تلنگانہ کی ترقی سیما آندھرا عوام کی مرہون منت - شیلجا ناتھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-18

تلنگانہ کی ترقی سیما آندھرا عوام کی مرہون منت - شیلجا ناتھ

سنکرانتی کی تعطیلات کے بعدریاستی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کاآخری مرحلہ آج شروع ہواجس میں آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013پربحث کااحیاکیاگیا۔صبح میں کارروائی کاجیسے ہی آغازہواوائی ایس آرکانگریس پارٹی کے ارکان نے مبادحث شروع کرنے سے قبل مسودہ بل پررائے دہی کامطالبہ کیاجس پراسپیکرنے انکارکردیااوروائی ایس آرکانگریس پارٹی کے ارکان نے بطوراحتجاج ایوان سے واک آؤٹ کااعلان کردیا۔اس کے ساتھ ہی وائی ایس آرکانگریس ارکان پرتمام جماعتوں نے تنقیدوں کاآغازکردیااورالزام عائد کیاکہ وہ اسمبلی میں آندھراپردیش کی تنظیم جدیدبل2013کے مسودہ پرمباحث میں حصہ لینے کے بجائے ایوان سے فرارہورہی ہے۔صبح میں اجلاس جیسے ہی شروع ہواوائی ایس آرکانگریس کے ارکان ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اورمباحث شروع کرنے سے قبل مسودہ بل پررائے دہی لامطالبہ کیا۔نتیجہ میں کارروائی کونصف گھنٹہ کے لئے ملتوی کردیاگیا۔اجلاس جیسے ہی دوبارہ منظم ہواوائی ایس آرکانگریس پارٹی کی فلورلیڈروائی ایس وجئے اماں نے اعلان کیاکہ وہ اوران کے پارٹی ارکان،تلنگانہ مسودہ بل پرووٹنگ کرانے کے مطالبہ کومستردکئے جانے کے خلاف بطوراحتجاج ایوان سے واک آؤٹ کررہے ہیں۔انہوں نے الزام عائدکیاکہ حکمراں کانگریس پارٹی اوراپوزیشن تلگودیشم پارٹی نے ریاست کی تقسیم کے لئے آپس میں سازبازکرلی ہے۔وجئے اماں کے بیان پروزیرفینانس اے رام نارائن ریڈی اورتلگودیشم کے رکن اسمبلی پی کیشونے سخت ردعمل کااظہارکیااورکہاکہ وائی ایس آرکانگریس پارٹی مباحث سے بھاگ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ مباحث میں حصہ لے کرتقسیم کے مسئلہ پراپنے خیالات کااظہارکرنے کے بجائے وائی ایس آرکانگریس پارٹی ایوان سے فراری کاراستہ اختیارکررہی ہے۔اے رام نارائن ریڈی نے کہاکہ اس طرح وائی ایس آرکانگریس پارٹی کی عدم سنجیدگی کااظہارہوتاہے۔تلگودیشم رکن اسمبلی پی کیشونے بھی وائی ایس آرکانگریس پارٹی کویہ کہتے ہوئے تنقیدکانشانہ بتایاکہ یہ پارٹی عوام میں ایک بات کہتی ہے اورایوان میں اس کاطرزعمل مختلف ہوتاہے۔وہ اس موضوع پراسمبلی میں اظہارخیال سے گریزکررہی ہے۔وجئے اماں کے الزامات کومستردکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تلگودیشم پارٹی نے تقسیم کے مسئلہ پرکانگریس پارٹی کے ساتھ سازبازکرلی ہے۔کیشونے یاددلایاکہ یہ آنجہانی چیف منسٹروائی ایس راج شیکھر ریڈی ہی تھے جنہوں نے علیحدہ تلنگانہ تحریک کے بیج بوئے۔انہوں نے بتایاکہ وائی ایس راج شیکھرریڈی نے ہی ایوان میں اعلان کیاتھاکہ کانگریس پارٹی تلنگانہ کی تشکیل کی مخالف نہیں ہے۔ٹی آرایس رکن اسمبلی کے تارک راماراؤنے پی کیشوکے بیان کی توثیق کرتے ہوئے دعوی کیاکہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے ایوان میں بیان دیاتھاکہ انہیں تلنگانہ کی تشکیل پرکوئی اعتراض نہیں۔اس موقع پروزیرامورمقننہ ایس شیلجاناتھ کھڑے ہوئے اورراج شیکھرریڈی کی مدافعت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ آنجہائی چیف منسٹرنے صرف ریاستوں کی تنظیم جدیدکے دوسرے کمیشن کے قیام کی حمایت کی تھی تاکہ علیحدہ تلنگانہ کے مطالبہ کاجائزہ لیاجاسکے۔انہوں نے بتایاکہ یہی کانگریس پارٹی کی پالیسی تھی۔انہوں نے ٹی آرایس پرالزام عائدکیاکہ وہ تلنگانہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔شیلجاناتھ کے بیان پرٹی آرایس ارکان میں برہمی پھیل گئی اور وہ احتجاج کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔انہوں نے شیلجاناتھ سے معذرت خواہی کامطالبہ کیااوراپنے ریمارکس واپس لینے پرزوردیا۔اسپیکراسمبلی این منوہرنے ٹی آرایس ارکان اسمبلی کوپرسکون کرنے کی کوشش کی اورکہاکہ وزیرامورمقننہ کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ ایوان میں ایسے ریمارکس کریں۔اس موقع پرکے تارک راماراؤ نے یاددلایاکہ دونوں وائی ایس راج شیکھرریڈی اورموجودہ چیف منسٹراین کرن کمارریڈی نے علیحدہ تلنگانہ کے مسئلہ پرکانگریس ہائی کمان کے فیصلہ کااحترام کرنے کاوعدہ کیاتھا۔چیف منسٹرنے تارک راماراؤ کی یاددہانی پراس بات سے اتفاق کیااورکہاکہ انہوں نے ایسا بیان دیاتھاتاہم انہوں نے یہ بھی کہاکہ ریاست کی تقسیم کے مسئلہ پرکانگریس پارٹی نے جوفیصلہ کیاہے اس میں معقولیت کافقدان پایاجاتاہے اس لئے میں نے اس کی مخالفت کی۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ بل پرمباحث پرجب میری باری آئے گی تومیں تفصیلی وضاحت کروں گاکہ میں ریاست کی تقسیم کی مخالفت کیوں کررہاہوں۔چیف منسٹرکے بعدشیلجاناتھ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ریاست بالخصوص علاقہ تلنگانہ کوسیماآندھراعوام نے ترقی دی ہے۔آندھراپردیش کی تاسیس کے بعداس علاقہ کوترقی حاصل ہوئی جوسیماآندھراعوام کی مرہون منت ہے۔انہیں یہ بات قبول نہیں کہ علاقہ تلنگانہ کونظام دورحکومت میں ترقی دی گئی تھی۔انہوں نے ریمارک کیاکہ1956سے قبل تلنگانہ میں دلتوں اورکمزورطبقات کوپوری طرح کچل کررکھاگیاتھا۔یہاں کے لوگوں کوتعلیم میسرنہیں تھی اوران کامعیارزندگی انتہائی بدترتھا۔ترقی کے نام پرصرف زمینداروں اوردولتمندوں کومراعات حاصل تھیں اوروہی اقتدارکے مراکزتھے۔انہوں نے یہ بھی دعوی کیاکہ حیدرآباداورئلسیما‘کاکتیہ سلطنت کاحصہ تھے۔اس کی تاریخ3ہزارسال پرانی ہے اوران کے آباواجداد3ہزارسال سے اس خطے میں رہتے چلے آرہے ہیں۔نظام کی حکومت تودرمیان میںآئی۔حیدرآبادمیں صنعتوں کاقیام اوردیگرپراجکٹس کے ذریعہ ترقی صرف اورصرف سیماآندھراصنعتکاروں کی سرمایہ کاری کے نتیجہ میں ہوئی ہے۔شہرکے اطراف 50کیلومیٹرتک جوترقی ہوئی ہے وہ بھی سیماآندھراعوام کی بدولت ہے۔ایوان میں تلنگانہ ارکان نے جب یہ محسوس کیاکہ شیلجاناتھ مسلسل تلنگانہ عوام کی توہین کرتے جارہے ہیں توٹی آرایس ارکان اٹھ کھڑے ہوئے اوراسپیکرکے پوڈیم تک پہنچ گئے۔انہوں نے ڈپٹی اسپیکرملوبھٹی وکرامارکاسے مطالبہ کیاکہ وہ تلنگانہ قائدین کواظہارخیال کی اجازت دیں۔ٹی آرایس قائداری راجندر‘تلگودیشم رکن آرچندرشیکھرراؤاورکانگریس رکن دامودرریڈی نے تلنگانہ عوام کی توہین پرسخت اعتراض کیا۔ریونت ریڈی نے وائی ایس آرکانگریس پارٹی کے سربراہ وائی ایس جگن کے بشمول سیماآندھراکے صنعتکاروں کانام لیتے ہوئے کہاکہ میں ایسے سینکڑوں صنعتکاروں کی نشاندہی کرسکتاہوں جنہوں نے تلنگانہ عوام کولوٹا،یہاں کی زمینوں پرقبضہ کیااورسیماآندھرامیں سرمایہ کاری کی۔تلنگانہ کاایک فردبھی ایسانہیں ہے جس نے سیماآندھرامیں لوٹ مارکرکے تلنگانہ میں سرمایہ کاری کی ہو۔ٹی آرایس رکن تارک راماراؤنے کہاکہ جی ایم آرنے شمس آبادمیں انٹرنیشنل ایرپورٹ کے نام پرغریب کسانوں کی5500ایکراراضی پرقبضہ کرلیا۔جی وی کے نے بھی یہی کیا۔انہوں نے کہاکہ وہ ریاستی وزیرایس شیلجاناتھ کے ریمارکس کاپوری تیاری کے ساتھ کل جواب دیں گے۔انہوں نے بتایاکہ میں نے شیلجاناتھ کی ہربات اورہرریمارک نوٹ کرلیاہے۔شیلجاناتھ نے جواب دیاکہ تلنگانہ قائدین کوحقائق ہضم کرنامشکل ثابت ہورہاہے۔انہوں نے دعوی کیاکہ ان کے ریمارکس حقائق پرمشتمل ہیں۔تلنگانہ قائدین کے پاس میری باتوں کاکوئی جواب نہیں ہے اس لئے وہ ڈپٹی اسپیکرسے وقت طلب کررہے ہیں۔ڈپٹی اسپیکرنے تاہم انہیں کل اس کاجواب دینے کے بارے میں کوئی تیقن نہیں دیا۔بعدازاں دوپہرڈھائی بجے اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کردیاگیا۔

Telangana developed due to Seemandhra people - sailajanath

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں