اوباما،افغانستان سے متعلق فیصلہ میں تذبذب کاشکا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-06

اوباما،افغانستان سے متعلق فیصلہ میں تذبذب کاشکا

واشنگٹن
(پی ٹی آئی)
صدربارک اوبامانے افغانستان میھں سیکیورٹی کی تازہ ترین صورتحال معلوم کرنے کے لیے قومی سلامتی مشیروں کے ساتھ بات چیت کی تاہم مابعد2014جنگ زدہ ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لیاگیا۔وائٹ ہازو پریس سکریٹری جے کارنی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے صحافیوں کوبتایاکہ صدرہنوزفوجی عہدیداروں کی فراہم کردہ اطلاعات پرغورکررہے ہیں۔علاوہ ازیں انٹلی جنس برادری،سفارتکاروں اورماہرین کے تجزیہ اوران کی فراہم کردہ اطلاعات بھی زیرغورہیں،تاہم صدرنے اس سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔افغانستان پراجلاس میں نائب صدرجوزف بائیڈن وزیرخارجہ جان کیری،وزیردفاع چک ہیگل،جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی اورافغانستان میں امریکی وٹافورسیزکے کمانڈرجنرل جورف ڈیفورڈبھی شریک تھے۔جے کارنی نے بتایاکہ صدراوباماکے لیے اطلاعات کتے راست حصول کایہ بہترین موقع ہے کیونکہ اجلاس میں کمانڈرکے علاوہ دفاع کے سینئرعہدیداربھی موجودتھے۔2014کی صورتحال ہنوزواضح نہیں جبکہ افغان فورسیزکی تربیت اورانسداددہشت گردی مشن جاری رکھنے کے لیے باہمی سیکیورٹی معاہدہ پردستخط ضروری ہے۔جس پرہم نے گذشتہ سال پوری نیک نیتی کے ساتھ بات چیت اورمکمل اتفاق رائے کے بعدمسودہ تیارکیاتھا۔وائٹ ہاوزاجلاس میں ڈیمپسی،ڈنفورڈاورہیگل کے علاوہ محکمہ دفاع کے اعلی قائدین بحریہ کے اڈمیرل جیمزوینے فیلڈ،نائب صدرفوجی جنرل لائیڈجے آسٹن امریکی سنٹرل کمانڈکے بحریہ کمانڈراڈمیرل ولیم ایچ میکرواین اورامریکی اسپیشل آپریشنس کمانڈکے کمانڈربھی شریک تھے۔کارنی نے پرزوراندازمیں کہاکہ افغانستان کوجلدازجلدباہمی سیکیورٹی معاہدہ پردستخط کردیناچاہئے۔وقت تیزی سے گذررہاہے اورہم2014میں قدم رکھ چکے ہیں اوربی ایس اے پردستخط ہنوزباقی ہے۔اس جانب ابھی تک کوئی پیشترفت نہیں ہوئی۔حکومت افغانستان کواس پرجلدازجلدتوجہ دینااس لیے بھی ضروری ہے کہ ہم آئندہ کالائحہ عمل تیار کرسکیں۔ناٹواورامریکہ کوبھی2014کاپلان مرتب کرنے کے لیے وقت درکارہوگا۔اگرباہمی سلامتی معاہدہ پردستخط نہ ہوتوافغانستان سے امریکی اورناٹوفوجیوں کا2014میں مکمل تخلیہ ہوجائے گا۔جے کارنی نے کہاکہ حالات اس بات کا متقاضی ہیں کہ معاہدہ کوجلدازجلدقطعیت دیدی جائے۔افغان لویاجرگہ بھی اس معاہدہ کومنظوری دے چکاہے اورہم افغان حکومت کی توجہ بھی اس جانب کئی بارمبذول کراچکے ہیں۔اس معاہدہ کی قطعیت کااس بات سے کوئی سروکارنہیں کہ صدرکون ہے؟اس کاتعلق2014پلان سے ہے۔اورہم2014کے فروری مہینہ میں داخل ہوچکے ہیں۔اب مہینوں اس کاانتظارممکن نہیں۔امریکہ اب معاہدہ پردستخط کامزید انتظارنہیں کرسکتا۔اب چندہفتوں میں ہی حتمی فیصلہ ضروری ہے۔دریں اثنااے ایف پی نے کابل سے اطلاع دی کہ افغان صدارتی انتخابات کی دوڑمیں شامل امیدواروں نے انتخابی مہم شروع کرتے ہوئے ٹیلی ویژن پربحث میں حصہ لینے کے دوران امریکہ۔افغان سلامتی معاہدہ پردستخط کی مکمل تائید کی۔اسی کے ساتھ عہدہ صدارت کے مضبوط ترین دعویدارعبداللہ عبداللہ نے احساس ظاہرکیاکہ صدارتی انتخاب حقیقی معنوں میں انقلاب کابہترین موقع ہے۔یہاں یہ یاددہانی ضروری ہوگی کہ2009کے شورش زدہ اوردھاندلیوں سے بھرے انتخابات میں عبداللہ عبداللہ دوسرے نمبرپرتھے۔انہوں نے یہ توقع بھی ظاہرکی کہ اپریل میں منعقدہونے والے انتخابات سے افغان عوام کی خوشحالی اورسلامتی کے دروازے کھلیں گے۔ٹولونیوزچینل پرصدارتی بحث کی نمائش ہوئی جس میں عوام اورماہرین کے لیے چونکانے یاحیرت زدہ کرنے والی کوئی بات نہیں تھی۔عبداللہ کے علاوہ دیگر4امیدواروں نے بھی2014کے اختتام تک ناٹواورامریکی افواج کی افغانستان سے روانگی کے پیش نظراندرون ملک سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کی ضرورت پرزوردیا۔ہفتہ کے زورنامعلوم بندوق برداروں نے ملک کے مغربی شہرہرات میں عبداللہ کے2معاونین کوگولی مارکرہلاک کردیاتھاجس کے بعدسے صدارتی انتخابی مہم کے پرامن ہونے سے متعلق توقعات مدھم ہیں۔ٹولوکے شناختی رنگوں نیلے اورسرخ رنگ سے سجے پلیٹ فارم پرایک افغان صحافی تمام صدارتی امیدواروں سے سوالات کرتارہاسوالوں کااندازایسارہاکہ کسی مرحلہ میں2امیدواروں کے درمیان بحث وتکرارکی گنجائش نہ رہے۔دیگرمضبوط دعویداروں میں سابق وزیرفینانس اشرف غنی حامدکرزئی کے وفادارزلمے رسول اورصدرکے برادرخوردقیوم کرزئی شامل ہیں۔ تمام امیدواروں نے واضح اندازمیں اورمکمل طورپرامریکہ کے ساتھ باہمی سیکیورٹی معاہدہ پردستخط کی تائیدکی جس کے تحت10ہزارامریکی فوجیوں کومابعد2004ملک میں مقیم رہ کرافغان افواج کی تربیت دینے کاموقف حاصل ہوجائے گا۔صدرحامدکرزئی اس معاہدہ پردستخط سے کتراکریہ ذمہ داری آئندہ کے صدرکے شانوں پرڈالنے کے متمنی ہیں۔زلمے رسول نے پراعتمادلہجہ میں کہاکہ باہمی سلامتی معاہدہ طے ہونے سے افغانستان میں مستقل قیام امن کی راہ ہموارہوگی تاہم غنی نے انتباہ دیاکہ امن کویقینی بنانے کے لیے فریقین کے موقف میں لچک ضروری ہے۔بحث کے اہم ترین نکات میں طالبان کے ساتھ بات چیت اورمذہبی انتہاپسندوں کے حملوں کی مذمت بھی شامل رہی۔زلمے رسول نے واضح الفاظ میں کہاکہ دستورکوتسلیم کرنے والوں کاخیرمقدم ہے۔انہوں نے تاہم یہ انتباہ بھی دیاکہ اسکولوں اورمساجدکونذرآتش کرنے والوں اورافغان فوجیوں کاسرقلم کرنے والوں کے خلاف ہماری جنگ ان کے صفایاتک جاری رہے گی۔
Obama Confused taking decision on Afghanistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں