آر بی آئی کی جانب سے اہم پالیسی شرحوں میں اضافہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-29

آر بی آئی کی جانب سے اہم پالیسی شرحوں میں اضافہ

ایک حیرت انگیز اقدام میں ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی) نے آج افراط زر پر قابو پانے کیلئے اہم پالیسی شرحوں میں 0.25فیصد تا8فیصد کا اضافہ کردیا۔ اس اقدام سے آسان ماہانہ اقساط (ای ایم آئیز) میں اضافہ ہوگا اور کارپوریٹس کیلئے قرض حاصل کرنے کی مالیت بڑھ جائے گی۔ مالیاتی پالیسی کے تیسرے سہ ماہی کا اعلان کرتے ہوئے آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے کیش ریزروریشو (سی آر آر) میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور اس کو 4فیصد برقرار رکھا جب کہ ریورس ریپو شرح میں بھی 0.25فیصد تا7فیصد کا اضافہ کیا اور مارجینل اسٹانڈنگ فیسیلیٹی ریٹ اور بینک شرح کو 9فیصد کردیا۔ آر بی آئی کی جانب سے اہم پالیسی شرح میں اضافہ کی وجہہ سے خاص طورپر رہائشی شعبہ میں جائیدادوں کی فروخت متاثر ہوگی۔ رئیل اسٹیٹ ڈیولپرس نے آر بی آئی کے اس اقدام پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ آر بی آئی نے افراط زد پر قابو پانے کی ایک کوشش میں اہم پالیسی شرح کو 0.2 فیصد سے بڑھاکر 8فیصد کردیا ہے۔ یہ اقدام اعظم ترین ای ایم آئیز اور کارپوریٹ کیلئے قرض کے حصول کی مالیت میں اضافہ ہوگا۔ ریالٹی فرمس اور کنسلٹنٹس نے تاہم اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ ملک کے اعلیٰ ترین بینک کی جانب سے سخت ترین مالیاتی پالیسی کا آخری راؤنڈ ہوگا۔ ہم انتہائی مایوس ہوگئے ہیں۔ یہ اقدام ڈیولپرس کمیونٹی کو مزْد مشکلات سے دوچار کردے گا۔ کانفیڈریشن آف رئیل اسٹیٹ ڈیولپرس اسوسی ایشن آف انڈیا کے صدرنشین للت کمار جین نے پی ٹی آئی سے یہ بات کہی۔ ایسا لگتا ہے کہ مارکٹ سیلز اور لکویڈیٹی کی اصطلاحوں میں اس کی تہہ تک گرجائے گی اور تب ایک شدید انداز میں معیشت اور مارکٹ کے احیاء کیلئے ایک کوشش ہوسکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات کہی اور مزید کہاکہ ڈیولپرس مارچ کے مالیاتی پالیسی جائزہ پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پرسوناتھ ڈیولپرس کے صدرنشین پردیب جین نے کہاکہ یہ آر بی آئی کی جانب سے انتہائی مایوس کن اقدام ہے کہ ریپو شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے افراط زر پر قابو پانے کیلئے آر بی آئی کو کوئی مدد نہیں ملے گی۔ انہوں نے مزید کہاکہ آر بی آئی کی جانب سے یہ اقدام بنکوں کی ان کی قرض فراہم کرنے کی شرحوں میں اضافہ کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کرے گا جو پہلے ہی کافی زیادہ ہوچکا ہے۔ مجھے تشویش ہے کہ شرح میں یہ اضافہ مکان خریدنے والوں کی حوصلہ شکنی کرے گا۔ اس دوران ممبئی میں یو این آئی کے بموجب ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے آج کہا ہے کہ 2013-14 ء میں توقع ہے کہ مینوفیکچرنگ شعبہ میں پیداوار میں اضافہ کے غیاب میں مجموعی گھریلو پیداوار 5فیصد سے کم ہوگی لیکن امکان ہے کہ آئندہ مالیاتی سال میں وہ 5.5فیصد ہوجائے گی۔ 2013-14 کے دوسرے ششماہی میں حقیقی مجموعی گھریلو پیداوار میں اضافہ کے امکانات گذشتہ مسلسل دو مہینوں میں صنعتی پیداوار میں منفی رجحان کی وجہہ سے گراوٹ آئے گئی۔ آر بی آئی نے اس کے سہ ماہی مالیاتی جائزہ کے ساتھ جاری کردہ میکرو اکنامک اینڈ مانیٹری ڈیولپمنٹس رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔ اس نے کہاکہ معاشی پیداوار 2013-14 کے پہلے ششماہی میں مرکزی تخمینہ 5فیصد سے کم ہوسکتی ہے۔ مجموعی گھریلو پیداوار اس وقت 4.6فیصد ہے۔ مالیاتی سال 2014-15 کیلئے بتدریج بازیابی کے تحت یہ 5تا6فیصد ہوجائے گی۔ آر بی آئی نے ایک مرکزی تخمینہ کے مطابق مجموعی گھریلو پیداوار 5.5فیصد ہونے کی امید ظاہرکی ہے۔ افراط زد کے محاذ پر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریٹیل افراط زر جو دسمبر میں 9.52فیصد تھا امکان ہے کہ جنوری، مارچ کے سہ ماہی میں پھلوں اور ترکاریوں کی قیمتوں میں ایک موسمی کمی پر مزید کم ہوجائے گا۔ چوتھے سہ ماہی کیلئے ہینڈ لینڈ سی پی آئی افراط زر توقع ہے کہ 7.5اور 8.5فیصد کے درمیان ہوگا۔

RBI hikes policy rate to 8% to fight inflation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں