Sec 377 stays: SC refuses to review verdict on gay sex
ملک میں ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے سے متعلق اپنے فیصلہ پرنظر ثانی کرنے سے سپریم کورٹ نے انکار کردیا ہے اور مرکز کی درخواست نظر ثانی کو مسترد کردیا۔ جسٹس ایچ ایل دتو اور جسٹس ایس جی مکواپادھیائے پر مشتمل بنچ نے بند کمرہ کے اجلاس میں اس مسئلہ کی سماعت کرتے ہوئے مرکز اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے دعویداروں کی جانب سے عدالت عظمی کے دسمبر 2013ء کے فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے دائرکردہ کئی اپیلوں کومسترد کردیا ۔ سپریم کورٹ نے اپنے اس تاریخی فیصلہ میں ہم جنس پرستی کو جرم قراردیتے ہوئے اسے عمر قید تک کی سزا کا مستحق قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلہ میں دہلی ہائی کورٹ کے قبل ازیں دئیے گئے فیلہ کو کالعدم کردیا جس میں ہم جنس پرستی کو جرائم کے دائرہ سے خارج کردیا گیا تھا۔ عدالت نے یہ کہتے ہوئے معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا کہ وہ چاہے تو قانون میں ترمیم کرسکتی ہے۔ فیصلہ کی تعمیل پر حکم التواء کی التجا کرتے ہوئے ہم جنس پرستوں کے حقوق کے دعویداروں بشمول این جی او ناز فاونڈیشن نے عدالت میں درخواست داخل کی تھی۔ اُن کا استدلال تھا کہ ہم جنس پرستی کو جرم قرار دینے سے ہم جنس پرستی کے قائل طبقہ کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔این جی او نے قانون میں کئی سنگین غلطیوں کا الزام لگایا اورکہاکہ فیصلہ میں قانون کا غلط اطلاق کیا گیا جس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس دوران ہم جنس پرستوں اور دوسری جنسی اقلیتوں کے سینکڑوں ارکان نے آج سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف احتجاج کیا ۔ انہوں نے جنتر منتر پر موم بتیوں کا جلوس نکالا اور اپنا احتجاج جاری رکھا۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں