضاحت بھی کردی کہ ایسی بکتربندگاڑیوں کے خواہشمندافرادکوگاڑی خریدنے سے قبل حکام سے نوآبجکشن سرٹیفکیٹ(این اوسی)حاصل کرلیناچاہئے۔انہوں نے بتایاکہ وزارت داخلہ خطرہ کی نوعیت وشدت کامکمل جائزہ لینے کے بعد ہی این اوسی جاری کرے گی۔انہوں نے یہ بھی بتایاکہ وزارت داخلہ بکتربندگاڑیوں کی غیرقانونی تجارت میں ملوث کمپنیوں کے خلاف کاروائی مہم شروع کرنے والی ہے جوصارفین کوبیوقوف بناکرزیادہ سے زیادہ رقم اینٹھنے کے درپے ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ ایسی سرٹیفکیٹ کی اجرائی قابل نظراندازی ہے۔خصوصی طورپرموجودہ وزیرداخلہ چودھری نثاراحمدخان کے عہدمیں توقطعی طورپرفضول ہے۔پاکستان کاممتازاورمتمول طبقہ قبل ازیں بیشتربلٹ پروف گاڑیاں ہی استعمال کرتاتھا۔سرکاری اعدادوشمارکے مطابق گذشتہ5برسوں کے دوران155افرادنے درآمدہ بلٹ پروف گاڑیاں خردیں۔پاکستان میں تقریباتمام سفارتخانے اورہائی کمیشن میں بکتربندگاڑیاں ہی استعمال ہوتی ہیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ گذشتہ5برسوں کے دوران41بلٹ پروف گاڑیاں غیرممالک سے امپورٹ کی گئیں اورانہیں محاصل بھی اداکرنے ضرورت نہیں پڑی کیونکہ سفارتخانوں کے لیے ایسی گاڑیاں ڈیوٹی فری ہوتی ہیں۔
Millions spent on armoured vehicles by Pakistani elites

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں