علما کا نکاح پڑھانے سے انکار مسئلہ کا حل نہیں - دہلی امارت شرعیہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-07

علما کا نکاح پڑھانے سے انکار مسئلہ کا حل نہیں - دہلی امارت شرعیہ

جہیز لینا یا دینا شریعت کے خلاف نہیں ہے، البتہ اس کی نمائش کرنا، فضول خرچی کرنا قطعی درست نہیں ہے۔ اس کا علان یہ نہیں کہ علماء نکاح پڑھانے سے انکار کردیں لبکہ اس کیلئے بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کااظہار آج دہلی میں مختلف مسالک کے علماء نے امارت شرعیہ نالندہ کے صدر مولانا منصور عالم کے اس اعلان پر کیا جس میں انہوں نے جہیز کا لین دین کرنے والوں کی شادی میں نکاح نہ پڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
دہلی میں امارت شرعیہ کے دفتر میں اہم رکن مولانا معز الدین قاسمی نے روزنامہ راشٹریہ سہارا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ جہیز مطلق تو ناجائز نہیں ہے البتہ جہیز کی نمائش درست نہیں ہے۔ جہیز کی نمائش پر پابندی لگائی جائے تو یہ اچھی بات ہوگی لیکن اگر کسی شادی میں مطلق جہیز ہے تو یہ کہنا کہ ہم نکاح نہیں پڑھائیں گے، درست نہیں ہوگا۔ مسلمانوں کو اس تعلق سے بیدار کرنے اور اس کیلئے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
شاہی مسجد فتح پوری کے امام مفتی محمد مکرم احمد نے کہا کہ یہ معاملہ وضاحت طلب ہے۔ اگر کوئی اپنی بیٹی کو ضرورت کا سامان دے رہا ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ جہیز اتنا دیا جائے کہ صرف ضرورت کا سامان ہو، فضول خرچی نہ ہو، اور اس کی وجہ سے غریب لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔ مفتی مکرم نے کہاکہ شادی کے موقع پر سانچق، مایوں اور چوتھی وغیرہ کی فضول رسموں سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اس بات کی کوشش ہوکہ شادی میں کھانا نہ ہو اور نکاح مسجد میں ہو اور اگر شادی یا ولیمہ کا کھانا ہوتو اس میں دکھاوا سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وضاحت کے ساتھ فیصلہ ہوگا تو لوگ اس پر عمل کریں گے۔ یہ کہہ دینا درست نہیں ہے کہ نکاح نہیں پڑھائیں گے۔
شیعہ عالم دین مولانا جلال حیدر نے کہاکہ اس معاملے میں شریعت کے مطابق عمل کیا جائے۔ جہیز مانگنا یا شادی میں شرط رکھنا درست نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کی تنبیہہ تو ہونی چاہئے لیکن اس میں شدت پسندی نہ ہو جس کی وجہ سے لوگ باغیانہ روش اختیار کرلیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں میں جہیز کے خلاف بیداری پیدا کی جائے لیکن یہ فیصلہ کافی سخت ہے کہ جہاں جہیز کا لین دین ہوگا وہاں نکاح نہیں پڑھائیں گے۔
اہل سنت والجماعت کے عالم مولانا انصار رضا کا کہنا ہے کہ جہیز لینا دینا تو شریعت میں ہے۔ ہماری پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے اپنی بیٹی کو بھی جہیز دیا تھا۔ ایسے میں جہیز کوناجائز کیسے کہا جاسکتا ہے۔ آپﷺ جہیز لین دین کی وجہ سے نکاح پڑھانے سے انکار کردیں یہ قطعی درست نہیں ہے۔ ہاں، اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اس معاملے میں کسی کی حرض، جہیز کی نمائش، دوسروں کو نیچا دکھانے یا اپنی شان کیلئے ضرورت سے زیادہ جہیز دئیے جانے کو صحیح نہیں کہا جاسکتا۔ اس کیلئے سماج میں تبدیلی لانے کیلئے مہم چلائے جانے کی ضرورت ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا عبدالحمید نعمانی نے کہاکہ یہ بات تو درست ہے کہ جہیز کا لینا دینا شرعاً ممنوع ہے اور اس کی وجہ سے غریب لوگوں کیلئے اپنی بیٹیوں کی شادیاں کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں با برکت نکاح اسے کہا گیا ہے جو آسان اور کم خرچ ہو۔ جہیز کے خلاف ایک مہم شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس تعلق سے جتنا کام ہونا چاہئے وہ نہیں ہو پارہا ہے۔ جمعےۃ علماء ہند اصلاح معاشرہ کے تحت یہ کام انجام دیتی رہی ہے۔
جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے نائب مفتی مفتی صالح کی نظر میں مروجہ جہیز کی اسلام میں گنجائش نہیں ہے۔ فی نفسہ جہیز جس میں لڑکی کی ضرورت اشیا شامل ہیں وہ جہیز جس میں لڑکی کی ضروری اشیاء شامل ہیں وہ جہیز میں دینا ممنوع نہیں ہے۔ یہ حدیث سے ثابت ہے۔ وہ کہتے ہیں جہیز کے لین دین کا جو طریقہ مسلم معاشرہ میں رائج ہے اس کی وجہ شادی نہیں ہوتی اس تناظر میں علمائے بہار کا یہ بیان کہ جن شادیوں میں جہیز کا لین دین ہوتاہے ان میں نکاح نہ پڑھا جائے۔ اس کی تائید تو کی جاسکتی ہے مگر موجودہ حالات میں یہ ایک انتہائی قدم مانا جائے گا یہ قدم تب اٹھایا جائے جب اصلاح معاشرہ کی تمام تدابیر اختیار کرلی جائیں تو ایسا کرنا زیادہ سود مند اور زیادہ بہتر ہوگا۔
شہر قاضی سلطان اختر کی زیر سرپرستی قائم محکمہ قضا کے مفتی عطا الرحمن کہتے ہے کہ یہ اصلاحی قدم ہے جس کی تائید کی جانی چاہئے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کوشش خوش آئند ہے کہ علماء نے اس کی پہل کی ہے۔ ان کی نظر میں یہ ضروری ہے کہ معاشرہ کی اصلاح کی کوشش بھی جاری رہیں۔
جہیز کے لین دین کی رسم و رواج اور بیہودہ رسومات والی شادیوں کا بہار کے علماء کے ذریعہ بائیکاٹ کئے جانے کا اعلان پر دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے کہا ہے کہ یہ پرسنل لاء بورڈ کا دیرینہ مسئلہ ہے اور بارہا اس بات کی تشہیر کی گئی اور اصلاح معاشرہ پروگرام کے تحت مسلسل اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ شادی بیاہ نہایت سادگی اور بغیر جہیز کے لین دین کے ہونی چاہئے۔ نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کہ زیادہ برکت والا وہ نکاح ہوتاہے جو نہایت سادہ اورکم خرچ والاہو۔ نکاح کے بارے میں اسلامی تعلیمات واضح انداز میں بیان کی گئی ہیں۔ لیکن آج ہم نے اس سادہ رسم کو خرافات بناکر رکھ دیا ہے۔ جہیزکی لعنت ان غریب والدین کیلئے مانع ہے جو غریب طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، بیٹیاں صالح اور تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود کنواری بیٹھی رہتی ہیں۔ یہ صورتحال ماں باپ کیلئے بڑی اذیت ناک ہوتی ہے۔ لہذا اس تناظر میں بہار کے علماء کا یہ اقدام لائق تحسین ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں