ریاست کی تقسیم روکنے کسی بھی قربانی کیلئے تیار - وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-10

ریاست کی تقسیم روکنے کسی بھی قربانی کیلئے تیار - وزیر اعلیٰ آندھرا پردیش

چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے آج دعویٰ کیا کہ آندھراپردیش کی تقسیم کے فیصلہ کے انتخابی امکانات صفر ہیں اور یہ کانگریس کیلئے موت کا دھکاثابت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ وہ ریاست کی تقسیم کو روکنے کوئی بھی قربانی بشمول استعفیٰ کیلئے تیار ہیں۔ سی این این۔ آئی بی این کے پروگرام ڈیولس ایڈوکیٹ میں کرن تھاپر کو انٹرویو دیتے ہوئے کرن کمار ریڈی نے بتایاکہ انتخابی امکانات صفر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آندھراپردیش میں طویل عرصہ تک کانگریس کیلئے یہ موت کا دھکا ہوگا۔ وہ سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ نے ریاست کی تقسیم کی سنگین غلطی کس طرح کی اور کانگریس کے انتخابی مواقع کو کتنا نقصان ہوگا؟ سوال کا جواب دے رہے تھے۔ کرن کمار ریڈی نے کہاکہ ہم نے صدارتی حوالے کو دونوں ایوانوں میں مسترد کردیا۔ یہ افسوسناک بات ہے کہ مرکزی قائدین اور دیگر اس کو پارلیمنٹ میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ ہم اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کی پارلیمنٹ میں کوشش کررہے ہیں۔ کرن کمار ریڈی نے کہاکہ ریاست کو متحد رکھنے کیلئے اپنی جدوجہد میں وہ کسی بھی صورت حال بشمول استعفیٰ کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اقتدار یا چیف منسٹر کا عہدہ میرے لئے عوام کی خواہشات سے زیادہ نہیں۔ عوام کی خواہش یہ ہے کہ وہ متحد رہنا چاہتے ہیں۔ پارٹی کسی قائد سے بڑی ہوتی ہے، تاہم عوام پارٹی سے سے زیادہ بڑے ہیں اور انہیں عوام کے احساسات کا احترام کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مجھے عہدہ کی پرواہ نہیں ہے، میں مستقل چیف منسٹر نہیں ہوں، میں ریاست کا سولہواں چیف منسٹر ہوں۔ اس کے بعد سترہویں، اٹھارہویں اور بیسویں چیف منسٹرس بھی ہوں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ میری ریاست تقسیم نہ ہو۔ جب میں نے ریاست کو متحد رکھنے کی جدوجہد شروع کی تو میں ہر قدم اٹھانے کیلئے تیار تھا۔ میں جانتا ہوں کہ میں کیا ہوں، میں عوام کی خواہش بھی جانتا ہوں، میں عوام کی خواہشات کی عکاسی کررہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ وہ 20برسوں تک رکن اسمبلی رہے اور وہ جو کچھ بھی ہیں کانگریس اور صدر سونیا گاندھی کے مرہون منت ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ انہوں نے کانگریس صدر اور وزیراعظم کے خلاف علم بغاوت کیوں بلند کیا ہے تو انہوں نے کہاکہ یہ حلاف ورزی نہیں ہے۔ محض مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے ایساکیا گیا ہے، جب کہ ریاستی حکومت نے تقسیم کو مسترد کردیا ہے تو مرکزی حکومت یا پارٹیوں کو چاہئے کہ تقسیم سے گریزکرے۔ کرن کمار ریڈی نے کہاکہ احتجاج کا تعلق پارٹی سے نہیں ہے۔ ہم پارلیمنٹ اور دیگر جماعتوں بشمول میری اپنی جماعت سے درخواست کررہے ہیں کہ وہ اسمبلی کے فیصلہ کا احترام کریں۔یہ پوچھے جانے پر کہ اگر بل کو روکنے کیلئے وہ پارلیمنٹ کو مفلوج کرنے تیار ہیں؟ انہوں نے کہا کہ انہیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ریاست کیوں تقسیم کی جارہی ہے۔ آندھراپردیش کی تقسیم عوام کی بہبود کیلئے ہونی چاہئے اور اس کے فوائد دونوں علاقوں کے عوام تک پہنچنے چاہئیں۔ میں رکن پارلیمنٹ نہیں ہوں۔ ارکان پارلیمنٹ اپنے طورپر ریاست کو بچانے کی کوشش کریں گے۔ میں اپنے طورپر غیر پارلیمانی طریقہ کار کا مخالف ہوں۔ انہوں نے اظہار تاسف کرتے ہوئے کہاکہ دونوں علاقوں کے عوام برقی، تعلیم اور دیگر کئی معاملات میں متاثر ہوں گے تو ریاست کی تقسیم کا کیا فائدہ؟ استعفیٰ اور علیحدہ پارٹی کی تشکیل سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کرن کمار ریڈی نے کہاکہ وہ اکیلے نہیں ہیں اور استعفیٰ ان کے پاس واحد حل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم تبادلہ خیال کرتے ہوئے موزوں قدم اٹھائیں گے، میں ریاست کے مستقبل کو سیاسی جماعت سے جوڑنا نہیں چاہتا۔ میرا مستقبل اہمیت نہیں رکھتا۔ عوام کا مستقبل، میرے لئے اہم ہے۔ 70تا80ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ ہم تمام تبادلہ خیال کریں گے۔ ان میں سے ایک فیصلہ استعفیٰ ہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ وہ حیدرآباد میں سن شعور کو پہنچے اور یہاں تعلیم حاصل کی۔ 53سال کے بعد یہ کہا جارہا ہے کہ آپ اس علاقہ سے تعلق رکھنے، یہ بات ہمیں اور عوام کو تکلیف دے رہی ہے۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب چیف منسٹر این کرن کمارریڈی کی جانب سے ایوان اسمبلی میں اے پی تنظیم جدید بل 2013(تلنگانہ بل) کو مسترد کرنے کیلئے قرارداد پیش کرنے سے ہم علاقہ تلنگانہ کے ریاستی وزراء نے کل سے شروع ہونے والے اسمبلی کے 4روزہ خصوصی جلاس میں اس کے خلاف احتجاج کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ریاستی اسمبلی میں علی الحساب بجٹ پیش کرنے کیلئے 4روزہ خصوصی اجلاس کا 10فروری سے آغاز ہورہا ہے۔ ریاستی وزیر بہبود پسماندہ طبقات بسوراج ساریا نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایاکہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے وزراء کا کل صبح 8بجے اسمبلی ہال میں اجلاس منعقد ہوگا جس میں احتجاج کے طریقہ کار کو قطعیت دی جائے گی۔ علی الحساب بجٹ کی منظوری کیلئے کل وزراء کا اجلاس بھی ہوگا۔ میڈیا کی اطلاع کے مطابق تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے وزراء کل صبح ہونے والی کابینہ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔ کانگریس چیف وہپ جی وینکٹ رمنا ریڈی نے بتایاکہ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے یہ غلط سگنل بھیجا کہ اسمبلی نے تلنگانہ بل کو مسترد کرنے سے متعلق متقفہ طورپر قرارداد منظور کی ہے۔ اس بات کو درست کرنے کیلئے کانگریس قائدین کی جانب سے اسمبلی فورم کا استعمال کیا جائے گا۔

Ready for any sacrifice to prevent the bifurcation - Andhra CM

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں