موقوفہ جائیدادوں کے غیر مجاز قابضین کو قید اور جرمانہ دونوں سزاؤں کی گنجائش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-19

موقوفہ جائیدادوں کے غیر مجاز قابضین کو قید اور جرمانہ دونوں سزاؤں کی گنجائش

موقوفہ جائیدادوں کے غیرمجازقابضین کوایک سال تک کی جیل اور5ہزارروپے جرمانہ یادونوں سزائیں دینے کی گنجائش پرمشتمل ایک بل آج راجیہ سبھامیں پیش کردیاگیا۔موقوفہ جائیدادوں سے متعلق اس بل’’اوقافی املاک‘‘(غیرمجازقابضین کاتخلیہ)بل2014کے ذریعہ اوقانی جائیدادوں پرسے غیرمجازقابضین کے تخلیہ کے لئے عاجلانہ میکانزم کی گنجائش فراہم کی گئی ہے اورغیرقانونی قبضوں سے سختی کے ساتھ نمٹنے کے اقدامات کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔یہ بل،وزیراقلیتی امورکے رحمن خان نے پیش کیا۔اس بل کی منظوری کی صورت میں موقوقہ جائیدادوں کے سلسلہ میں کسی مقدمہ یاکارروائی کی سماعت کااختیار،دیوانی عدالت کونہیں رہے گا۔وقف اسٹیٹ آفیسرکوایکٹ کے تحت تحقیقات کے لئے وہی اختیارات حاصل ہوں گے جوتحت جداری(1908)،دیوانی عدالت کوحاصل ہیں۔اس نئے قانون کے تحت جبکہ اس نوعیت کی کوئی تحقیقات جاری ہوں،وقف اسٹیٹ آفیسرکو،کسی بھی شخص کوطلب کرنے اوراس کی حاضری کے نفاذکویقینی بنانے اورحلف کے تحت اس پرجرح کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔دستاویزات اوردیگرمتعلقہ کاغذات کی بازیابی اورطلبی کابھی اختیارہوگا۔موقوفہ کاجائیدادوں کے استعمال یاقبضہ سے ہونے والے نقصانات یاکرایہ کی وصولی کابھی اختیاروقف اسٹیٹ آفیسرکوحاصل ہوگا۔بل میں کہاگیاہے کہ’’اگرکوئی شخص غیرقانونی طورپرموقوفہ جائیدادوں پرقبضہ کرتاہے تواس کو6ماہ تک کی قیدسادہ یا5ہزارروپے جرمانہ تک کی سزادی جائے گی۔اگرکوئی شخص ایکٹ کے تحت موقوفہ جائیدادسے بے دخل کئے جانے کے بعد،اجازت کے بغیرپھراسی جائیدادپرقبضہ کرتاہے توایسے قبضہ پروہ(شخص)ایک سال تک کی سزائے قیدیا5ہزارروپے جرمانہ کی سزاکامستوجب ہوگا‘‘۔یہاںیہ تذکرہ بے جانہ ہوگاکہ وقف(ترمیمی)ایکٹ2013گذشتہ نومبرمیں نافذکیاگیاتھا۔وقف ایکٹ1995میں ترمیم کے ذریعہ ایکٹ2013نافذکیاگیاجس کے تحت موقوفہ جائیدادوں پرناجائزقبضوں کوبرخواست کرنے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔وقف اسٹیٹ آفیسرکواوقافی جائیدادوں پرسے غیرمجازقبضوں کوبرخواست کرنے کاحکم دینے کااختیارحاصل ہے۔علاوہ ازیں غیرمجازتعمیرات کومنہدم کرانے اورغیرمجازتعمیر کومہربندکردینے کابھی اختیارحاصل ہوگا۔یہاں یہ تذکرہ بے جانہ ہوگاکہ سچرکمیٹی نے جس نے مسلمانوں کی پسماندگی کاجائزپ لیاتھا،قبل ازیں سفارش کی تھی کہ عوامی جائیدادیں(تخلیہ وغیرمجازقابضین)ایکٹ1971کاموقوفہ جائیدادوں پراطلاق عمل میں لایاجائے کیونکہ ایسی جائیدادیں کسی فردکے لئے نہیں بلکہ عوام کے فائدہ کے لئے ہیں۔بعدمیں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی برائے اوقاف نے اپنی تیسری رپورت میںیہ بھی کہاتھاکہ تمام ریاستی حکومتیں،موقوفہ جائیدادوں کوایکٹ یعنی اسٹیٹ عوامی جائیداد(تخلیہ وغیرمجازقابضین)ایکٹ لاسکتی ہیں۔تاہم صرف کرناٹک،راجستھان اورتریپورہ کی ریاستی حکومتوں نے اپنی اپنی ریاستوں میں موقوفہ جائیدادوں کوایکٹ کے دائرہ میں لانے کاقدم اٹھایاہے۔راجیہ سبھاکی سلکٹ کمیٹی نے،جس نے اس مسئلہ کاجائزہ لیا،سچرکمیٹی اورمشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات کااعادہ کیاجبکہ وزارت شہری ترقی نے اس سے اختلافات کیا۔مذکورہ وزارت کاکہناہے کہ موقوفہ جائیدادیں،حکومت کی ملکیت یاکرایہ پرحاصل کردہ نہیں ہوتیں،اس لئے ان جائیدادوں کوعوامی جائیداد(تخلیہ وغیرمجازقابضین)ایکٹ1971کے تحت نہیں لایاجاسکتا۔وزارت قانون وانصاف نے بھی مشورہ دیاکہ وقف جائیدادوں کواس مخصوص ایکٹ میں شامل کرنا،قانونی اعتبارسے ممکن نہیں ہوگا۔دونوں مرکزی وزارتوں کی جانب سے وقف جائیدادوں کوایکٹ کے تحت لانے کی مخالفت کے بعدحکومت نے مذکورہ بل،پارلیمنٹ میں لانے کافیصلہ کیا۔اس بل کی روسے ملک بھرمیں موقوفہ جائیدادوں پرغیرمجازقبضوں سے،ایک سخت قانون کے ذریعہ نمٹنے کے معاملہ میںیکسانیت پیداہوگی۔موقوفہ جائیدادوں پرغیرقانونی قبضہ شدیدتشویش کاباعث رہاہے اورایسے قبضوں کی روک تھام کے لئے قوانین بنانے کی کوششوں پر(قبل ازیں)تنازعے بھی ہوئے ہیں۔

Jail, fine for unauthorised occupants of waqf properties

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں