ضلع ہگلی کون نگر علاقہ کی حاجی بنکو بخش لین مسجد کا تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-10

ضلع ہگلی کون نگر علاقہ کی حاجی بنکو بخش لین مسجد کا تنازعہ

نماز جمعہ پڑھنے والے مسلمانوں کو ایک ہزار روپئے جرمانہ اور کم سے کم چھ مہینے کی قید! جی ہاں! یہ سزا ہر اس مسلمان کو ملے گی جو ہگلی ضلع کے کون نگر میں واقع حاجی بنکو بخش لین کی مسجد میں نماز جمعہ پڑھے گا! 138 سال پرانی باغ کمال کے 13 نمبر حاجی بنکو بخش لین کی اس مسجد کے پڑوسی نے مسجد کی املاک اور جایداد پر اپنا قبضہ کرلیا ہے۔ مسجد کی بازیابی کی کوشش کررہے مسلمانوں کو قانونی موشگافیوں کا سہارا لے کر لا اینڈ آرڈر کے نام پر پولیس کی مدد سے ہراساں کیا جارہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بدھ کو مقامی تھانے کے دو اہلکار سیرام ایس ڈی او کا حکم نامہ لے کر مسجد کمیٹی کے سکریٹری اور صدر کے پاس پہنچے اور کہاکہ وہ اپنے اعلان کے مطابق 10جنوری جمعہ کو وہاں نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی مسجد احاطہ کے 10 میٹر کے آس پاس نظر آئیں ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان پر قانون توڑنے کا سنگین مجرم پاتے ہوئے انہیں سزا یاب کرایاجائے گا۔ سیرام سب ڈویژنل افسر کی جانب سے جاری اس ہدایت نامہ کے مطابق مسجد احاطہ اور اس کے 10 میٹر کے آس پاس 4-6 آدمی سے زیادہ نظر آنے کی صورت میں ان پر قانون توڑنے کا جرم ثابت ہوگا اور انہیں سزا دی جائے گی اور اگر نماز پڑھنے کی کوشش کے دوران کسی پولیس والے یا کسی دوسرے سرکاری افسر سے ہاتھا پائی ہوگئی تو ایسے میں سزا کی مدت 10 برس جرمانہ کے ساتھ ہوجائے گی۔ ایس ڈی او کی جانب سے جاری یہ حکم نامہ 6 جنوری سے 6فروری 2014ء تک نافذ رہے گا اور اس دوران مسلمان اپنی مسجد سے دور رہیں ورنہ.... اس حکم نامہ کے موصول ہونے کے بعد یہاں سنسنی پھیل گئی ہے اور لوگوں کو اپنے شہری اور بنیادی حقوق بھی سلب ہوتے ہوئے محسوس ہورہے ہیں اور مسلمان خود کو بے یار و مددگار محسوس کررہے ہیں۔ پورے علاقہ میں تناؤ ہے اور کبھی بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوسکتاہے نوجوان طبقہ میں کافی غم و غصہ اور ناراضگی پائی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ مسجد اور مسجد کی املاک پر قبضہ کی خبر عام ہونے کے بعد گزشتہ جمعہ 3فروری کو مسلمانوں نے وہاں نماز جمعہ ادا کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کی اس کوشش کو پولیس نے ناکام بنادیا اور مسلمانوں کے صبر و تحمل کی وجہہ سے ایک بڑا واقعہ ہوتے ہوتے رہ گیا تھا اور اسی جمعہ کو وہاں کے مسلمانوں کے مقننہ طورپر اعلان کیا تھا کہ 10 جنوری جمعہ کو وہ وہاں نمازپڑھیں جس کے بعد مسجد کی زمین پر قابض سبرتو سین نامی کارخانہ دار نے پولیس اور سرکاری افسران کی مدد لیتے ہوئے 6 جنوری کو ایس ڈی او کورٹ سے یہ آرڈر پاس کرایا ہے اور اس آرڈر نقل ملنے پر یہاں کے مسلمانوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور ہندو مسلمانوں کے درمیان ایک ان کہا سا فاصلہ پیداہوگیا ہے۔ کون نگرکے حاجی بنکو بخش لین کی مسجد کی زمین اور قبرستان میونسپلٹی ریکارڈ کے مطابق زمین مسجد کی ہے ، باقاعدہ اس کا ٹیکس دیا جاتاہے۔ چند سال پہلے سبرتو سین گپتا کے نام ایک با اثر شخص نے توڑ جوڑ کرکے اس زمین پر قبضہ کرلیا۔ سبرتو سین نے قانونی پیچیدگیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عدالت میں مقبوضہ زمین پر حالت جوں کی تو بحال رکھنے کا حکم حاصل کیا ۔ مسلمان مسجدکی خالی جگہ پر نمازجمعہ ادا کرنا چاہ رہے تھے جسے پولیس نے روک دیا اور دفعہ 144 نافذ کردی۔ یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ جس احاطہ پر دفعہ 144 نافذ ہے اس کا پتہ 12 حاجی بنکو بخش مسجد لین ہے جبکہ مسجد کی زمین کا ہولڈنگ نمبر 13 ہے اس کے باوجود اتر پاڑہ تھانہ نے مسجد کی خالی زمین جس کا ہولڈنگ نمبر 13 ہے گذشتہ ہفتہ نماز پڑھنے سے روک کر قانونی جرم کیا ہے۔ مقامی لوگوں اور اراکین مسجد کمیٹی سے بات چیت کرنے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مرحوم حاجی بنکو بخش اور ان کے خاندان کے لوگ انگریزوں کے زمانے سے یہاں آباد تھے اور تقریباً ایک بیگھا زمین کے وہ مالک تھے۔ وہاں مسجد، قبرستان، مزار ، کنواں وغیرہ تھے۔ آزادی کے بعد ہولناک فساد ہونے کے بعد سے مرحوم حاجی بنکو بخش اور ان کے خاندان کے لوگ اپنی تمام زمین اور جائیداد چھوڑ کر ہوڑہ چلے گئے۔ اس فساد میں مرحوم حاجی بنکو بخش کا ایک بیٹا عبدالجبار شہید ہوگئے۔ آس پاس رہنے والے تمام مسلمان علاقہ چھوڑ کر چلے گئے جس کی بناء پر مسجد ویران ہوگئی۔ 1960 سے 1970 کے آس پاس مرحوم حاجی بنکو بخش کی جائیداد پر اغیار نے قبضہ کرلیا۔ سبرتو سین گپتا نے اسی دوران مسجد کی زمین کو چھوڑ کر بقیہ زمین پر قبضہ کرلیا اور وہاں فورٹ ولیم واٹر کمپنی قائم کی۔ جب جائے وقوع کا معائنہ کیا گیا تو یہ پایا گیا کہ کمپنی کی چہاردیواری میں قبرستان اور مزار کا وجود پختہ شکل میں قائم ہے۔ حاجی بنکو بخش کے پڑ پوتے شیخ عبدالمتین کا کہنا ہے کہ فساد کے بعد ان کے آباو اجداد علاقہ چھوڑ کر ہوڑہ چلے گئے۔ ستر کی دہائی میں ان کے والد ابو حسین مرحوم کون نگر خیراتی پاڑہ میں آئے یہاں زمین خرید کر رہنا شروع کیا اور اپنا کاروبار شروع کیا لیکن وہ اپنی آبائی زمین حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس کچھ پرانے دستاویز ہیں اور بی ایل آر آو دفتر سے زمین کی ریکارڈ حاصل کرنے میں لگے ہیں اور جو بھی زمین اغیار نے قبضہ کیا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں