سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عمل در آمد - مغربی بنگال میں کوئی بہتری نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-01

سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عمل در آمد - مغربی بنگال میں کوئی بہتری نہیں

34 سال تک بایاں محاذ کی حکومت رہی اور اس کے دور میں کئی اتار چڑھاؤ آئے۔ اتنی مدت تک کی مسلسل حکومت کے باوجود ریاست کے حالات میں کوئی خاص بدلا ؤ نہیں آیا اور نہ ہی عام لوگوں کے دکھ دور ہو پائے۔ تعلیم ، صحت، روزگار، معیشت ، پانی ، بجلی ، غرض کہ ہر شعبہ میں ہماری ریاست پچھڑتی گئی۔34سال بعد ممتا بنرجی کی قیادت میں ترنمول کانگریس کی حکومت قائم ہوئی ہے لیکن ان ڈھائی برسوں میں بھی کوئی خاص فرق پیدا نہیں ہوا ہے۔ 2013سال بھی ختم ہوگیا۔ اس سال بھی نئی حکومت کے دور میں کوئی خاص بدلاؤ نہیں آیا ہے۔ صنعتی ترقی میں وزیر اعلی ممتا بنرجی کی کوشش کہیں کامیاب رہی تو کہیں ناکام بھی ہوئی۔ اس سال ممبئی میں ایک بار اور کولکاتا میں کئی بار سرمایہ کاروں سے ملنے کے بعد بھی سرمایہ کاری کے نام پر محض کچھ تجاویز وپیشکش ہی سامنے آئے۔ مرکزی حکومت کی انڈسٹڑیل انٹر پرائزز میمورنڈم ( آئی ای ایم) کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری کے تجاویز میں مغربی بنگال کا ملک بھر میں آٹھواں مقام ہے۔ وہیں سرمایہ کاری کی تجویز کو عملی جامہ پہنچانے میں یہ ریاست پچھڑ رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مغربی بنگال کو گزشتہ 6ماہ میں 3710کروڑ روپے 70نئی تجاویز ملیں لیکن ان میں سے کوئی بھی تجویز اب تک عمل کے دور سے نہیں گزر پائی ہے۔ وعدوں اور اعلانات کی تو جھڑی لگ گئی لیکن اس پر عمل در آمد بہت ہی کم ہو پا یا ۔ مغربی بنگال میں کئی پرو جیکٹ و منصوبوں کے اعلانات ہونے اور اس کیلئے سرمایہ کاری کی تجاویز بھی پیش کی گئیں لیکن
اس پر عمل در آمد بہت ہی کم ہو پایا۔ مغربی بنگال میں کئی پروجیکٹ و منصوبوں کے اعلان ہونے اور اس کیلئے سرمایہ کاری کی تجاویز بھی پیش کی گئیں لیکن عملی اقدام سے پہلے ہی ان پر اوس پڑگئی۔ خسارے میں چل رہی ہلدیا پیٹرو کیمیکل لمیٹیڈ ( ایس پی ایل ) میں سرکاری شیئر کو فروخت کرنے کا تنازع چھا یا رہا۔ شیئر خریدنے کی خواہش مند او این جی سی ، ریلائنس، کیرن انڈیا، گیل و پرسار جیسی کمپنیاں رہیں لیکن پیچیدہ ہوتے طریقوں کو دیکھتے ہوئے سبھی پیچھے ہٹ گئیں۔ صرف ایک انڈین آئل کارپوریشن ( آئی او سی ) اب تک ڈٹی ہوئی ہے اور معاملہ اب بھی لٹکا ہوا ہے۔ دوسری طرف زمین کے بدلے مستقل نوکری کی مانگ کی وجہ سے التوا کے شکار دامودر ویلی کارپوریشن ( ڈی وی سی ) نے اپنے پروجیکٹ رگھو ناتھ پور پروجیکٹ کو ہر روز 3کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے جس کی وجہ سے ڈی وی سی نے اپنے پروجیکٹ کو واپس لینے کا ارادہ کرلیا۔ دوسرے مرحلہ کے تحت تھرمل پاور پلانٹ کے لئے 16ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے جو گزشتہ 2011میں مکمل ہونا تھا۔ اس سال ریاست میں سب سے بڑا معاشی گھوٹالہ معاملہ سامنے آیا ۔ چٹ فنڈ اسکیم چلانے والے شاردا گروپ کے سربراہ کی گرفتاری کے بعد یہ اسکیم بند ہو گئی۔ ریاست کے 3لاکھ سے زیادہ صارفین کے 2460کروڑ روپے پانی میں ڈوب گئے۔ کئی ایجنٹوں اور صارفین نے خودکشی کرلی۔ اس گروپ کے بند ہونے سے تقریبا 5000ملازمین بے روزگار ہوگئے۔ 2013میں ویڈیو کون کو جموڑیا میں اسٹیل اینڈ پاور پیداوار کا پلانٹ پورا نہیں ہو پا یا۔ اس پلانٹ سے 1200میگا واٹ بجلی اور 3ملین ٹن اسٹیل کی پیداوار کا منصوبہ بنا یا گیا تھا۔ پورا پروجیکٹ 15ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے مکمل ہونے کی بات تھی۔ اس پروجیکٹ کے لئے 700ایکڑ زمین تو کمپنی کے پاس ہے لیکن اسے 300ایکڑ زمین اور چاہئے۔ 2007میں اس معاملے پر کمپنی اور حکومت کے درمیان بات چیت چل رہی ہے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا ہے۔ اس سال بھی مغربی بنگال مدنا پور کے سالبونی میں جے ایس ڈبلیو کی 35ہزار کروڑ روپے سرمایہ کاری منصوبے لٹکا ہوا ہے۔ 2007میں ہوئے اعلان کے مطابق زمین ایکوائر کا معاملہ اب بھی مسئلہ بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ پروچیکٹ کھٹائی میں ہے۔ منصوبہ کے تحت 10ملین ٹن صلاحیت والی اسٹیل پلانٹ اور 1600میگا واٹ والی صلاحیت کا پاور پلانٹ قائم کرنا ہے۔ جندال اسٹیل اور پاور کمپنی کا منصوبہ ریاستی حکومت کی پالیسی کی وجہ سے التوا کا شکا ر بنا ہوا ہے۔ اس منصوبہ کیلئے 4300ایکڑ زمین کی ضرورت ہے۔ روئیا گروپ کے ویگن کار خانہ جیپ کمپنی لمیٹیڈ نے ریاستی حکومت کو کار خانہ بند کرنے کا خط بھیجا اور اس کی وجہ مزدوروں اور انتظامیہ کے درمیان تنازع بتا یا گیا ہے۔ کمپنی پر مزدوروں اور سبکدوش ملازمین کا 15کروڑ روپے بقا یا ہے۔ راجر ہاٹ میں 50ایکڑ زمین پر انفوسیس اسپیشل اکونومکس زون ( ایس ای زیڈ) کے درجہ کی مانگ کررہی ہے۔ اس سال سے انفوسیس اور وپرو کا توسیعی پروجیکٹ لٹکا ہوا ہے۔ انفوسیس نے راجر ہاٹ میں 50ایکڑ زمین 75کروڑ روہے میں لی ہے جس میں تقریبا 250کروڑ روپے سرمایہ کاری ہونی تھی۔ عظیم پریم جی کی کپمنی وپرو نے 50ایکڑ زمین لی ہے۔ 700کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا منصوبہ تھا جو دو برسوں سے زیادہ عرصہ سے یہ منصوبہ التوا کا شکار بنا ہوا ہے۔ اس طرح یہ سال روزگار اور سرمایہ کاری کے معاملہ میں کافی پیچھے دکھائی دیا۔

investment projects - no improvement in West Bengal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں